
فرانس کے سابق سیکرٹ سروس ایجنٹ نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے کہ لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنا بڑی سٹریٹجک غلطی اور ‘غیر اخلاقی’ غلطی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق 69 سالہ جین فرانکویس لیولر نے فرانس کے ڈائریکٹوریٹ جنرل فار ایکسٹرنل سکیورٹی میں 27 سال خدمات انجام دیں اور طرابلس میں بھی تعینات رہے۔
فرانس کے سابق کمانڈو لیبیا میں کرنل قذافی کے زوال کے تین سال بعد 2014 میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گئے تھے۔
جین فرانکویس نے اپنی تازہ کتاب The Tripoli Man: Memoirs of a Secret Agent’ میں لکھا ہے کہ اس وقت کے فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی نے لیبیا میں باغی گروپوں کی حمایت کے فیصلے کے ‘تباہ کن’ نتائج کی جانب دھیان نہیں دیا۔
ٹی وی چینل فرانس 2 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق کمانڈو نے بتایا کہ فوجی آپریشن شاندار طریقے سے چلایا گیا لیکن اس میں ایک چال یہ تھی کہ قذافی مغرب کی جانب ہاتھ بڑھا رہے تھے۔
فرانکویس نے کہا کہ ہم نے نہ صرف قذافی کا ہاتھ پکڑا جو ہماری طرف بڑھایا جا رہا تھا بلکہ ہم نے ان کا سر بھی کاٹ دیا اور ایسا کرنا مجھے مکمل طور پرغیر اخلاقی لگتا ہے
فرانسیسی کمانڈو نے مزید کہ ہم نے قذافی کو تو ختم کر دیا اور ان کے ملک کو تباہ کر دیا یہ سوچے بغیر کہ لیبیا دہشت گردی کے خلاف صف آرا تھا۔
’ہمیں اس تباہ کن مہم کے نتائج کا اندازہ بالکل نہیں تھا اور یہ بات بھی سمجھ سے بالا تھی کہ فرانس کے صدر سرکوزی قذافی کا سر چاہتے تھے۔
کتاب کے مصنف نے لکھا کہ کرنل قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے سے قبل فرانس اور لیبیا کے حکومتی عہدیداروں کے ایک دوسرے سے قریبی روابط تھے۔
سرکوزی پر2007 میں لیبیا کے حکمران سے سیاسی مہم چلانے کے لیے رقم وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انہیں لاکھوں ڈالر دیے تھے







