امریکی و برطانوی بمباری کے خلاف یمن کی سڑکوں پر غیر معمولی احتجاجی مظاہرے
دسیوں ہزار یمنی شہریون نے جمعہ کے روز یمن کی سڑکوں پر نکل کر امریکہ اور برطانیہ کی یمن میں بمباری کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ و برطانیہ نے جمعہ کی رات یمن میں درجنوں حوثی مراکزپر بمباری کی تھی۔ تاکہ حوثیوں کے بحیرہ احمر میں حملوں کو رد عمل ظاہر کیا جا سکے۔
امریکہ اور برطانیہ نے یہ حملے ایسے وقت میں کیے ہیں جب امریکہ کی علاقے میں کشیدگی کو پھیلنے سے روکنے کے نام پر سرگرمیاں جاری ہیں اور امریکی وزیر خارجہ آنٹونی بلنکن اسی اعلان کے تحت مشرق وسطیٰ کا ایک تفصیلی دورہ کر کے واپس امریکہ روانہ ہوئے تھے۔
یمن میں جمعہ کے روز ان بڑے بڑے احتجاجی مظاہروں کے شرکاء نے یمن اور فلسطین دونوں کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور یہ امریکہ و برطانیہ کے خلاف مذمتی نعرے لگا رہے تھے۔ یہ خطے میں امریکہ کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں بڑے عوامی اجتماعات تھے۔
واضح رہے سات اکتوبر سے غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے حوثی حماس کے حامی گروپ کے طور پر سرگرم ہیں جبکہ امریکہ اور برطانیہ اسرائیل کے سب سے اہم اتحادیوں کی صورت اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہیں۔
مظاہرین میں سے محمد عیاش قاہیم نے الحدیدہ شہر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ ہم امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے اپنے ملک یمن کے مختلف شہروں پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ یمن کی قومی خود مختاری کا تحفظ کریں گے۔ ہم فلسطینیوں کے لیے اپنی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، کواہ ہمیں اس کے لیے کتنی ہی مشکلات سے گذرنا پڑے۔’
یمن حکومت کے کنٹرول میں علاقوں تائز اور عدن میں بھی لوگوں نے امریکی و برطانوی حملوں کو اپنی جانوں کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
عدبالجلیل رضا نے کہا ‘ امریکہ اور برطانیہ نے فضائی حملے کر کے یمن پر اور پورے عرب علاقے پر اپنی بالا دستی کی کوشش کی ہے لیکن یہ قبول نہیں۔’
عدن کے رہائشی محمد عادل نے بات کرتے ہوئے کہا ‘ امریکہ اور برطانیہ کے حملوں سے یمن میں یمنیوں کی زندگیوں اورانسانی ضرورت کی اشیاء کو سخت خطرہ ہو گا۔ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسی طرح امریکہ کی کوشش ہو گی کہ یمن کے لیے بین الاقوامی امدادی اداروں کی امداد بھی نہ پہنچ سکے’
یاسین مثنیٰ نے کہا ‘ ہم امریکی حملوں سے پریشان ہیں کہ یہ ہماری جان مال کے لی خطرہ بن سکتے ہیں۔ پہلے ہی برسوں تک چلنےوالی جنگ سے ہم بہت متاثر ہو چکے ہیں۔