Column

خطے کی چودھراہٹ اور چین

خطے کی چودھراہٹ اور چین
تحریر : سی ایم رضوان

وہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ صف دشمناں کو خبر کرو، میرے قاتلوں کو نوید ہو۔۔۔ وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر وہ قرض ہم نے چکا دیا۔ یعنی چین نے دنیا کا سب سے بڑا ’’ ڈرون ایئر کرافٹ‘‘ بنا لیا ہے۔ مطلب یہ کہ یہ جو امریکہ اور اس کے اتحادی نت نئے بڑے اور تباہی مچانے والے ہتھیار تیار کر کے اور ان کی رونمائی کر کے دنیا کے نسبتاً کمزور اور شریف ممالک کا تراہ نکالتے رہتے تھے۔ اب قدرت نے خود ان کا تراہ نکالنے کے لئے چین کو اتنی ٹیکنالوجی اور طاقت سے نواز دیا ہے کہ وہ نت نئے اور حیران کن حد تک خطرناک اور طاقتور بڑے ہتھیار اور اسلحہ تیار کر کے دنیا کو یہ نوید سنا رہا ہے کہ اب امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے طاقت کے حوالے سے سپر میسی کے دن لد گئے۔
ہمارے ایک دوست رضوان ذوالفقار علوی کا بھی یہ کہتا ہے کہ مستقبل کی سپر پاور امریکہ نہیں چین ہے۔ تاہم خبر کی مزید تفصیل یہ ہے کہ چین کا مذکورہ گیارہ ٹن وزنی ائیر کرافٹ 6ٹن وزنی ڈرونز کے ساتھ 49ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے اور ڈرون ٹیکنالوجی میں اب تک جدید اور ناقابل شکست قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ جدید فنون حرب میں ڈرون بڑی اہمیت اختیار کر چکے ہیں، اسی لئے چین کی دو عسکری کمپنیوں کے اشتراک سے دنیا کا سب سے بڑا ڈرون ائیر کرافٹ Jiu Tian تیار کیا گیا ہے جس سے چینی دفاع مزید مضبوط ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ائیر کرافٹ 4300میل سفر طے کر سکتا ہے اور 100چھوٹے ڈرون فضا سے چھوڑ سکتا ہے جن میں’’ خودکش‘‘ ( kamikaze)
اور مٹرگشت (loitering)ڈرون بھی شامل ہیں۔ مزید یہ کہ اس 11ٹن وزنی ائیر کرافٹ پر 6ٹن کے 100ڈرونز لے جانا ممکن ہو گا۔ جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ یہ ائیر کرافٹ 49ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرے گا لہٰذا اسے نشانہ بنانا بھی مشکل ہو گا۔ چین کا یہ جدید ترین ڈرون ایئر کرافٹ اپنی پہلی پرواز کے لئے تیار ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے اہل حرب و ضرب اس ایئر کرافٹ کی خاصیتیں جان کر دنگ رہ جائیں گے کیونکہ اسے دشمن علاقے کے اندر دور تک جا کر ’’ ڈرون جھنڈ‘‘ چھوڑ کر ٹارگٹ تباہ کرنے کے لئے خاص طور پر ایجاد کیا گیا ہے۔ اس میں میزائل بھی نصب ہیں۔ ماہرین عسکریات کے مطابق جدید جنگ و جدل میں انقلاب ساز یہ ڈرون بردار ڈرون مستقبل کی جنگوں کا نقشہ بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
بات ہو رہی تھی چین کی طاقت کی تو اس کے بولنے کی طاقت ملاحظہ ہو کہ ایک تازہ بیان میں چین نے امریکی وزیر دفاع کی جانب سے تائیوان پر حملے کی تیاری کے الزامات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ وہ ’’ آگ سے کھیلنے‘‘ سے باز رہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تائیوان چین کا داخلی معاملہ ہے اور اسے چین پر دبائوڈالنے کے لئے استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اس نوعیت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے جبکہ چین اپنے قومی مفادات اور خود مختاری کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے۔ واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کا یہ بیان امریکی وزیر دفاع کے گزشتہ روز دیئے گئے اس بیان کا رد عمل ہے جس میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا تھا کہ چین ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کے لئے فوجی طاقت کے استعمال کے لئے تیاری کر رہا ہے اور کہا تھا کہ اس صورتحال میں امریکہ خطے میں موجود ہے۔ سنگاپور میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس ’’ شنگریلا ڈائیلاگ‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ چین کی طرف سے خطرہ حقیقی اور جلد سامنے آنے والا ہے کیونکہ چین فوجی طاقت استعمال کر کے انڈو پیسفک ریجن میں طاقت کا توازن تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چین کی فوج تائیوان پر حملہ کرنے کے لئے جنگی مشقیں کر رہی ہے جبکہ اسی کانفرنس میں موجود چینی فوج کے نمائندے نے فوری اور شدید ردعمل دیتے ہوئے اس تقریر کو ’’ بے بنیاد الزامات‘‘ قرار دیا تھا۔ سنگا پور میں چین کے سفارتخانے نے بھی اس تقریر کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’ اشتعال انگیزی‘‘ کہا تھا۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر دفاع کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر تجارتی جنگ جاری ہے اور امریکی صدر فلپائن کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھا رہے ہیں جس کے علاقے پر چین کا دعویٰ ہے۔ بیگستھ نے کہا تھا کہ امریکہ کمیونسٹ چین کی جارحیت کو روکنے کے لئے دوبارہ پیش قدمی کر رہا ہے۔ انہوں نے ایشیا میں امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر اپنے دفاع کو تیزی سے اپ گریڈ کریں۔ امریکی وزیر دفاع نے چین کے طرز عمل کو ’’ ویک اپ کال‘‘ کہتے ہوئے بیجنگ پر سائبر حملوں سے جانوں کو خطرے میں ڈالنے، اپنے پڑوسیوں کو ہراساں کرنے، اور متنازع جنوبی بحیرہ چین ( سائوتھ چائنہ سی) میں ’ غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضے‘ کا الزام لگایا۔ دوسری طرف چین، اس بین الاقوامی حکم کے باوجود کہ اس کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے، تقریباً پوری آبی گزرگاہ پر دعویٰ کرتا ہے جہاں سے عالمی سمندری تجارت کا 60فیصد سے زیادہ گزرتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق حالیہ مہینوں میں اس کی فلپائن کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔ تاہم چین کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس کی بحریہ اور فضائیہ اسکاربورو شوال کے ارد گرد معمول کی ’ جنگی تیاریاں‘ کر رہی ہے، اس جگہ پر بیجنگ کا فلپائن کے ساتھ تنازع ہے۔ تاہم بیجنگ نے امریکی وزیر دفاع کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے امریکا کو آگ سے کھیلنے سے منع کیا ہے۔
ایک اور خبر کو خطہ میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ جوڑ کر پڑھئے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے اتوار کو چینی سرمایہ کاروں سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کی ہے۔ ڈھاکہ میں منعقدہ چین بنگلہ دیش کانفرنس برائے سرمایہ کاری اور تجارت کی تقریب میں محمد یونس نے چینی سرمایہ کاروں سے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور جس طرح سے چینی سرمایہ کاروں نے جنوبی ایشیا کے کئی ممالک کی معیشت کو تبدیل کیا ہے، انہیں امید ہے کہ بنگلہ دیش میں بھی کچھ ایسا ہی ہو گا۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب محمد یونس نے چین سے سرمایہ کاری کی اپیل کی ہے۔ اس سے قبل بھی رواں سال مارچ میں انہوں نے چین سے تیستا پراجیکٹ سمیت دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کی اپیل کی تھی۔ محمد یونس نے رواں برس مارچ میں چین میں ایک کانفرنس سے بھی خطاب کیا تھا۔ یاد رہے کہ اس کانفرنس میں 150سے زائد چینی سرمایہ کار اور کاروباری نمائندے موجود تھے۔ محمد یونس کے مطابق گزشتہ 10ماہ میں بنگلہ دیش میں چینی کاروباری نمائندوں کے ساتھ یہ سب سے بڑی کاروباری کانفرنس تھی۔ اس دوران انہوں نے وہاں موجود چینی سرمایہ کاروں سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر چین اور بنگلہ دیش مل کر کام کریں تو بہت سے امکانات روشن ہوں گے۔ چینی سرمایہ کاروں نے جنوبی ایشیا کے کئی ممالک کی معیشت کو تبدیل کیا ہے، مجھے امید ہے کہ بنگلہ دیش میں بھی ایسی ہی تبدیلیاں نظر آئیں گی۔ انہوں نے چینی سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ ہم سرمایہ کاروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ آئیں اور بنگلہ دیش کی تاریخ کا حصہ بنیں اور ترقی کی راہ پر مل کر چلیں۔ اس کانفرنس میں چینی تاجروں کے علاوہ چینی وزیر تجارت وانگ وینتائو اور بنگلہ دیش میں چین کے سفیر یا وین بھی موجود تھے۔ روزنامہ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق وانگ وینتائو نے کہا کہ چین بنگلہ دیش کی برآمدی صلاحیت کو بہتر بنانے، تجارت اور سرمایہ کاری کی مربوط ترقی کو فروغ دینے، کثیر الجہتی تجارتی نظام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے اور عالمی معیشت میں مزید استحکام کو یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔
مستقبل میں چین کی خطے کی چودھراہٹ کے واضح ہوتے امکانات کو چینی سینئر تجزیہ کار وکٹر گائو کا یہ بیان بھی یاد رکھنے والا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ چین دریا کے بالائی حصے پر ہے، اگر بھارت نے نیچے والوں کا پانی روکا تو چین خاموش نہیں رہے گا۔ وکٹر گائو نے بھارت پر واضح کر دیا کہ پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو چین اپنی اتحادی سالمیت پر حملہ سمجھے گا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ چین دریا کے بالائی حصے پر ہے، اگر بھارت نے نیچے والوں کا پانی روکا تو چین خاموش نہیں رہے گا۔ بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں وکٹر گائو نے کہا کہ بھارت دریا کے درمیانی حصے میں ہے، اسے خود سوچنا چاہیے کہ اگر وہ نیچے والوں کے ساتھ زیادتی کرے گا تو اوپر والا کیا کرے گا؟ دوسروں کے ساتھ ویسا سلوک نہ کرو جیسا تم اپنے لئے پسند نہیں کرتے۔ وکٹر گا کا مزید کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی عالمی قوانین کی پامالی ہوگی، چین پاکستان کی سالمیت، خود مختاری، قدرتی حقوق کے مکمل تحفظ کا حامی ہے۔ دوسری طرف بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے اور دریائے چناب میں پانی کی آمد میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے جس کے سنگین نتائج اس صورت میں بھی سامنے آ سکتے ہیں کہ چین بھی کوئی مزاحمتی اقدام کرے۔

جواب دیں

Back to top button