Column

پاکستان کی جوہری صلاحیت امن کی ضامن

پاکستان کی جوہری
صلاحیت امن کی ضامن
پاکستان کو دُنیائے اسلام کی پہلی اور دُنیا کی ساتویں ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ 11مئی 1998ء کو بھارت نے پوکھران میں ایٹمی تجربات کرکے خطے میں امن کے توازن کو ڈانواڈول کر ڈالا تھا۔ اس کے کئی روز تک پاکستان کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہ دیا گیا، جس پر بھارت اور دُنیا سمجھنے لگی کہ پاکستان ایٹم بم کا حامل ملک نہیں ہے اور ایٹم بم کے حوالے سے سنی گئی کہانیاں فرضی ہیں۔ ایٹمی تجربہ کرنے کے بعد بھارت آپے سے باہر ہونے کی کوششوں میں تھا۔ اُس کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر ایل او سی پر فوج کی تعداد بھی بڑھادی گئی تھی۔ حالانکہ پاکستان اس سے بارہ سال قبل 1986ء میں ہی جوہری صلاحیت حاصل کرچکا تھا، لیکن امن پسند ملک ہونے کے باعث اس کا دکھاوا، پرچار کیا نہ تجربہ۔ غرض ایٹمی دھماکے کرلینے کے بعد بھارت کی بدمعاشیاں بڑھتی چلی جارہی تھیں اور وہ سمجھنے لگا تھا کہ وہ باآسانی پاکستان کو زیر کرلے گا۔ اُس وقت کی نواز حکومت نے تمام تر عالمی دبائو کے باوجود دشمن کے مذموم عزائم کو بھانپتے ہوئے 28مئی 1998ء کو ایٹمی تجربات کرنے کا جرأت مندانہ فیصلہ کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کردیا۔ چاغی کے مقام پر پاکستان کے پانچ کامیاب ایٹمی ٹیسٹ کے بعد قوم اور فوج کا مورال بلندیوں پر پہنچ گیا، کیوںکہ ان تجربات نے ارض وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنادیا۔ اس موقع پر ناصرف پاکستان بلکہ پورے عالم اسلام میں جشن کا سا سماں تھا۔ پاکستان کے جوہری صلاحیت بننے سے دشمن کی برتری اور عزائم خاک میں مل گئے۔ یہ پوری قوم کے لیے انتہائی اہم موقع ہے اور اس دن کو اس کے شایانِ شان منایا جاتا ہے۔ پاکستان کو جوہری قوت بنے 27برس ہوگئے۔ گزشتہ روز یوم تکبیر کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل تھی۔ یوم تکبیر ملک بھر میں پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ اس حوالے سے ملک بھر میں پروگرام اور تقریبات ہوئیں۔ پاک افواج کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم تکبیر پر پوری قوم کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کی بدلتی علاقائی سلامتی کی صورتحال میں ہماری جوہری صلاحیت ایک قابل اعتبار کم از کم دفاعی صلاحیت ہے، ہماری ایٹمی صلاحیت نہ صرف امن کی ضامن بلکہ اس امر کو بھی یقینی بناتی ہے کہ کوئی ہماری خودمختاری اور قومی سلامتی کو نقصان نہ پہنچا سکے، پاکستان جنگ کا خواہاں نہیں، پرامن بقائے باہمی اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے اصولوں پر کاربند ہے۔ اس موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ میں آج کے دن پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اور دل کی گہرائیوں سے پوری قوم، پاکستان سے محبت کرنے والوں کو یوم تکبیر کی مبارک باد پیش کرتا ہوں، اس بار پاکستان ‘یومِ تکبیر’ ایک اہم اور تاریخی موقع پر منارہا ہے، جب بھارت کی مسلط کردہ بلاجواز جنگ میں، پاکستان اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے 6سے 10مئی کے معرکہ حق میں سرخرو اور فتح یاب ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فتح مبین سے سرشار قوم کے لیے یوم تکبیر کی مسرتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، جس پر ہم رب ِعظیم کے حضور سجدہ شکر ادا کرتے ہیں جس نے ہمیشہ پاکستانی قوم کو اپنے خصوصی کرم سے سرفراز فرمایا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میںیومِ تکبیر کی 27ویں سالگرہ کے موقع پر مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس پاکستان کے عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی گئی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج مادرِ وطن کے دفاع کے لیے ہر خطرے کے خلاف اپنی ثابت قدمی کا اعادہ کرتی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یومِ تکبیر 1998ء میں اس تاریخی موقع کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان نے ایٹمی طاقت بن کر جنوبی ایشیا میں تزویراتی توازن بحال کیا اور اپنے دفاع خودی کے حق کا اظہار کیا۔ یہ عظیم کامیابی قوم کے عزم، اتحاد اور باوقار و پُرامن وجود کی مسلسل جدوجہد کی علامت ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی تزویراتی صلاحیت قومی امانت ہے، جو عوام کی اجتماعی امنگوں کی عکاس ہے۔ یومِ تکبیر کی یاد منانا بصیرت افروز قیادت کے وژن، ہمارے سائنسدانوں اور انجینئروں کی ذہانت اور اُن سب کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔ مسلح افواج نے کہا کہ یہ دن پاکستان کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر اور یہ ہمارے مستند کم از کم دفاعی حکمتِ عملی کے اصول کی توثیق کرتا ہے جو خطے میں امن اور تزویراتی استحکام کے قیام پر مبنی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج مادرِ وطن کے دفاع کے لیے ہر خطرے کے خلاف اپنی ثابت قدمی کا اعادہ کرتی ہیں۔ ایک ذمے دار ریاست کے طور پر ہم اپنے اس تزویراتی اثاثے کو صرف دفاعی مقاصد کے لیے مختص رکھتے ہیں اور یہ امن کے ضامن کے طور پر موجود ہے۔ پاکستان نے جوہری صلاحیت کا حصول امن کی خاطر اور خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے یقینی بنایا تھا۔ بھارت ایسے کٹر دشمن کی موجودگی میں اس کا حصول ناگزیر تھا۔ پاکستان کی جوہری صلاحیت امن کی ضامن ہے اور پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ پاکستان ذمے دار ملک ہے، جس کی دُنیا بھر کے امن کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ پاکستان دُنیا کے امن کے لیے اپنی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان
ملک میں مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا سہرا وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے، جنہوں نے سوا سال قبل اقتدار سنبھالتے ہی شب و روز محنت کو اپنا شعار بنایا اور درپیش چیلنجز سے احسن انداز میں نمٹ کر ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ سال قبل ناصرف مہنگائی مائونٹ ایورسٹ سر کر رہی تھی، بلکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی موجودہ سطح سے زیادہ تھیں۔ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران تسلسل کے ساتھ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت وقتاََ فوقتاََ تیل قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل کرتی رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں گرانی میں بھی خاصی کمی آئی ہے۔ بہت سی اشیاء کے دام خاصے گر چکے ہیں۔ اس بار بھی یکم جون سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ملک میں یکم جون سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوسکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں یکم جون 2025ء سے پٹرول کی قیمت کم ہوسکتی ہے۔ وفاقی حکومت صارفین کو انتہائی ضروری ریلیف فراہم کرنے کے لیے متوقع اقدام کے تحت یکم جون سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے۔ دوسری طرف حکومت کی جانب سے پٹرولیم لیوی وصولیوں کی صورت میں عوام کو مہنگائی کا بڑا جھٹکا لگائے جانے کا بھی خدشہ ہے، کیونکہ حکومت نے پٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ اضافی وصولیوں کا منصوبہ آئی ایم ایف کے سامنے رکھ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مالی سال 2025۔26ء کے دوران پٹرولیم لیوی سے 1ہزار 311ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو موجودہ مالی سال کے ہدف یعنی 1ہزار 117ارب روپے سے 194ارب روپے زائد ہے۔ پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے سے مہنگائی میں مزید کمی آئے گی۔ عوام پر بوجھ کم ہوگا۔ عوام کے مفاد میں بہترین فیصلے وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

جواب دیں

Back to top button