
ہفتے کی صبح فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے غزہ سے اسرائیل پر اچانک حملہ شروع کیا جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان برسوں سے جاری سب سے سنگین کشیدگی میں سے ایک ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسرائیل پر حملوں میں سینئر فوجی کرنل سمیت ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی جب کہ 1800سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
اس کے علاوہ عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس کے حملوں میں 200 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
حماس کیا ہے؟
حماس جو کہ حرکت المقاوۃ الاسلامیہ کا مخفف ہے، ایک اسلامی مزاحمتی تحریک ہے جس کی بنیاد 1987 میں پہلی فلسطینی بغاوت کے دوران رکھی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اخوان المسلمون کے اسلامی نظریے کا اشتراک کرتا ہے، جو مصر میں 1920 کی دہائی میں قائم ہوا تھا، اس وقت حماس یاسر عرفات کی قیادت میں فلسطینی جماعتوں کے اتحاد ‘تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کی مخالفت میں وجود میں آئی تھی۔
حماس کے قیام کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابتدائی دنوں میں اسرائیلی حکومت نے اسے مالی معاونت فراہم کی تھی تاکہ یاسر عرفات اور پی ایل او کا زور توڑا جا سکے تاہم حماس اور اسرائیل دونوں ہی ایسے دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
اس تنظیم نے صدر محمود عباس کی قیادت میں الفتح تحریک کی وفادار افواج کے ساتھ ایک مختصر خانہ جنگی کے بعد 2007 سے غزہ کی پٹی کو چلایا ہے جو مغربی کنارے سے تعلق رکھتے ہیں اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے سربراہ بھی ہیں۔
2006 کے عام انتخابات میں فتح کے بعد حماس نے غزہ پر قبضہ کر لیا، حماس نے صدر محمود عباس پر ان کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا جب کہ محمود عباس نے جو کچھ ہوا اسے بغاوت قرار دیا۔
اس کے بعد سے اسرائیل کے ساتھ تنازعات کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں، جن میں اکثر حماس کے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملے اور اسرائیلی فضائی حملے اور غزہ پر بمباری شامل ہے، حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور 1990 کی دہائی کے وسط میں اسرائیل اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے درمیان طے پانے والے اوسلو امن معاہدے کی مخالفت کی۔
حماس کا مسلح ونگ:
حماس کا ایک مسلح ونگ ہے جس کا نام ‘عزالدین القسام بریگیڈ’ ہے، یہ اپنی مسلح سرگرمیوں کو اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کے طور پر بیان کرتا ہے۔
حماس ایک علاقائی اتحاد کا حصہ ہے جس میں ایران، شام اور لبنان میں حزب اللہ نامی گروپ شامل ہیں، جو مشرق وسطیٰ اور اسرائیل میں امریکی پالیسی کی وسیع پیمانے پر مخالفت کرتے ہیں جب کہ اس کی طاقت کا مرکز غزہ ہے، حماس کے فلسطینی علاقوں میں بھی حامی ہیں، اور اس کے رہنما قطر سمیت مشرق وسطیٰ میں پھیلے ہوئے ہیں۔