Column

سوڈان تنازع، کیا نیا انسانی بحران جنم لینے کو ہے

محمد ناصر شریف

یہ 2019ء کی بات ہے سوڈانی صدر عمر البشیر کی معزولی کے بعد ایک عبوری دور کا انتظام کرنے پر اتفاق کیا گیا، عبدالفتاح البرہان نے حکمران خود مختاری کونسل کی صدارت سنبھالی اور محمد حمدان دقلو ان کے نائب مقرر ہوئے۔ اس وقت آزاد محقق حامد خلف اللہ نے اس تال میل کو ’’ سہولت کی شادی’’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی حقیقی اتحاد یا شراکت داری نہیں۔ انہیں اپنے مفادات کو ایک دوسرے کیساتھ جوڑنا تھا تاکہ شہریوں کا ایک متحدہ فوجی محاذ کے طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔ اس کے باوجود یہ مفاہمت زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکی۔ معاہدے نے بغیر کسی ٹائم لائن کے عبوری عمل کیلئے رہنما اصول وضع کئے تھے اسی لئے ناقدین نے اس معاہدے کو ’’ مبہم’’ قرار دیا تھا۔ معاہدے میں دونوں فوجی حکام نے سویلین حکومت کے قیام کے بعد سیاست سے نکلنے کا عہد کیا تاہم سیاسی معاہدے میں ایک رکاوٹ پیش آئی جس نے البرہان اور حمدان کے درمیان خلیج کو وسیع کرنے میں اہم کردار ادا کیا یہ آر ایس ایف کو باقاعدہ فوج میں ضم کرنے کا معاملہ تھا۔ فریم ورک معاہدے نے البرہان اور حمدان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ میں ہارن آف افریقہ ریجن کے سربراہ ایلن بوسویل کا کہنا ہے کہ دقلو نے فریم ورک معاہدے میں فوج سے زیادہ آزاد ہونے اور اپنے وسیع سیاسی عزائم کو حاصل کرنے کا ایک موقع دیکھا تھا۔ خرطوم میں کنفلوئنس ایڈوائزری سینٹر کی بانی خولود خیر کہتی ہیں کہ آر ایس ایف کو فوج میں ضم کرنے کی بات چیت میز پر گرما گرم بحث کے بجائے مسلح تصادم پر جا کر ختم ہوئی ہے۔ گزشتہ ہفتے عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں سوڈانی فوج اور محمد حمدان دقلو کی زیر قیادت سریع الحرکت فورس [RSF] کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز آمنے سامنے آگئیں، زوردار دھماکوں کی دل دہلا دینے والی آوازیں، آسمان پر کالے بادلوں اور سیاہ دھوئیں کا سایہ، گولیوں کے چلنے کی تھرتھراہٹ، راکٹوں کی دھمک اور افواہوں کی فضا میں خوف گھمسان کی جھڑپیں شروع ہوگئیں، اقتدار کی جنگ نے 300سے زائد افراد کی جانیں لے لیں، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں سابق نائب صدر ریک مچھر کے گروپ نے اقتدار پر قبضہ کرنے کیلئے گزشتہ روز وزارت دفاع اور صدارتی محل پر حملہ کر دیا تھا لیکن صدارتی محافظوں اور فوج نے رات بھر مقابلہ کرکے حملے کی کوشش ناکام بنائی اور دارالحکومت میں کرفیو نافذ کر دیا۔ جنوبی سوڈان میں جاری اقتدار کی کشمکش پر اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں جنوبی سوڈان میں حکومت کے خلاف متحارب گروپ کی لڑائی میں اب تک 500افراد کی ہلاکت کا انکشاف کیا گیا ہے، لڑائی کے بعد ہزاروں افراد نے نقل مکانی بھی شروع کر دی ہے۔ عرب لیگ نے سوڈان میں جاری خونریز جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد اور مخاصمت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عرب لیگ نے فریقین سے پرامن مذاکرات کی طرف واپسی اور ایک نیا مرحلہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو برادر سوڈانی عوام کے عزائم کو پورا کرے اور اس اہم ملک میں سیاسی، معاشی سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرے۔ ادھر سوڈان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) نے کہا کہ 2023میں 5سال سے کم عمر کے 40لاکھ بچوں ، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو زندگی بچانے والی غذائی خدمات کی ضرورت ہے،جن میں سے 6لاکھ 11ہزار کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔ آخری اطلاعات آنے تک سوڈان میں خانہ جنگی کے دوران بڑی پیشرفت ہوگئی، فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان24گھنٹے کیلئے سیز فائر ہوگیا۔ آر ایس ایف نے جنگی بندی منظوری کی توثیق کردی۔ رپورٹ کے مطابق جنگی بندی کے دوران شہریوں کے محفوظ راستے اور زخمیوں کے انخلا کو یقینی بنایا جائے گا۔ مصری صدر السیسی نے کہا کہ سوڈانی فوج اور آر ایس ایف سے مسلسل رابطے میں ہیں، مصر کی فوج سوڈانی ہم منصبوں کیساتھ مشقیں کر رہی ہے، مصر کی فوج کسی بھی متحارب فریق کی حمایت نہیں کرتی۔ لاکھوں افراد اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے، لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہوتی جارہی ہیں، ہسپتالوں کو بھی زبردستی بند کر دیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی سوڈان کے جرنیلوں سے رابطہ کرکے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ، سوڈان میں گزشتہ روز امریکی سفارتی قافلے پر فائرنگ کی گئی۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ سوڈان میں امریکی سفارتی عملے کا قافلہ فائرنگ کی زد میں آگیا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ سوڈان کی وزارت خارجہ کے مطابق آرمی چیف عبدالفتاح البرہان نے پیرا ملٹری فورس، ریپڈ سپورٹ فورسز کو باغی گروپ قرار دیتے ہوئے تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ دریں اثنا سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں پاکستانی سفارتخانے پر فائرنگ ہوئی ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے سفارتخانے کی عمارت پر 3گولیاں لگنے کی تصدیق کردی۔ سفارتخانے نے ایک بیان میں کہا کہ سفارتخارنے پر فائرنگ کا واقعہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ سفارتی عملے کو سیکیورٹی دینا سوڈان حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سفارتخانے نے سوڈان میں مقیم پاکستانیوں کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے اپنا نمبر جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملکی صورتحال کے پیش نظر کوئی بھی مسئلہ ہو تو سفارت خانے سے رجوع کریں۔ ایسی صورتحال میں سوڈان کے تنازع کو مل بیٹھ کر حل کرلیا جائے تو بہتر ہے ورنہ معاشی بحران کی جانب تیزی سے بڑھتی ہوئی دنیا نئے انسانی بحران کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button