اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے ؟ گتھی سلجھا لی گئی

صدیوں پرانے اہرام مصر کی تعمیر کیسے ممکن ہوئی سائنسدانوں کے لیے یہ سوال معمہ بنا ہوا ہے مگر اب اس کا ممکنہ جواب سامنے آگیا ہے۔
ممکنہ طور پر دریائے نیل کی ایک ایسی شاخ نے ساڑھے 4 ہزار سال قبل گیزہ کے عظیم ہرم یا ہرم خوفو کی تعمیر میں کردار ادا کیا تھا جو اب خشک ہوچکی ہے۔
پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کس طرح قدیم مصر میں لاکھوں ٹن وزنی بلاکس کو اہرام کی تعمیر کے مقام پر پہنچایا گیا۔ تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ دریائے نیل کی اس شاخ کے بغیر اہرام کی تعمیر ممکن ہی نہیں تھی۔
قاہرہ کے مضافات میں واقع اہرام میں ہرم خوفو سب سے بڑا ہے جس کی تعمیر کے لیے 23 لاکھ بلاکس استعمال ہوئے تھے اور ہر بلاک کا وزن ڈھائی سے 15 ٹن کے درمیان تھا۔
ہرم خوفو اس وقت دریائے نیل کے کنارے سے 4 کلومیٹر دور واقع ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنسدان کے ذہنوں میں یہ سوال موجود تھا کہ آخر اتنے بھاری بلاکس کس طرح وہاں پہنچائے گئے۔
سائنسدانوں کا کافی عرصے سے خیال ہے کہ ان پتھروں کو تعمیراتی مقام پر پانی کے راستے پہنچایا گیا تھا۔
2013 میں بحیرہ احمر کے قریب ایک قدیم بندرگاہ کے مقام کا انکشاف ہوا تھا جہاں سے ان پتھروں کو کشتیوں پر لوڈ کیا جاتا تھا۔ اہرام کے قریب بھی ایک بندرگاہ کی تعمیر کا پتہ ملا تھا اور زمانہ قدیم میں دریائے نیل کے راستے کا تعین کرنے کے لیے صحرا میں اہرام کے قریب کھدائی کی گئی تاکہ اس زمانے کے نباتاتی آثار دریافت کیے جاسکیں۔
اس نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ ساڑھے 4 ہزار سال قبل دریائے نیل کی ایک شاخ اہرام کی جانب موجود تھی۔ نباتاتی شواہد سے عندیہ ملا کہ دریائے نیل کی یہ شاخ 1350 قبل مسیح تک خشک ہونے لگی تھی۔







