مہنگائی کا طوفان اور پنشن بوجھ

روہیل اکبر
سینیٹر حافظ حسین احمد شروع سے مجھے پسند ہیں اور وہ بھی انور مقصود کی طرح لگی لپٹی کے بغیر بات کہہ دیتے ہیں انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون ناراض ہوتا ہے انکی دلچسپ باتیں بعد میں لکھوں گا پہلے کچھ اس طوفان کے بارے میں عرض کردوں جو آئی ایم ایف سے کیے گئے حکومتی وعدے کے بعد آرہا ہے ملک میں اشیا کی قیمتوں کو پر لگنے کو ہیں جو عام آدمی کی دسترس سے نکل جائیں گی سب سے پہلے تو ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے حالانکہ عوام کو امید تھی کہ روس سے تیل پاکستان پہنچنے کے بعد سستا ہو جائیگا لیکن الٹ ہوگیا جبکہ اب وہ چیزیں بھی اب ایک عام انسان کی پہنچ سے دور نکل جائیں گی جو ان کے بچوں کی سب سے بڑی عیاشی ہوتی تھی والدین بچوں کو ایک بوتل یا جوس کا ڈبہ پلا کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے تھے کہ سستے میں انکی جان چھوٹ گئی جب سے آئی ایم ایف ہمیں قرضہ دینے پر راضی ہوا ہے تب سے اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کی نوید سنائی جارہی ہے اور حکومت اس معاملہ میں مکمل خاموش ہے حکومت کو چاہیے کہ نئی قیمتوں کے حوالے سے جو باتیں ہورہی ہے اس پر اپنا موقف دے تاکہ غریب لوگوں کو کچھ حوصلہ مل سکے اگر ایسا نہ ہوا تم ہم بغیر کسی وجہ کے قیمتیں بڑھا دیں گے اور ہمارے ہاں تو روک ٹوک کا بھی نظام نہیں ہماری من مرضی کی قیمتیں ہوتی ہیں اس وقت اشیاء خورو نوش سمیت کچھ اور چیزوں کی نئی قیمتوں کے حوالہ سے باتیں چل رہی ہیں جس کے مطابق کوک سپرائٹ ایک لٹر کی ٹھنڈی بوتلیں 10 جولائی تک 160 روپے اور پھر 200روپے کی ہوجائیگی جبکہ 2.5 لٹر کوک اور سپرائٹ جمبو فی بوتل 300روپے ہونے کے سو فیصد امکان ہیں چینی فی کلو 180 روپے، گھی کشمیر 600روپے، سپر کرنل اور کائنات چاول فی کلو 400 روپے سے لیکر 550 روپے تک ہونے کا امکان ہے سرف ایکسل ،ایریل، برائیٹ فی کلو کے پیکٹ750 روپے تک جانے کا امکان ہے صابن کی چھوٹی ٹکیاں 120 روپے، میڈیم 180 جبکہ بڑی صابن 250 روپے تک جانے کے امکان ہیں، اسی طرح کپڑے دھونے والے صابن گائے سوپ وغیرہ فی کلو 250 روپے، مولی سوپ فی کلو 350 روپے اور انعام سوپ 380 روپے فی کلو تک جانے کے امکان ہیں ماچس ایک عدد 10 روپے، ٹریٹ اور ریسر بلیڈ فی ایک عدد 15 روپے تک ہو جائیگا سوپر بسکٹ، ریو،کینڈی،ٹک، گالا لیمن پینٹ پارٹی، پک وغیرہ ( ہاف رول) 40 سے بڑھ کر 50 روپے ہونے کے امکان ہیں ہئیر کلر ایڈور 300 روپے جبکہ اولیویا 350 روپے اور بلیک روز 250 روپے اور بلینی کلر ساشہ فی عدد 110 روپے بڑھنے کے امکان ہیں شیمپو کی سب سے چھوٹی بوتل کم از کم 300 روپے، میڈیم 600 بڑی بوتل 1000 روپے جبکہ جمبو شیمپو 1800 روپے تک جانے کے امکان ہیںآیوڈین نمک کا پیکٹ 80 روپے فی کلو ہونے کے امکان ہیںباقی بھی تمام چیزیں کھانے پینے والی اور گھریلو استعمال اور پرسنل کئیر والی تمام چیزوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہونے کے سو فیصد امکان ہیںاسی طرح کپڑے سوٹ اور شوز اور بچوں کی یونیفارم وردیاں اور اسٹیشنری وغیرہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو جائے گا الیکٹرونکس کی تمام چیزیں جن میں موبائل فون ،فریج، فریزر ،اے سی، پنکھے، ائیر کولر اوون، واشنگ مشین اینڈ ڈرائیررز مشین اور واٹر ڈسپنسر وغیرہ کی قیمتوں میں ٹھیک ٹھاک اضافہ کیا جائے گا بجلی کا سامان، سویچ بٹن ،تاریں، بورڈ، انرجی سیور، بلب، کاپر وائینڈنگ تاریں، ڈی پی مین وغیرہ بھی سب مہنگے ہونگے کراکری وغیرہ تمام سلور سٹیل پتھر سیٹ گلاسسز اور