Column

قدرتی دولت جنگلی حیات کی نگہبانی

تحریر : مرزا محمد رمضان
قدرتی وسائل کسی بھی ملک کا بیش قیمت سرمایہ ہوتے ہیں جن کی حفاظت نہ صرف قومی اداروں کی ذمہ داری ہوتی ہے بلکہ قدرتی دولت کے حامل اُن ممالک کے عوام کا بھی قانونی، اخلاقی اور مِلی فریضہ ہوتا ہے کہ وہ قدرت کی اِس دولت کی نگہبانی اور فروغ میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ مادر وطن پاکستان کو بھی اللہ عزوجل نے ان گنت قدرتی اثاثوں سے مالامال کر رکھا ہے جن میں جنگلی حیات بھی ایک اہم عنصر ہے ۔ پاکستان میں بھی جنگلی حیات کو وہ خطرات اور چیلنج درپیش ہیں جن سے دنیا کی دیگر ممالک نبرد آزما ہو رہے ہیں ان بڑے خطرات اور چیلنجز میں موسمیاتی تبدیلی۔ جنگلی حیات کا غیر قانونی شکار اور ناجائز تجارت، سمگلنگ، انسانی آبادیوں اور صنعت و زراعت کا بے ہنگم پھیلائو، ماحولیاتی آلودگی اور قحط سالی شامل ہیں تاہم دانش مند اقوام اور ممالک درپیش اپنے ان چیلنجز کو بہتر حکمت عملی اور قو می تعمیر کے جذبے سے کسی نتیجہ خیز اور منطقی انجام تک بہرصورت پہنچاتے ہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان کو بھی گزشتہ چند دہائیوں سے یہ سنگین خطرات لاحق ہیں جنکی بیخ کنی کیلئے وہ بھی اقوام عالم کے شانہ بشانہ اور قومی سطح پر اپنا موثر کردار ادا کرنیکی تگ و دو میں مشغول رہتا ہے۔
جغرافیائی اور موسمیاتی اعتبار سے صوبہ پنجاب کو جنگلی حیات کیلئے انتہائی موزوں اور پر کشش مسکن تصور کیا جاتا ہے اس لئے یہاں پائی جانیوالی جنگلی حیات خود کو یہاں مامون و محفوظ سمجھتی ہے کیونکہ یہاں کے موسموں کی شدت وحدت اس جنگلی آبادی کیلئے شاید اس قدر سنگین نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال موسم سرما میں یہاں سائبیریا اور شمالی مشرق وسط ایشیائی ریاستوں سے لاکھوں جنگلی پرندے ہجرت کرکے کم و بیش چار یا پانچ ماہ قیام کرتے ہیں بلکہ ان مہاجر پرندوں کی کئی اقسام یہاں افزائش نسل کی تکمیل تک یہیں بسیرا کرتی ہیں ۔
یوں تو پنجاب میں بھی جنگلی حیات کو جو خطرات اور چیلنج درپیش ہیں ان میں جنگلی حیات کا غیرقانونی شکار ، کاروبار اور سمگلنگ ، مسکن کی تباہی، زراعت، صنعت و حرفت اور انسانی آبادیوں کا بے ہنگم پھیلائو اور انسانوں کا جنگلی حیات سے تصادم شامل ہیں تاہم خوش آئند امر یہ ہے کہ اس صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کے ضمن میں بھی بڑا نمایاں اور ثمر آور کام دیکھنے کو مل رہا ہے جس کی نظیر حالیہ حکومت کے محض ایک سال کے شاندار اور سود مند منصوبوں سے بھرپور عیاں ہورہی ہے۔ مارچ میں اقتدار سنبھالتے ہی موجودہ حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے اپنے ماحول دوست ویژن کے پیش نظر صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کیلئے محکمہ کی زمام اقتدار پیشہ ور اور انتہائی زیرک ہاتھوں میں دیتے ہوئے محکمہ جنگلات ، جنگلی حیات و ماہی پروری پنجاب کی اہم وزارت محترمہ مریم اورنگزیب کو سونپی جنہوں نے فوری طور پر اپنی ٹیم میں بڑے تجربہ کار، محنتی، انتھک اور دبنگ بیوروکریٹ مدثر ریاض ملک کو ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف اینڈ پارکس پنجاب کی ذمہ داری تفویض کی جنہوں نے چارج سنبھالتے ہی محکمہ میں جنگی بنیادوں پر کام شروع کر دیا۔ ابتدا ہی میں عالمی طرز پر از سر نو تعمیر کی جانیوا لی دو سیاحتی سہولتوں سفاری زو لاہور اور چڑیا گھر لاہور کو عوام کیلئے ا سی سال مذہبی تہواروں سے قبل کھولنا تھا جس کیلئے انہوں نے بھرپور ٹھانی اور دن رات کی پروا کئے بغیر ریکارڈ قلیل مدت میں ان دونوں سہولیات کو عوام کیلئے آپریشنل کر دیا جو آج پاکستان میں عالمی طرز کے پرکشش سیاحتی مرکز جانے جارہے ہیں ۔
مارچ میں سینئر وزیر محترمہ مریم اورنگزیب کی ہدایت پر صوبہ میں وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ شدہ جنگلی جانوروں و پرندوں کی بازیابی کیلئے ایک انتہائی موثر و مربوط وائلڈ لائف کومبنگ آپریشن لانچ کیا گیا اور جس کی نگرانی ڈی جی وائلڈ لائف نے ازخود اپنے ذمہ لی اور متعدد موقعوں پر کریک ڈائون کرنیوالے دستوں کی ازخود قیادت بھی کی جو اس امر کا غماز ہے کہ صوبہ میں حقیقی معنوں میں جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ وائلڈ لائف کومبنگ آپریشن کی شدت و سرعت کا یہ عالم تھا کہ یہ جلد ہی پورے صوبہ میں پھیل گیا اور روزانہ درجنوں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے غیرقانونی قابضین اور شکاریوں سے بازیابی کا عمل شروع ہوگیا اور آپریشن کے ابتدائی مرحلے ہی میں صوبہ بھر سے قلندروں اور مداریوں سے ناجائز قبضہ اور قید میں رکھے گئے کالے ریچھوں اور بندروں کی کثیر تعداد کو بازیاب کروا کر بحالی سینٹروں اور قدرتی ماحول میں آزاد کیا گیا۔ آپریشن کی پے در پے کامیابیوں کا سلسلہ 2024ء میں بھر پور انداز سے جاری رہا اور جس کے نتیجے میں محکمہ نے مارچ 2024ء تا دسمبر 2024ء کل 14073تحفظ شدہ جنگلی جانور و پرندے بازیاب کروائے اور وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب قریباً 900ملزمان گرفتار کرکے ان کے چالان کئے اور انہیں ڈیڑھ کروڑ سے زائد جرمانہ کیا۔ آپریشن کے دوران برآمد کئے گئے ان نایاب و نادر جنگلی جانوروں اور پرندوں میں کالاریچھ ، بندر، لنگور ، شیر ، ٹائیگر ، لگڑ بگڑ ،بھیڑیا، سیوٹ کیٹس ، جنگلی بلیاں،نیل گائے ، اڑیال ، پاڑہ ہرن ، چنکارہ ،پینگولن ، اعدھے اورسانڈھے جبکہ جنگلی پرندوں میں انواع و اقسام کے فیزنٹس ، طوطے راء ، میکائو ، کاکا ٹیل ، آسٹریلین بجریگر ، البینو، گانیدار ، چکوریں ، تیتر ، بٹیر ، کونجیں، گدھ ، فاختائیں ، جنگلی کبوتر ، شارکیں ، لالیاں ، جنگلی سیہڑیں ، گھریلو چڑیاں اور ممولے شامل ہیں ۔ مزید برآں محکمہ کے زیرانتظام پہلے سے جاری منصوبوں کے ساتھ ایک درجن کے لگ بھگ نئے منصوبوں کی منظوری بھی حاصل کی گئی جن میں 530ملین کی لاگت سے وائلڈلائف سینسز،800 ملین کی لاگت سے زو ایجوکیش اینڈ ایگزبیشن سینٹر لاہور کاقیام ،1473.731ملین سے سفاری زو میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال ،599ملین سے ایکسپرئنس ڈیویلپمنٹ اینڈ کیپٹو وائلڈلائف فسیلیٹز ان پنجاب، 2016.084ملین سے چیف منسٹر وائلڈلائف ریسکیو فورس ، 1734.269ملین سے آرکائیوز اینڈ وائلڈلائف ریسورسز مینجمنٹ سسٹم ان پنجاب ، 423.240ملین سے کیپسٹی بلڈنگ آف وائلڈلائف ڈیپارٹمنٹ فار کنزرویشن آف وائلڈلائف ان پنجاب اور 1500ملین سے چھانگا مانگا وائلڈلائف ریزرو اور لال سوہانرا نیشنل پارک ، ویٹ لینڈ ز و پروٹیکٹڈ ایریاز میں ایکو ٹورازم کا منصوبہ شامل ہیں ۔ گھروں میں شیر پالنے اور ان سے آبادی کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر شیر ، ٹائیگر ، چیتا اور پوما کو وائلڈلائف ایکٹ کے جدول دوئم میں شامل کرنے کی منظوری حاصل کی جارہی ہے ۔ محکمہ کو جدید خطوط پراستوار کرنے کیلئے تربیتی سیشن ہورہے ہیں ، شفافیت یقینی بنانے کیلئے ای پروکیورمنٹ اور آفس آٹومیشن سسٹم کا آغاز کردیاگیا ہے ۔ قانونی شکاریوں کو پرمٹس کاآن لائن اجراء کردیاگیاہے ۔ فیلڈ سٹاف کی مستقل آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع کردیاگیا ہے اور جلد ہی فیلڈ میں 22وائلڈلائف سپروائزرز ،72وائلڈلائف انسپکٹرز اور 518ہیڈ وائلڈلائف واچرز صوبہ کے پروٹیکٹڈ ایریاز میں جنگلی حیات کے تحفظ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے اور یوں 612مزید فیلڈ نگہبانوں کے اضافہ سے جنگلی حیات کو مؤثر تحفظ وفروغ حاصل ہوگا ۔ صوبہ کے تین مقامات سفاری زو لاہور،پیرووال وائلڈلائف پارک خانیوال اور لوئی بھیر وائلڈ لائف پارک راولپنڈی میں وائلڈلائف ریسکیو سینٹرز بنائے جارہے ہیں جہاں بذریعہ مختص ہیلپ لائن شہری زخمی ، بیمار اور زیر عتاب جنگلی جانوروں و پرندوں کی بحالی و علاج معالجہ کیلئے اطلاع دے سکیں گے۔ ان تمام سنٹرز پر موبائل ویٹرنری سہولت بھی میسر ہوگی۔ وزیراعلیٰ کے خصوصی اقدامات کے تحت صوبہ میں وائلڈلائف سروے اور سینسز کا پراجیکٹ لانچ کیا جا چکا ہے جس کے تحت پنجاب کی حیاتیاتی تنوع کا تخمینہ اور جنگلی حیات کا مسکن کی بنیادوں پر تفصیلی سروے ہوگا جس سے حیاتیاتی تنوع کی بہتر مینجمنٹ ، منصوبہ بندی اور دیگر مقاصد کیلئے اعدادو شمار حاصل ہوں گے ۔ صوبہ کے عام عوام میں جنگلی حیات سے محبت اور اس کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنے کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے بھی مختلف پلیٹ فارمز کو بھرپور استعمال میں لایا جا رہاہے جس سے عوام بھرپور استفادہ کر رہے ہیں ۔ مختلف نامور قومی ہیروز، شوبز کے افراد ، ٹک ٹاکرز کے ذریعہ بھی جنگلی حیات کو بچانے کا پیغام دیا جا رہا ہے اگرچہ حکومت اور محکمہ پوری جانفشانی اور تندہی سے صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کیلئے دن رات سرگرم عمل ہے لیکن یہ تمام کوششیں ،کاوشیں، ترکیبیں اور اقدامات تبھی ثمر آور ثابت ہوں گے جب عوام خود سے جنگلی حیات کو بچانے کیلئے اداروں کے شانہ بشانہ اپنا قومی کردار ادا کریں گے جس سے اس قدرتی دولت جنگلی حیات کی حقیقی معنوں میں نگہبانی کا حق ادا ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button