
لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بنچ نے پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے صحت سہولت پروگرام (ایس ایس پی) میں متعارف کرائی گئی تبدیلیوں کو معطل کر دیا، اس پروگرام کو عام طور پر صحت کارڈ کہا جاتا ہے۔
جسٹس عاصم حفیظ نے قانون کی طالبہ فرح خان کی جانب سے دائر مفاد عامہ کی درخواست پر حکم امتناع جاری کیا۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ آفتاب مبارک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کی نگران حکومت نے کئی شہری دشمن پالیسیاں اپنائی ہیں، ایسی پالیسیوں میں سے ایک گزشتہ منتخب حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ہیلتھ کارڈ سکیم کے تحت شہریوں کو دستیاب مختلف سہولیات سے دستبردار ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہیلتھ انیشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی نے اس حقیقت کے باوجود کہ اس کے لیے صوبائی بجٹ میں پہلے ہی فنڈز مختص کیے جا چکے تھے، 22 جون کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا اور معقول وجوہات بتائے بغیر غریب شہریوں سے سہولیات واپس لے لیں۔
وکیل نے صحت سہولت پروگرام کے ذریعے صحت سے متعلق فوائد کو کم کرنے کے لیے نگراں حکومت کی اہلیت پر سوال اٹھایا، ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے پاس پالیسی فیصلے کرنے کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں کابینہ کے اجلاس میں غیر قانونی فیصلوں کی منظوری الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قانون کے تحت نگران حکومت کا کام صرف صوبے کے روزمرہ کے امور چلانا اور ملک میں منصفانہ اور آزادانہ عام انتخابات کے انعقاد میں ای سی پی کی مدد کرنا ہے، نگراں حکومت فوری معاملات کے علاوہ بڑے پالیسی فیصلے نہیں لے سکتی۔
ایڈووکیٹ آفتاب مبارک نے کہا کہ نگران حکام کا غلط فیصلہ نہ صرف خلاف قانون بلکہ بد نیتی پر مبنی تھا، انہوں نے عدالت استدعا کی کہ نگران حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
اپنے حکم میں جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراض پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
فاضل جج نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ تفصیلی رپورٹ تیار کر کے پیش کریں جس میں بتایا جائے کہ صحت سہولت پروگرام کے تحت دستیاب سہولیات میں کیا تبدیلیاں یا پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
جج نے دیگر مدعا علیہان سے بھی 17 جولائی تک جواب طلب کیا اور آئندہ سماعت تک غیر قانونی نوٹیفکیشن کی کارروائی معطل کر دی۔
قبل ازیں اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے ان خبروں کو مسترد کر دیا تھا کہ حکومت نے صحت پروگرام کے تحت دل کے مریضوں کا علاج بند کر دیا اور اسے پروپیگنڈا مہم قرار دیا تھا۔