پلاسٹک کے تمام برتن وغیرہ سب مہنگے ہوجائیںگے اور بچوں کو پلانے والا خشک دودھ اور لیکوڈ دودھ چائے بنانے والے اور تمام میڈیسن میڈیکل اسٹوز کی تمام چیزیںبھی مہنگی ہوں گی بچوں کے پیمپر، دودھ پلانے والے فیڈر، نپل چوسنیاں وغیرہ کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ کا امکان ہے کنسٹرکشن کا سارا سامان یعنی سریا سیمنٹ بجری اینٹیں گارڈر ٹی آر دروازے کھڑکیاں سیلنگ پیلنگ اور تزئین وآرائش والی سب چیزوں کی قیمتوں میں زبردست مہنگائی ہونے جارہی ہے پانی کی گھریلو وائیرنگ، پائپ، ٹوٹیاں، واش بیسن، فلیش سیٹ ، واٹر پمپ، موٹریں اور جتنے بھی اوزار ضروریات زندگی میں استعمال ہوتے ہیں جن میں پلاس پیچ کس ٹیسٹر، ہتھوڑیاں، رینچ وغیرہ سب مہنگے ہوں گے تالے،کھڑکیاں اور دروازوں کی فٹنگ کیلئے استعمال ہونے والی چیزیں کیل، قبضے جالیاں لوہے کی گرل جنگلے گیٹ وغیرہ سب مہنگے ہوں گے یو پی ایس بیٹریاں وغیرہ بھی بہت زیادہ مہنگے ہونے جارہے ہیں ٹوتھ پیسٹیں، ٹوتھ برش، ہئیر کلر اور کریمیں گولڈن پرل، صندل، ارینا، گولڈ، فائضہ، فیس فریش، ڈیو، فئیر اینڈ لولی اور تمام فیس واش اور پاؤڈر وغیرہ سب مہنگے ہوجائیں گے ان تمام چیزوں کی قیمتوں میں نیا اضافہ 10جولائی سے یا پہلے بھی متوقع ہے کیونکہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں 742چیزوں کی قیمتوں میں اضافے پر ایگری منٹ ہوا ہے اس وقت ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ اس حکومت کا آئی ایم ایف سے کیا گیا بدترین معاہدہ ہے جو پاکستان کی 75سالہ تاریخ کا سب سے مہنگا ترین قرض کا معاہدہ ہوا ہے جو پاکستانی عوام کیلئے ایک موت کے سودے سے کم نہیں ہے اب کچھ باتیں سینیٹر حافظ حسین احمد کی جن کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی و آئینی بحران کا حل وہیں ہے جہاں سے معاملات بگڑے ہیں مسئلہ تحریک انصاف اور اتحادی حکومت کا نہیں ڈوری اوپر سے الجھی ہوئی ہے اور وہیں سے ہی سلجھ سکتی ہے اور تب تک نہیں سلجھ سکتی جب تک وہ نہ چاہیں گے اس وقت ملکی صورتحال ایسی واضح ہے کہ عوام پر واضح نہیں رہی اور واضح کے لیے وضاحتیں احمقانہ فعل ہے پہلے صمد بانڈ چیزوں کو جوڑتا تھا اب حافظ بانڈ نے جوڑ رکھا ہے اور یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک وہ چاہیں گے اور جہاں سے معاملہ الجھا ہے وہیں سے سلجھایا جائے گا اس وقت سلیکشن ہورہی ہے نیوٹرل ہو کر دیکھے گا تو سلیکشن نظر آئے گا اور جب نیوٹرن دے کر دیکھے گا تو اڈیالہ نظر آئے گا مستقبل اسی کا ہوتا ہے جس کا ماضی ہو ہم تو آج تک پرائی شادیوں میں الجھے ہوئے ہیں ٹی وی چینلز پر جو ہیجانی کیفیت طاری کی جارہی ہے یہ اینکرز نیلام بازار کا شاخسانہ ہیں کوئی کسی کے لیے تو کچھ کسی کے لیے بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی و آئینی بحران سے نکلنے کا حل انہی کے پاس ہے جہاں سے ڈوری الجھی ہے۔ آخر میں ایک اور بات کہ حکومت پنشن ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے اگر ایسا ہوگیا تو پھر ریٹائرمنٹ کے بعد وہی بزرگ نظر آئیں گے جنہوں نے اپنی ملازمت میں دونوں ہاتھوں سے کمائی کی ہوگی خدارا بزرگوں کی زندگی جہنم بنانے کی بجائے انہیں سہولتیں دیں ملک بھر میں بزرگ شہریوں کو سفر، رہائش، علاج معالجہ ، قانونی امداد اور رہائش مفت دی جائے تاکہ انکے تجربے سے ہماری نوجوان نسل مستفید ہوسکے پنشن کو بوجھ نہ سمجھا جائے، عوام پر سب سے بڑا بوجھ تو پروٹوکول ہے، اشرافیہ کی مراعات، کرپشن اور ان کا لاکھوں روپے کا سرکاری خرچہ بوجھ ہے، فضول ترین وزارتیں بوجھ ہیں، پنشن بوجھ نہیں ہے ۔





