صحت

خبردار ! ان پھلوں کے بیج مت کھائیں … زہریلے ہو سکتے ہیں

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بھر میں بہت سے لوگ، خاص طور پر بچے، کچھ پھلوں جیسے آڑو یا خشخاش وغیرہ کے بیج توڑنے میں دل چسپی رکھتے ہیں، لیکن وہ ان خطرات سے بے خبر ہوتے ہیں جو ان بیجوں میں چھپے ہوتے ہیں۔

اگرچہ پھلوں کے صحت بخش فوائد جیسے وٹامنز، معدنیات، ریشہ اور اینٹی آکسیڈنٹس کی موجودگی معروف ہیں، تاہم بعض پھلوں کے بیج صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس لیے کہ کان میں ایسے کیمیائی اجزاء ہوتے ہیں جو اگر بڑی مقدار میں کھائے جائیں تو زہر ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ بات بھارتی اخبار Times of India کی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔
جہاں ایک طرف بعض بیج جیسے السی اور چیا غذائیت سے بھرپور اور محفوظ ہیں، وہاں دوسری طرف کچھ پھلوں کے بیج ایسے مرکبات رکھتے ہیں جو سائنائڈ کی تشکیل کرتے ہیں، جو کہ انتہائی زہریلا ہوتا ہے۔

ماہرین اس بات سے خبردار کرتے ہیں کہ ان بیجوں کا استعمال نہ کیا جائے کیوں کہ ان میں "ایمگڈالین” نامی مرکب ہوتا ہے، جو جسم میں سائنائڈ ہائیڈروجن میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

اگرچہ چند بیجوں کا غلطی سے استعمال کوئی بڑا خطرہ نہیں ہوتا، لیکن اگر ان بیجوں کی بڑی مقدار کھائی جائے، خاص طور پر اگر انہیں پیس لیا جائے یا چبایا جائے، تو یہ عمل صحت کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن سکتا ہے۔
مختلف غذاؤں کے بیجوں جیسے آڑو، خشخاش، چیری، اور آلوچہ میں بھی یہی خطرناک مرکب ہوتا ہے، کیوں کہ ان کے اندر بھی "ایمگڈالین” پایا جاتا ہے۔

یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے اس بات کی سفارش کی ہے کہ بالغ افراد ایک بار میں تین سے زیادہ آڑو کے بیج نہ کھائیں تاکہ زہریلے اثرات سے بچا جا سکے۔

اگرچہ لچھی کے بیج میٹھے ہونے کے ساتھ فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں، لیکن ان میں "ہائپوگلیسین-اے” نامی مرکب بھی موجود ہوتا ہے، جو کہ خون میں شکر کی سطح کو خطرناک حد تک کم کر سکتا ہے۔

کچھ نادر حالتوں میں بچوں میں اس طرح کے پھلوں یا ان کے بیجوں کو بڑی مقدار میں کھانے کے نتیجے میں متلی، دورے، اور حتٰی کہ کومہ کی شکل میں شدید اثرات دیکھے گئے ہیں۔

غذائی ماہرین ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پھلوں کے وہ بیج نہ کھائیں جو کھانے کے لیے مخصوص نہ ہوں … اور انھیں بچوں کو دیتے وقت احتیاط برتیں، صرف وہی بیج استعمال کریں جو غذائیت سے بھرپور اور محفوظ ہوں۔

جواب دیں

Back to top button