Column

محسن نقوی اور تجاوزات مافیا

روہیل اکبر
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب جس تیز رفتاری سے کام کر رہے ہیں، کاش اسی طرح سابق وزراء اعلیٰ بھی کام کرتے تو آج پنجاب کی حالت بدلی ہوتی، خاص کر لاہور جیسے شہر میں گند نہ پڑتا، خاص کر تجاوزات مافیا نے نہ صرف شہر کا حسن خراب کیا بلکہ شہریوں کو بھی تنگ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور یہ سارے کام وہ بلا جھجک اور بغیر ڈر کے کرتے رہے، آج لاہور کی کوئی بھی گلی، سڑک اور بازار ان غنڈوں کے قبضہ سے محفوظ نہیں۔ لاہور کے رہنے والے بلخصوص اور دوسرے شہروں سے آنے والے بلعموم مال روڈ کا رخ ضرور کرتے ہیں، جہاں ایشیا کی بڑی مارکیٹ ہال روڈ موجود ہے۔ ریگل چوک سے شروع ہونے والا تاریخی بازار بیڈن روڈ بھی ہے، جو لکشمی چوک تک جاتا ہے۔ باقی لاہور کو تو چھوڑیں صرف اسی روڈ پر قبضہ مافیا چھایا ہوا ہے جس میں تاجروں کی یونین، پولیس اور ٹائون کمیٹی کے اہلکاروں کی سرپرستی شامل ہے۔ ہال روڈ اور بیڈن روڈ کا کوئی فٹ پاتھ کسی بھی جگہ سے خالی نہیں ہے، وہاں کی یونین اور دکانداروں نے پولیس اور کمیٹی کے ملازمین کی آشیر باد سے فٹ پاتھ کرایہ پر دے رکھی ہے، دو فٹ چوڑے اور چار فٹ لمبے شیشے کے کائونٹر کا کرایہ 5سے 8ہزار وصول کیا جاتا ہے، وہ بھی روزانہ کی بنیاد پر، اگر اس کو ماہانہ کی بنیاد پر دیکھیں تو ڈیڑھ سے تین لاکھ بنتا ہے، جبکہ اسی کرائے میں لاہور کے پوش ایریا میں اچھی خاصی کوٹھی مل جاتی ہے۔ لاہور کے مال روڈ کی مثال اس لیے دی ہے کہ یہاں سے ہر روز چیف جسٹس صاحب، آئی جی پولیس اور سیکڑوں کی تعداد میں بڑے بڑے نامی گرامی وزرائ، افسران اور شہر کے پاوے گزرتے ہیں، لیکن کسی نے توجہ نہیں دی کہ شہر کا حسن برباد کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی بھی کرنی چاہیے۔ ان قبضہ مافیا کے ساتھ رعایت کا یہ نقصان ہوا کہ ریگل چوک میں کھانے پینے کی اشیا بیچنے والوں نے نہ صرف فٹ پاتھ کو غائب کر دیا بلکہ آدھی سڑک کو اپنی کرسیاں لگا کر بند کر دیا، یہ مال روڈ کے دونوں اطراف ہے اور اسی طرح کا سلسلہ پورے لاہور میں ہے، بلکہ پورے پاکستان میں ہی قبضہ مافیا کا راج ہے۔ لاہور اور دیگر شہروں میں جس تیزی سے تجاوزات کی بھر مار ہوتی جا رہی ہے وہ ایک سنجیدہ قسم کا لمحہ فکریہ ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اس پھیلتے ہوئے تجاوزات مافیا اور لینڈ مافیا کے خلاف بلا روک ٹوک سخت ایکشن لے کراس کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کی ابتدا کردی ہے، جو بلا روک ٹوک ہر شہر میں جاری ہے، کمشنر لاہور نے شہر میں تجاوزات کیلئے 23پوائنٹس کو ہاٹ سپاٹس قرار دیا ہے، جن پر بھرپور آپریشن ہوگا، حکومتی ہدایات پر اس آپریشن کی بھرپور تشہیر بھی کی گئی ہے، جبکہ پولیس بھی الرٹ ہو چکی ہے، کار سرکار مداخلت پر گرفتاریاں ہونگی۔ حکومت کی طرف سے عارضی و پختہ تجاوزات کو ختم کیا جائے گا اور تجاوزات پر زیر وٹالرنس ہوگی۔ ضلعی انتظامیہ، پولیس، ایم سی ایل، ایل ڈی اے، ٹریفک پولیس، لیپارک ٹیمیں انسداد تجاوزات آپریشن میں حصہ لیں گی۔ پولیس ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ضلعی انتظامیہ کو ضروری معاونت فراہم کرے گی، جس کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ تجاوزات میں ملوث عناصر کے خلاف مقدمات کا اندراج ہو گا جبکہ انسداد تجاوزات آپریشن میں رکاوٹ ڈالنے اور سرکار ی پراپرٹیز پر قابض افراد کی گرفتاریوں بھی عمل میں لائی جائیں گی اور انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران کسی سے رو رعایت نہیں ہو گی اور قابضین کے خلاف سخت قانونی ایکشن ہو گا۔ تجاوزات کے خاتمے سے سرکاری املاک کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی روانی میں بھی بہتری آئے گی۔ حکومت کی طرف سے رضا کارانہ طورپر تجاوزات ختم کرنے کے لئے مہلت بھی دی گئی تھی، لیکن لوگ ٹس سے مس نہیں ہوئے، کیونکہ انہیں یقین تھا کہ یہ آپریشن بھی وہ اپنے حواریوں کے ساتھ ملکر ناکام بنا دیں گے، لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا کیونکہ اس بار اس آپریشن کی نگرانی محسن نقوی خود کر
رہا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ شہر خوبصورت نظر آئے، نہ کہ جگہ جگہ لٹیرے اپنا جال پھیلائے شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہوں۔ میں نے پہلے ہال روڈ کا ذکر کیا تھا، جہاں شریف شہری اس لیے جاتا ہے کہ عام مارکیٹ سے اسے سستا سودا ملے گا لیکن وہاں جاکر وہ سستے کے چکر میں لٹ لٹا کر واپس آجاتا ہے۔ ہال روڈ پر ایسے ایسے کاریگر قسم کے فراڈیے موجود ہیں، جو موبائل کی ڈمیاں بھی اصل موبائل کی قیمت میں فروخت کر دیتے تھے اور پھر ان کی شنوائی بھی کہیں نہیں ہوتی تھی، وہاں کی یونین بات سننے سے انکاری ہوجاتی تھی اور پولیس تو ویسے بھی وہاں پیسے اکٹھے کرنی جاتی ہے، ہر آنے والی شکایت سے وہ اپنا حساب کتاب چیک کرنے لگ جاتے ہیں کہ آج ان کی کتنی دیہاڑی لگے گی اور یہ سب کچھ لاہور کی اہم شاہراہ پر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور کے مال روڈ پر اکثر جائیدادیں سرکاری ہیں، جو انتہائی معمولی کرایہ پر حاصل کرکے انہی لوگوں نے آگے کروڑوں روپے میں فروخت کر رکھی ہیں اور انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں، کیونکہ جنہوں نے پوچھنا ہے وہ خود ان کے حصہ دار بنے ہوئے ہیں۔ محسن نقوی نے فی الحال قبضہ گروپوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے، جن سے نمٹنے کے بعد وہ اس طرف بھی توجہ دیں گے کہ لاہور میں کون سی ایسی جگہیں ہیں جو لوگوں نے سرکار سے ہزاروں روپے میں کرایہ پر لیکر آگے لاکھوں روپے کرایہ پر دے رکھی ہیں، ابھی تو وہ قبضہ مافیا سے عوامی جگہ خالی کرا لیں، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ہر روز ہسپتالوں میں جا جاکر ان کا کچھ تو حال بہتر کر دیا ہے، مگر ابھی بھی بہت سی تبدیلی چاہیے، خاص کر ایسے افراد کو ذمہ داریاں دیں جو ملک و قوم کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں، ورنہ تو ہمارے ہسپتالوں میں بیٹھے ہوئے ڈاکٹرز مافیا اپنے پرائیوٹ کلینکس میں مریضوں کو الٹی چھری سے ذبح کرنے میں کوئی کمی نہ چھوڑیں۔ یہاں ہر شخص دوسرے کو لوٹنے کے چکر میں ہے، یہ سوچ آج سے نہیں بلکہ کئی سالوں سے ہے، جسے ختم کرنا اکیلے محسن نقوی کا کام نہیں، اس کار خیر میں ہم سب کو حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button