کاروبار

اسلامی بینکاری کے نام پر بھاری شرح سود،بینکوں کی لوٹ مار اور فراڈ کی کہانی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ اسلامی بینکاری کے نام پر فراڈ ہورہا ہے اور عوام سے قرض پر 25 سے 30 فیصد شرح سود لیا جاتا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جہاں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کمیٹی کو ڈپازٹ پروٹیکشن ترمیمی ایکٹ پر بریفنگ دی۔

اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ اسلامی بینکاری میں قرض لینے پر 25 سے 30 فیصد شرح سود لیا جاتا ہے جب کہ کنونشنل بینکاری 20 فیصد شرح سود چارج کرتی ہے۔

اجلاس میں میں ڈیپازٹ پروٹیکشن ترمیمی ایکٹ کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد قائمہ کمیٹی نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا۔

منظور کردہ بل کے تحت بینکوں میں اکاؤنٹ ہولڈرز کی فی اکاؤنٹ 5 لاکھ روپے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا اور ڈکیتی، غبن، فراڈ یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بینک صارفین کو 5 لاکھ روپے ادا کرنے کے پابند کرنے ہونگے۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کمیٹی کو بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترمیمی بل کے تحت بینکوں میں 5 لاکھ روپے تک رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، اس سے پہلے ڈھائی لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس کو تحفظ حاصل تھا۔

ڈپٹی گورنر کے مطابق بورڈ کو اختیار حاصل ہوگا کہ مائیکرو فنانس بینکوں کو شامل کیا جائے یا نہیں، پہلے عالمی مالیاتی ادارہ ڈیپازٹرز کے تحفظ کے حق میں نہیں تھا مگر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اب ہمیں کہا ہے کہ ڈیپازٹرز کو تحفظ دیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button