ColumnM Riaz Advocate

چیئرمین سینیٹ کی مراعات کے لئے قانون سازی

محمد ریاض ایڈووکیٹ

ماہ رواں جون کی 16تاریخ ریاست پاکستان کی مجلس شورہ کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے سینیٹرز حضرات، چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے خصوصی مراعات کے لئے علیحدہ علیحدہ تین بل پیش کئے گئے۔ چیئرمین سینیٹ کی مراعات کے بل کے مقاصد میں یہ درج ہے کہ سینٹ چیئرمین کی مراعات چیئرمین اینڈ اسپیکر سیلریز ، الاونسز اینڈ پریولیجز ایکٹ1975کے تحت دی جارہی ہیں، اور چونکہ اسپیکر قومی اسمبلی اور سینیٹ چیئرمین کے عہدوں کی مدت مختلف ہونے کے ساتھ ساتھ دونوں عہدیدران کے افعال اور اختیارات میں بھی واضح فرق ہے۔ لہذا دونوں ایوانوں کیسربراہان کی تنخواہوں و مراعات کو علیحدہ علیحدہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بہرحال سینیٹ میں یہ بلز حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش کئے گئے اور متفقہ طور پر منظوری بھی حاصل کرلی گئی ۔ آئیے اس تحریر میں چیئرمین سینیٹ سیلریز، الاونسز اینڈ پریولیجز ایکٹ2023میں درج چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ و مراعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ و مراعات: چیئرمین سینیٹ کی ماہانہ تنخواہ دو لاکھ پانچ ہزار روپے بمع پانچ ہزار ماہانہ الاونس ہو گی۔ چیئرمین گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر جانے کے لئے سفری اخراجات کا کلیم کر سکتا ہے۔ اسکے ساتھ چیئرمین اپنا اور اپنی فیملی کے سفری اخراجات کا کلیم بھی کر سکتا ہے۔ سفر کے دوران چیئرمین کیساتھ جانے والے دو ذاتی ملازمین کے سفری اخراجات بھی کلیم کر سکتا ہے۔ چیئرمین پچاس ہزار روپے ماہانہ اضافی الاونس کا حقدار ہوگا۔ چیئرمین اور اسکے خاندان کے افراد حکومتی اخراجات پر سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے کے حقدار ہونگے۔ چیئرمین کو سرکاری رہائش گاہ مہیا کی جائے گی۔ سرکاری رہائش کی عدم دستیابی کی صورت میں ماہانہ اڑھائی لاکھ روپے رینٹ پر سرکاری رہائش گاہ کا بندوبست کیا جائے گا۔ چیئرمین کی تین سالہ مدت کے لئے سرکاری رہائش کی تزئین و آرائش پر پچاس لاکھ روپے تک خرچ کئے جاسکتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے سرکاری رہائش گاہ کی دستیابی تک چیئرمین سینیٹ اور اسکی فیملی کی فرنشڈ گھر میں رہائش کے لئے چیئرمین کو مبلغ پانچ لاکھ روپے ماہانہ تک دئیے جائیں گے۔ اگر چیئرمین سرکاری رہائش کی بجائے اپنی ذاتی رہائش ہی میں رہنا پسند کرے تو چیئرمین کو گھر کی دیکھ بھال کی مد میں مبلغ اڑھائی لاکھ روپے ماہانہ ادا کئے جائیں گے۔ چیئرمین کو حکومتی اخراجات پر رہائش گاہ میں اپنا دفتر قائم کر سکتا ہے۔ رہائش گاہ میں سرکاری اخراجات پر ٹیلی فون کی سہولت دستیاب ہوگی اور اندرون ملک تمام ٹیلی فون کالز کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ چیئرمین سینیٹ جب بھی سرکاری کام کے لئے سفر کرے گا تو اسے درجہ اول کے افسر کی سہولیات میسر ہونگی۔ جیسا کہ: بذریعہ ریلوے سفر کے دوران سیلون کی سہولت یا درجہ اول کے دو برتھ یا چار برتھ جس میں ایئرکنڈیشنر کی سہولت موجود ہو اور حکومتی خرچ پر دو ذاتی خادمین بھی ساتھ لیجا سکتا ہے۔ ہوائی سفر کی بصورت چیئرمین کے لئے تمام تر سفری اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ مفاد عامہ اور بہت ضروری معاملہ میں اگر ضرورت ہو تو چیئرمین حکومت سے وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، مسلح افواج یا کسی بھی فلائنگ کلب کے زیر کنٹرول جہاز، ہیلی کاپٹر یا چارٹرڈ جہاز کی سہولت کی فراہمی کی درخواست کر سکتا ہے۔ کمرشل جہاز سے سفر کی بصورت اپنی فیملی کے ایک فرد اور حکومت سے درخواست شدہ جہاز یا ہیلی کاپٹر کی صورت میں چیئرمین اپنی فیملی کے چار افراد کے ساتھ سفر کر سکتا ہے۔ بذریعہ سڑک سفر کی بصورت چیئرمین تمام تر سفری اخراجات حکومت سے وصول کر سکتا ہے۔ آفیشل ٹرپ کے سفر میں چیئرمین سینیٹ ڈیلی الاونس کے حقدار بھی ہونگے۔ سرکاری امور کی انجام دہی کے لئے بیرون ملک سفر کی صورت میں چیئرمین کو حکومت کی جانب سے گاہے بگاہے بنائے گئے رولز کے تحت سفری الاونس دیئے جائیں گے۔ اور بیرون ملک سفر کے دوران چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی ہیڈ آف سٹیٹ یا نائب صدر کے پروٹوکول کے حقدار ہونگے۔ مفاد عامہ اور بہت ضروری معاملہ میں اگر ضرورت ہو تو چیئرمین حکومت سے وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، مسلح افواج یا کسی بھی فلائنگ کلب کے زیر کنٹرول جہاز، ہیلی کاپٹر یا چارٹرڈ جہاز کی سہولت کی فراہمی کی درخواست کر سکتا ہے۔ بیرون ملک کمرشل جہاز سے سفر کی بصورت اپنی فیملی کے ایک فرد اور حکومت سے درخواست شدہ جہاز یا ہیلی کاپٹر کی صورت میں چیئرمین اپنی فیملی کے چار افراد کے ساتھ سفر کر سکتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ اور انکی فیملی سرکاری اور پرائیوٹ ہسپتال میں میڈیکل سہولیات حاصل کرنے کے حقدار ہونگے۔ اسکے ساتھ ساتھ سرکاری رہائش گاہ پر طبی سہولیات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی چیئرمین سینیٹ اپنی تین سالہ مدت پوری کر لیتا ہے تو چیئرمین، اسکی بیوی یا بیوہ تاحیات میڈیکل سہولیات حاصل کرنے کے حقدار ہونگے۔ چیئرمین سینیٹ اپنی صوابدید پر پراویڈنٹ فنڈ کی سہولیات بھی حاصل کر سکتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ جس نے تین سالہ چیئرمین شپ کی مدت پوری کی ہوئی وہ اپنے ساتھ بارہ ملازمین رکھ سکتا ہے۔ ہوائی سفر کے دوران حادثہ کے دوران موت واقع ہونے کی صورت میں چیئرمین کے ورثا کو ایک کروڑ روپیہ کی امداد دی جائے گی اور حادثہ کے دوران زخمی ہونے کی صورت میں زخموں کی نوعیت کے مطابق چیئرمین کو معاوضہ ادا کی جائے گا۔ چیئرمین سینیٹ اپنے عہدہ کی مدت یعنی تین سال میں صحت یا ذاتی وجوہات کی بناء پر صدر پاکستان کی منظوری سے مجموعی طور پر تین ماہ تک کی چھٹیاں حاصل کر سکتا ہے۔ تین سالہ مدت عہدہ پوری کرنے والا چیئرمین سینیٹ تاحیات مکمل سیکیورٹی لینے کا حقدار ہوگا جس میں ذاتی رہائش گاہ پر چھ سپاہیوں کی تعیناتی اور پولیس، رینجرز، اینٹی ٹیررسٹ فورس یا فرنٹیر کانسٹیبلری کے چار جوان سکواڈ کی ایک گاڑی کیساتھ چیئرمین کیساتھ تاحیات تعینات رہیں گے۔ اس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد چیئرمین اینڈ اسپیکر سیلریز ، الاونسزاینڈ پریولیجزایکٹ 1975میں شامل چیئرمین سینٹ کے لئے درج تمام شقیں ختم قرار پائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button