ColumnTajamul Hussain Hashmi

بیانہ میں الجھی پارٹیاں

تجمل حسین ہاشمی
جناب فی الحال تو عوام نواز شریف بیانیہ کو سمجھ چکے ہیں، جب سے میاں نواز شریف کی واپسی قریب آ رہی ہے نواز بیانیہ کے حوالے سے تجزیہ نگاروں کی طرف سے تجزیے جاری ہیں۔ بظاہر مسلم لیگ ن کی قیادت کو کوئی بیانہ سمجھ نہیں آ رہا، عظمیٰ بخاری کے بقول ،’ احتساب والی بات کا حل کیا ہے؟ بیانیہ کیا ہونا ہے؟ وہ باتیں کر کے جانے والے لوگوں میں سے نہیں، وہ پورا بیانیہ قوم کو دیں گے۔ اس کے لیے 21اکتوبر کو مینار پاکستان جلسے میں تقریر ہوگی، وہی پارٹی کا بیانیہ بھی ہوگا، جو پورے پاکستان کا بیانیہ ہوگا‘۔ عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ تبدیل تو ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ پاکستان کے حالات تبدیل نہیں ہورہے تو بیانیہ تبدیل کیسے ہوگا؟۔ میاں صاحب ایک سٹیٹس مین ہیں، سب سے سینئر سیاستدان ہیں، اس وقت ملک کے جو مسائل ہیں اور تکالیف ہیں وہ ان سے غافل نہیں رہ سکتے‘۔ سیاسی باتیں نہیں لیکن اگر تھوڑا وقت ہو تو مورخہ یکم اکتوبر کو جناب محترم رئوف کلاسرا کا شائع کالم پڑھ لیں تو آپ کو سینئر سیاستدان کے بیانیہ کی بچی کچی حقیقت بھی سمجھ آ جائے گی، ملک ایسے حالات تک کیسے پہنچا ؟۔ پاکستان تحریک انصاف کے ساڑھے تین سال اور 17ماہ کی پی ڈی ایم حکومت، جو اس بیانیہ کے ساتھ تحریک عدم اعتماد لے کر آئی تھی کہ قوم کو 150روپے لٹر مہنگا پٹرول مل رہا ہے اور انہوں نے بڑھتی مہنگائی سے عوام کو نجات دلانی تھی، ملک کو ڈیفالٹ سے بچا کر مسلم لیگ ن نے اپنے سیاسی نقصان کے بیانیہ کو بھی مارکیٹ کیا لیکن عوام سے کوئی رسپانس نہیں ملا۔ گزشتہ پانچ سال میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے پاس اس وقت کوئی بیانیہ نہیں رہا ، اقتدار کے حصول کے لیے سارے جھوٹے بیانیے بنا کر کے ملک کی معاشی حالت کو تشویشناک حد تک لے آئے ہیں۔ آج نواز شریف کو ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔ لیول پلے فیلڈ مانگنے والی پیپلز پارٹی بھی خاموش نظر آتی ہے، الیکشن کمیشن کیا فیصلہ کرتا ہے کس کو کچھ پتہ نہیں، ملک میں سیکیورٹی حالات بہتر نہیں ہیں۔ الیکشن کیسے ممکن ہوں گے یہ ایک بڑا چیلنج ہو گا۔ دوسری طرف اداروں کو غیر قانونی کاموں کے خلاف بھر پور ایکشن کی تھپکی حاصل ہے، کیا نیب بھی ایکشن لینے کے لیے تیار ہے۔ مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کی طرف سے جلسوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ لاہور کو متحرک کیا جا رہا ہے، گزشتہ سال 20سیٹوں پر ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کو 15نشستوں پر شکست کا سامنا رہا۔ جس طرح مسلم لیگ ن اپنے پارٹی ورکر اور رہنماں کو مینار پاکستان لانے اور آنے کے لیے پابند کر رہی ہے، سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ ایپس کے ذریعے ووٹر، سپورٹر کو مانٹر کرنے کے اعلانات کر چکے ہیں یہ خاصی غور طلب کمپیئن ہو گی۔ نواز شریف کی آمد کا شور ہے لیکن معاشی صورتحال میں بہتری لانے کا کون سا معاشی پلان ہے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں ائی۔ 