واشنگٹن نے امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کا کہا ہے: ایرانی حکام

ایران کے اعلیٰ سفارتکار نے اس امر کا دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے تہران سے مطالبہ کیا ہے کہ دمشق میں پاسداران انقلاب کو نشانہ بنائے جانے کے بعد ایران امریکی تنصیبات پر حملے نہ کرے۔
سفارت کار نے بتایا کہ ایران نے امریکی قیادت کو تحریری طور پر یہ پیغام بھی بھیجا ہے کہ وہ نیتن یاہو کے دام میں نہ آئے اور جنگ کا حصہ نہ بنے۔ یہ بات ایرانی صدر کے نائب چیف آف سٹاف برائے سیاسی امور محمد جمشیدی نے کہی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایران کی طرف سے امریکہ کی قیادت کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی طرف سے خود کو جنگ میں کھینچے جانے سے بچے۔ تاہم وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے حکام نے ‘العربیہ’ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘یہ بات درست نہیں ہے۔ ایران اس چیز کو محض بڑھا چڑھا کر اور گھما پھرا کر بیان کر رہا ہے۔’
واضح رہے پیر کے روز پاسداران انقلاب کے 7 ارکان جس میں دو سینیئر کمانڈر بھی شامل تھے۔ اسرائیلی فضائی حملے میں دمشق میں ہلاک کر دیے گئے۔ اسرائیل کی طرف سے یہ حملہ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر کیا گیا تھا۔
تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد ایران سے کہا گیا ہے کہ کشیدگی کو بڑھانے کے لیے حملوں سے گریز کرے اور نہ ہی خطے یا امریکی سہولیات اور افرادی قوت کو نشانہ بنائے۔
پینٹاگون نے کہا ہے کہ حملے کے بعد ایران سے رابطہ کیا گیا ہے۔ نیز ایران کو بتایا گیا ہے کہ اس حملے کا ذمہ دار امریکہ نہیں ہے۔ پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکرٹری سبرینا سنگھ نے کہا ‘دمشق پر اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکہ کو اطلاع نہیں کی گئی تھی۔ نہ ہی امریکہ کو یہ بتایا گیا تھا کہ حملے کے اہداف کیا ہیں۔’