پاکستان میں غربت تشویشناک حد تک بڑھ گئی

پاکستان میں غربت تشویشناک حد تک بڑھ گئی
تحریر : راجہ شاہد رشید
عوامی حلقوں میں اس بات کو تاریکیوں میں روشنی کی ایک ہلکی سی کرن سمجھا جا رہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کی صلاحیتوں کا اعتراف بھی کیا جا رہا ہے۔ بھارتی فضائیہ کے ایئر وائس مارشل راکیش سنہا نے پاک فضائیہ کے ہاتھوں 2ایس 400میزائل ڈیفنس سسٹم تباہ ہونے کا اعتراف فرما لیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ایئر فورس کے اعلیٰ افسر نے گزشتہ مئی میں چار روزہ جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے عملوں سے ہونے والی تباہی کی تصدیق کر دی۔ راکیش سنہا نے فوجی مشقوں سے متعلق تقریب میں کہا کہ ’’ پاکستانی ڈرون دہلی اور گجرات سے داخل ہوئے اور انہوں نے 2روسی ساختہ میزائل ایس 400ڈیفنس سسٹم تباہ کیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی نہیں چاہتے کہ پاکستانی ڈرون دوبارہ بھارت میں داخل ہوں، اس لیے ان مشقوں کا انعقاد ہو رہا ہے۔ بھارتی ایئر وائس مارشل نے اس بات پہ بھی زور دیا کہ پاک فضائیہ کے ہاتھوں ہونے والے نقصانات کے پیش نظر بھارتی فضائیہ کو بہت زیادہ تیاری کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ درحقیقت بھارت سے اپنی شکست برداشت نہیں ہو رہی اور وہ اپنی حکمت عملی کا بغور جائزہ لے کر منصوبہ بندی کر رہا ہے اور اپنے جنگی جہازوں میں اضافے اور بہتری کے بارے میں بھی سوچ رہا ہے۔ ایک خبر کے مطابق ’’ انڈیا نے جنگی ساز و سامان میں تیزی لاتے ہوئے کئی بہت ہی بڑے منصوبے شروع کر دئیے ہیں، فضائیہ کو مضبوط کرنے کے لیے 7ارب ڈالر ( جو پاکستانی 19کھرب اور 74ارب روپے بنتے ہیں) کا معاہدہ کرتے ہوئے 97تیجس MK-1Aجنگی طیارے خریدنے کا اعلان کیا ہے‘‘۔ ساری دنیا نے دیکھا کہ دوران جنگ بھارتی میڈیا بڑی بڑی بڑھکیں مار کر اور سفید جھوٹ بول بول کر اپنا ہی منہ کالا کرتا رہا جبکہ پاکستان کی عزت و عظمت میں بفضل اللہ بے حد اضافہ ہوا ہے۔ بھارت سے چار روزہ جنگ کے ملکی و عالمی سطح پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی تقریر میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے انسداد دہشتگردی میں امریکہ کی مدد کی ہے۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ’’ ٹرمپ نے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ بند کرائی، یہ بہت بڑی بات ہے اور مثبت عمل ہے اس لیے پاکستان نے اس کا سہرا ٹرمپ کے سر صحیح باندھا ہے۔ اب غیر ملکی سرمایہ کاری یہاں لانے کی کوشش کریں تاکہ ہر دوسرے سال ہمیں IMFکے پاس نہ جانا پڑے‘‘۔ اس بار وائٹ ہائوس میں پی ایم پاکستان اور فیلڈ مارشل و آرمی چیف کو جس اہمیت و احترام سے نوازا گیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ وزیراعظم ہاس سے جاری اعلامیہ کے مطابق ’’ شہباز شریف پاکستانی وفد کے ہمراہ واشنگٹن کے اینڈ ریوز ایئر بیس پہنچے تو ان کا ریڈ کارپٹ پہ امریکی ایئر فورس کے اعلیٰ عہدیدار نے استقبال کیا۔ وزیراعظم کا موٹر کیڈ امریکی سکیورٹی کے حصار میں ایئر بیس سے روانہ ہوا۔ وزیراعظم وائٹ ہائوس پہنچے تو اوول آفس میں ان کی امریکی صدر سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سے ملاقات شروع ہونے سے قبل امریکی صدر نے وائٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو عظیم رہنما وائٹ ہائوس آرہے ہیں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر ملاقات کے لیے آرہے ہیں، انہوں نے کہا فیلڈ مارشل بہترین شخصیت کے مالک ہیں اور وزیراعظم پاکستان بھی شاندار شخص ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کو پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا کہا اور انہیں پاکستان آنے کی دعوت بھی دی۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ، باہمی تعلقات کا نقطہ عروج، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد اس دفاعی معاہدے کی ٹائمنگ انتہائی اہم ہے، پاکستان بیلسٹنگ میزائل سے لیس ایٹمی طاقت، سعودیہ کو ’’ ایٹمی چھتری‘‘ مل گئی، بھارت کو اس معاہدے کی بہت تکلیف ہے، یہ معاہدہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کو ’’ رسک ٹالیرنٹ‘‘ بنا دے گا، بھارت بھی حملے سے ہچکچائے گا، فارن پالیسی میگزین میں شائع تجزیے کے مطابق پاکستان کو چین کی پشت پناہی پہلے سے ہی حاصل ہے، امریکہ کے ساتھ گرمجوشی، اب ریاض سے بھی معاہدہ ہو گیا، نئے اتحادیوں کے پاس وسائل ہیں اور سکیورٹی گارنٹی بھی، چین اپنے اثر و رسوخ کے تحفظ کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری اور فوجی تعاون مزید بڑھائے گا۔ اس کے علاوہ اور بھی بڑی بڑی خبریں ہیں مثلاً: وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین اپنی تاریخی شراکت داری کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ شراکت داری خوشحالی کی ضمانت ہے، سی پیک 0-2 محض ایک پروگرام نہیں بلکہ پاکستان کی مضبوط ترقی کا اقدام ہے جو عالمی مساقبت کو یقینی بنائے گا۔
پاکستان اور قطر تعلقات مضبوط بنانے، تعاون بڑھانے کو پرعزم، قطری سفیر علی عیسیٰ الخاطر نے پاکستانی ہنرمندوں کی تعداد میں اضافے کی خواہش سے کہا کہ ہنر مندوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ چین کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے 14 ملین ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان۔ گردشی قرض سے نمٹنا بڑی کامیابی، ملک مشکلات سے جلد نکل آئے گا، وزیراعظم۔ پاکستان میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے بیلا روس ٹریکٹر اسمبلی لائن کے قیام کا منصوبہ، قازقستان کے صدر جومارت نومبر میں پاکستان آکر 20کے قریب اہم معاہدے کریں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بیرونی سرمایہ کاری اور ترقی یافتہ ممالک کے تعاون سے روزگار کے مواقع پیدا کرے۔ مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کرے۔ بلا شبہ ملک و قوم کے لیے اچھی اچھی بلکہ بہت ہی اچھی خبریں تو ضرور آرہی ہیں لیکن سب اچھا بالکل بھی نہیں ہے بلکہ ایک عام پاکستانی کے لیے تو کچھ بھی اچھا نہیں ہے۔ عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’ پاکستان میں گزشتہ 3سال میں غربت تشویشناک حد تک بڑھی ہے، شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان کو غربت میں کمی اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے‘‘۔
میں اپنے ہی ایک شعر کی صورت میں اتحادی حکومت سے کہتا ہوں کہ
بے کسوں کے سنگ ہو جا کِبر سے دور کنارہ کر
بن تو آس بے آسروں کی بے چاروں کا چارہ کر