17ماہ میں سارے تجربہ کار ناکام ہو چکے ہیں ۔ مرکزی رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا میں نے نواز شریف کو کہا ہے کہ اس دفعہ کا الیکشن معمولی نہیں ہو گا، چینی 10روپے سستی، آٹا سستا سے کام نہیں چلے گا، ملک کو درپیش معاشی صورتحال سے نکالنے کے لیے مضبوط معاشی پلان دینا ہو گا۔ ابھی آمد میں 20دن باقی ہیں، کچھ بھی ہو سکتا ہے، ن لیگ کے تین اہم رہنما نئی پارٹی کے لیے ایکس ( ٹویٹر ) پر سرگرم ہیں۔ مسلم لیگ ن کی گئی پالسیوں سے انحراف کر چکے ہیں۔ اس وقت بظاہر جو حالات نظر آ رہے ہیں، وقت آنے پر یکسر مختلف ہوں گے، عوام جان چکے ہیں کہ مہنگائی کو اس سطح تک لانے والے کون ہیں، کون سی پالیسیاں تھیں جن کی وجہ سے خود کشیوں میں اضافہ ہوا۔ اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانات دینے والے کیسے نجات ہندہ بن سکتے ہیں، ابتدائی 25سالوں کی محنت اور قومی سرمایہ سے بنائے گئے معاشی منصوبوں، اداروں کی تباہی کے ذمہ دار آج ملک بچانے کے نعرے لگا رہے ہیں۔ 1970ء کے بعد سے جو ملکی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا اس کے نتائج آج ہماری نسل کاٹ رہی ہے۔ سیکیورٹی اداروں کے ہزاروں جوان اپنے دیس کی خاطر قربانی دے چکے ہیں، ہزاروں بے گناہ سویلین دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں۔ مفاہمت والے کا سب کچھ ملک سے باہر ہے، سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز ( سی آر ایس ایس) نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے نو ماہ میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے کم از کم 386اہلکار شہید کئے گئے۔ سی آر ایس ایس نے اپنی یہ رپورٹ 30ستمبر یعنی ہفتہ کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کی۔ رپورٹ کے مطابق سال 2023کے ابتدائی نو ماہ میں فوج کے 137اور پولیس کے 208اہلکار شہید کئے گئے جبکہ ’ اموات کی یہ تعداد گزشتہ آٹھ سال میں سب سے زیادہ‘ ہے۔ ایسے حالات میں سیاستدانوں کو ملکر ملکی معیشت اور امن کا ایجنڈا تیار کرنا چاہئے لیکن ابھی تک سیاسی جماعتوں کے قائدین ایک دوسرے کو برداشت نہیں کر رہے، اس وقت ملک کو حیران کن صورتحال کا سامنا ہے۔ عوام کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ جہاں تمام سیاسی جماعتیں نے ملک کی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، جی بھر کر مال سمیٹا ہے، عوام مزید معاشی سختیوں کو برداشت کی ہمت نہیں رہی۔ یاد رکھیں معاشی صورتحال کی بہتری کے لیے کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے جس میں تھوڑا وقت باقی ہے، پاکستان کا وجود اللّہ پاک کی طرف سے معجزہ ہے، جو اس ملک کو نقصان دے گا وہ صالح علیہ السلام کی قوم کی طرح نست و نابود ہو جائے گا۔ 24کروڑ عوام وطن کی وفا پر نثار ہیں، اس جذبے کو توڑنے کے لیے بیرونی طاقتیں متحرک ہیں، پاکستان کو سب سے زیادہ سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے، وطن کی حفاظت میں افواج پاکستان کی ساتھ قوم یک زبان ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button