تازہ ترینخبریںسیاسیات

اسرائیل اور را کے ایجنٹ کو پاکستان میں سیاست نہیں کرنے دیں گے، مولانا فضل الرحمٰن

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان کے حوالے سے کہا ہے ہم نے بھی یہ عزم کیا ہوا ہے کہ اسرائیل، را، بین الاقوامی ایجنڈے اور اس کی بنیاد پر اس کے ایجنٹ کو پاکستان میں سیاست نہیں کرنے دیں گے۔

چنیوٹ میں مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سے ملک میں افراتفری پیدا ہوگی، ان کو پھر تقویت ملے وہ پھر وہی کچھ کریں گے، ان کے ہاں تخریب کی صلاحیت ہے، تعمیر کی صلاحیت ہی نہیں ہے، لہٰذا جب بھی آپ اس کو موقع دیں گے، وہ تخریب ہی کی طرف لوگوں کو لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کتنی مشکل سے پاکستان کی معیشت کو بہتری کی طرف لے کر جا رہے ہیں، اس کے اثرات یقینا اب تک قوم تک نہیں پہنچ پا رہے لیکن انشا اللہ پہنچیں، جس طرح ڈالر کےمقابلے میں روپیہ مضبوط ہو رہا ہے، جس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو نیچے گرایا جارہا ہے، ایک عمل جاری ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ہاتھوں ہمیں اسی نے گروی رکھا تھا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اسی نے ان کے نام گروی کر دیا، جب آپ دیوالیہ پن اور بلیک لسٹ کے کنارے کھڑے تھے، چھ مہینے میں حکومت وہاں سے اٹھا کر گرے پر لائے اور پھر وائٹ لسٹ پر لائے، دنیا نے پاکستان کو وائٹ تسلیم کر لیا ہے، اب دنیا کی معیشت پاکستان کے لیے کھل گئی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ اثرات سامنے آ رہے ہیں کہ ہم کس طرح مثبت رفتار کی طرف جارہے ہیں، آج ایک بار پھر جب چین اور پاکستان کا باضابطہ اجلاس ہورہا ہے، جس میں پاکستان کے اندر اگلے سال چین کس کس شعبے میں اور کون کونسے پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنی ہے، عین اسی دن ہنگامہ کھڑا کرنا، اضطراب پیدا کرنا جب ایک ملک پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ تین، ساڑھے تین سال میں چین کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں جاری تمام میگا پروجیکٹس فریز کردیے گئے تھے، کوئی بڑا پروجیکٹ گزشتہ تین، ساڑھے تین سالوں میں سامنے نہیں آیا، آج چین دوبارہ معطل منصوبوں کو شروع کرنے پرآمادہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی معاہدات کرنے کے لیے چینی صدر پاکستان آ رہا تھا، اس وقت بھی اس نے 126 دن کا دھرنا دے کر پاکستان کی معیشت کے سفر کو روکا، پھر اس (عمران خان) کو حکومت ملی اور اس نے معیشت کو فریز کیا، ہم اس سے نکل رہے ہیں، ہر شخص کو اس انداز کے ساتھ سوچنا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جاننا چاہیے کہ جب آج پھر چین اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا ایک دور آج شروع ہورہا ہے، آج ہی کے دن اس نے اس قسم کی صورتحال کیوں پیدا کر دی ہے؟ یہ عدالت کی طرف سے بھی آئین شکن ثابت ہو چکا ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے بھی چور ثابت ہو چکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button