
الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منسوخ کردیا۔
الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آبادہائیکورٹ کے حکم پر اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔
دورانِ سماعت چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 2 بار حلقہ بندیاں ہوچکی ہیں اور پنجاب میں بھی 2 بار حلقہ بندیاں ہوچکی، تیسری بار ہونے جارہی ہیں، حکومت کو پہلے خیال کیوں نہیں آیا کہ وقت پر یوسیزبڑھا لینی چاہئیں، اب جب شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے تو یوسیز بڑھانا چاہ رہے ہیں، حکومت نے کمیشن کو ایک پیچیدہ صورتحال میں ڈال دیا ہے، آئین کے آرٹیکل 148 میں لکھا ہے کہ لوکل قانون کے مطابق الیکشن کروانے ہیں، اب وہ قانون ہی بدل دیا جائے تو پھر کیا کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ کوئی ایسی قانون سازی ہوکہ لوکل گورنمنٹ الیکشن اپنے وقت پر ہوں، ہمیں صوبوں میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، میئرکا انتخاب ڈائریکٹ کردیا گیا ہے، ہمارے پاس تو ان کے کاغذات نامزدگی بھی نہیں، کیا پتا کل پھر یونین کونسل کی تعداد کم کردی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو لکھیں گے کہ بلدیاتی انتخابات بروقت مکمل ہونے چاہئیں، آئین میں بلدیاتی انتخابات کرانا لازم ہے، خدشہ ہے حکومت حلقہ بندی کے بعد دوبارہ یونین کونسلز میں ردوبدل نہ کردے، حکومت کہیں تو اس چیز کو روکے، حکومتیں ہر دوسرے دن الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرکے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیتی ہیں۔
دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نےاپنے دلائل میں کہا کہ شیڈول جاری ہوچکا ہے اب 31 دسمبر کو الیکشن کروانے ضروری ہیں کیونکہ بلدیاتی انتخاب میں پہلے بھی 2 بار تاخیرہوچکی ہے، حکومت اس کیس میں ایک پارٹی ہے اور قانون کے حوالے سے 3 غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کوئی آرڈرجاری نہیں کیا، عدالت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اختیارالیکشن کمیشن کو دیا ہے۔
بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منسوخ کردیا جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی ہوگئے۔







