تازہ ترینخبریںپاکستان

خیبرپختونخوا چیٹنگ سکینڈل: ڈاکٹر بننے کے خواہش مند طلبا ’جاسوسی کے آلات‘ سے کیسے نقل کر رہے تھے؟

’ہمیں اطلاع ملی تھی کہ خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ امتحان میں نقل کے لیے جدید آلات کا استعمال کیا جانے والا ہے۔‘

’اس اطلاع کے مطابق ایک گروہ نے خفیہ بلیو ٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے مخصوص طلبا کو امتحان کے دوران پرچہ حل کروانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا اور چیکنگ کے دوران درجنوں طلبا کو خفیہ آلات کے ساتھ پکڑا گیا۔‘

’یہ آلات بظاہر ایک پین یا کارڈ کی شکل کے تھے جن کے ساتھ ایک انتہائی چھوٹا سا ایئر پلگ کانوں میں نصب کیا گیا تھا جو عام نظر سے پوشیدہ رہتا۔‘

خیبرپختونخوا میں 10 ستمبر کو جب ڈاکٹر بننے کے خواہش مند طلبا و طالبات میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے درجنوں امتحانی مراکز میں پرچہ دینے بیٹھے تو مقامی عملہ پہلے سے ہی چوکنا تھا۔

بی بی سی نے خیبر پختونخوا کی سیکرٹری برائے اعلی تعلیم انیلا محفوظ اور ایجوکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ایویلوئیشن ادارے (ایٹا) کے ڈائریکٹر یاسر عمران سے اس چیٹنگ سکینڈل کے بارے میں بات چیت کی، جس میں ایک خفیہ آلے کی مدد سے نقل کا انکشاف ہوا ہے۔

یاسر عمران کے مطابق اب تک صوبے کے 44 امتحانی مراکز سے درجنوں طلبہ و طالبات کو متعلقہ پولیس تھانوں کے حوالے کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جا چکی ہیں۔ ان مقدمات میں ’ان فیئر مینز‘ یعنی بے ایمانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

لیکن یہ آلات کیا ہیں اور ان کے ذریعے امتحانی مرکز میں بیٹھے طلبا کیسے نقل کر رہے تھے؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے بی بی سی نے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تو علم ہوا کہ خیبرپختونخوا محکمہ تعلیم کو ایک ایسے گروہ کے بارے میں متنبہ کیا جا چکا تھا جو چیٹنگ سکینڈل میں ملوث تھا۔

’ٹیسٹ سے قبل اطلاع موصول ہوئی‘

واضح رہے کہ میڈیکل کالجوں میں داخلے کے انٹری ٹیسٹ کے لیے 10 ستمبر کو خیبرپختونخوا میں 46 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کے لیے صوبے کے ساتوں ڈویژن میں 44 امتحانی مراکز قائم کیے گئے تھے۔

تاہم خیبر پختونخوا کی سیکرٹری برائے اعلٰی تعلیم انیلا محفوظ دُرانی نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں اس ٹیسٹ سے قبل اطلاع موصول ہوئی کہ خیبر پختونخوا میں ایم ڈی کیٹ امتحان میں نقل کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔

ایک بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ ’صوبائی چیف سیکرٹری کی جانب سے خصوصی ہدایات ملیں کہ انٹری ٹیسٹ میں ایک ایسا گروہ سرگرم ہے جو کانوں میں لگے خُفیہ بلیو ٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے امتحانی مراکز میں طلبا کو پرچہ حل کروائے گا۔‘

انیلا محفوظ دُرانی کے مطابق یہ اطلاع ایٹا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امتیاز ایوب کو دی گئی اور ان کو کارروائی کا کہا گیا۔ یوں امتحانی عملہ چوکنا تھا۔ اگر یہ اطلاع موصول نہ ہوتی تو اس سکینڈل کو پکڑنا انتہائی مشکل ثابت ہوتا کیونکہ یہ جدید قسم کے آلات آسانی سے نظر نہیں آتے۔

امتحان کے دن کیا ہوا؟

ایٹا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے امتحانی مراکز، جو صوبے میں مختلف مقامات بشمول شادی ہالز میں قائم تھے، میں طلبا کے داخلے کے وقت خصوصی چیکنگ کا اہتمام کیا۔

اس کے باوجود بہت سے طلبا و طالبات یہ آلات اپنے ساتھ اندر لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔

دوران امتحانی امتحانی عملے نے ایک خصوصی ترکیب لڑائی۔ عملے کو ہدایت تھی کہ وہ اپنے موبائل فون پر بلیو ٹوتھ آن کریں اور دیکھیں کہ ان کو کسی ڈیوائس کا سگنل تو نہیں ملتا۔

عملے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وہ ہال میں طلبا کے قریب کھڑے ہو کر اپنے موبائل فون پر بلیو ٹوتھ آن کرتے اور اگر ان کو کسی اور بلیو ٹوتھ کے سگنل وصول ہوتے تو وہ قریبی طلبا کی تلاشی لیتے۔

تلاشی کے دوران چند طلبا سے ایک مخصوص قسم کا بلیو ٹوتھ ڈیوائس ملا جس کا ایک اہم جزو کان میں چھپایا جانے والا ایئر پلگ تھا جس کی مدد سے نقل کروائی جا رہی تھی۔

یوں امتحانی عملے نے تقریبا 213 طلبا سے ایسے ڈیوائس برآمد کیے جو دراصل جاسوسی یا خفیہ طریقے سے رابطہ کرنے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔

یہ خفیہ آلات کیا ہیں؟

پاکستان یا دنیا بھر میں نقل کا رواج نیا نہیں لیکن ٹیکنالوجی میں جدت کے ساتھ ساتھ نقل کے طریقوں میں بھی جدت آتی جا رہی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ایم ڈی کیٹ امتحان کے دوران اسی مقصد کے لیے استعمال ہونے والے جو آلات پکڑے گئے ان کو دیکھ کر انسان حیران رہ جاتا ہے۔

حکام کے مطابق اس آلے میں دو سے تین حصے ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک بظاہر کسی قلم یا کارڈ کی شکل کا ہوتا ہے۔

اس کارڈ یا پین میں ایک سم لگائی جاتی ہے جو اسے فعال کرتی ہے۔ اسی آلے میں ایک چارجنگ پورٹ بھی ہوتا ہے جس کی مدد سے یہ آلہ آٹھ گھنٹے تک کام کر سکتا ہے۔

اس میں بلیو ٹوتھ کی سہولت بھی موجود ہوتی ہے جبکہ اسی آلے کا دوسرا حصہ، ایئر پلگ، کان کے اندر چھپا لیا جاتا ہے۔

بشکریہ بی بی سی

جواب دیں

Back to top button