ColumnImtiaz Aasi

عوام کی امید عاصم منیر

امتیاز عاصی
پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے بعد امید تھی پی ڈی ایم کی حکومت ملک کو معاشی گرداب سے نکالنے کی طرف گامزن ہو گی۔ عوام کی امیدیں اس وقت خاک میں مل گئیں جب مہنگائی نے ان کا جینا حرام کر دیا۔ درحقیقت پی ڈی ایم ذاتی مفادات کا ٹولہ تھا جنہیں عوام کے مسائل سے کوئی لینا دنیا نہیں تھا۔ وقت نے ثابت کیا پی ڈی ایم اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں کا گٹھ جوڑ تھا جو اپنا الو سیدھا کرنے کے بعد عوام کو مسائل کی دلدل میں پھینک کر چلتے بنے۔ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان جو عمران خان کی حکومت کے سب سے بڑے ناقد تھے پیپلز پارٹی پر کھل کر نکتہ چینی کا آغاز کر دیا ان کے بقول وہ الیکشن کرانے کے حق میں تھے پیپلز پارٹی عدم اعتماد چاہتی تھی۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے مولانا فضل الرحمان عمران خان کے اقتدار میں آتے ہی ان کی حکومت گرانے کے درپے تھے۔ عدم اعتماد کے بعد من پسند وزارتیں مولانا کا مطمع نظر تھا جس میں وہ پوری طرح کامیاب رہے۔ ملک کی بڑی وزارت مواصلات ان کے فرزند ارجمند کے حصے میں آئی۔ وزارت مذہبی امور پر عشروں سے ان کی نظریں تھیں۔ شہباز شریف ویسے کمزور وکٹ پر کھیل رہے تھے ان کا طرز حکمرانی اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے خاصا مختلف تھا۔ وہ عجز و انکساری کا پیکر ہیں عوام کا دکھ در د ان کے دل و دماغ میں موجزن رہتا ہے وہ اپنے کپڑے بیچ کر غریب عوام کو آٹے کا تھیلا فراہم کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ جانے وہ کون سے عوامل تھے جنہوں نے انہیں ایسا کرنے سے روکے رکھا ورنہ وہ عوام کے غم میںنڈھال رہتے ہیں۔ عوام کے دکھ درد دیکھتے ہوئے اپنی ذات کے لئے ماسوائے منی لانڈرنگ کیس ختم کرانے کے کوئی بڑا کام نہیں کیا جو غریب عوام سے ان کی دوستی کا مظہر ہے۔ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس جناب عمر عطاء بندیال عمر پیرانہ سالی سے ایک روز قبل کرپشن کیس از سر نو کھول گئے جس سے کرپشن میں ملوث سیاست دانوں کی توجہ انتخابات کی جائے اپنے خلاف کیسوں کو ختم کرانے پر لگی ہوئی ہے۔ عام انتخابات کو ایک طرف رکھیں تو ہمارا ملک مافیا کی لپیٹ میں ہے۔ ڈالر اور چینی کی افغانستان میں غیر قانونی سمگلنگ عروج پر تھی جس کے خلاف سول اور خصوصا عسکری اداروں نے بھرپور کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔ سوال ہے اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے متعلقہ اداروں کی موجودگی میں ڈالر اور چینی کی افغانستان میں غیر قانونی اسمگلنگ کا ذمہ دار کون تھا؟ سول ادارے اپنے فرائض پوری طرح بجا لاتے تو نگران حکومت اور عسکری اداروں کو سمگلنگ کی روک تھام کے لئے تگ دو کی ضرورت نہ ہوتی۔ افسوناک پہلو یہ ہے پی ڈی ایم نے سولہ ماہ کی حکومت میں عوام کو مہنگائی کے چنگل میں پھنسائے رکھا ڈالر اور چینی کی غیر قانونی اسمگلنگ کے لئے موثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔ پی ڈی ایم حکومت سمگلنگ کے خلاف کارروائی کرتی تو ڈالر اور چینی کا بحران کبھی پیدا نہیں ہو سکتا تھا۔ ڈالر اور چینی کی غیر قانونی سمگلنگ میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں شائد انہی وجوہات کی بنا پر ہی پی ڈی ایم کی حکومت ڈالر اور چینی سمگل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔ یہ امر خوش آئند ہے سپہ سالار نے نگران حکومت کو غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کو کہا ہے، جس سے امید کی جا سکتی ہے ڈالر اور چینی کی افغانستان اسمگلنگ روکنے میں کافی حد تک کمی واقع ہو جائے گی۔ حال ہی میں بھارت اور سعودی عرب نے سو ارب ڈالر کے پچاس معاہدے کئے ہیں دونوں ملکوں نے سرمایہ کاری کے لئے ٹاسک فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے جب کہ ہم ملک کو معاشی لحاظ سے ترقی دینے کی بجائے معاشی طورپر کمزور سے کمزور تر کرنے کے درپے ہیں ۔ ان حالات میں ملک کے عوام کو سپہ سالار سید عاصم منیر سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں
وہ ملکی ترقی اور عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے اپنی عسکری ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ان مسائل کو حل کرنے کی طرف بھرپور توجہ دیں گے۔ بدقسمتی سے ملک میں ایسی کوئی سیاسی جماعت نہیں جو ملک کو معاشی بھنور سے نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ آرمی چیف غریب عوام کی آخری امید ہیں جو ڈالر اور چینی کے علاوہ تمام مافیاز سے نبردآزما ہونے کی طاقت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ پوری قوم آرمی چیف سے یہ مطالبہ کرتی ہے وہ ڈالر اور چینی کی سمگلنگ میں ملوث خواہ ان کا تعلق کسی شعبے سے ہو انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے میں تاخیر نہ کریں بلکہ ایسے لوگوں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ مغربی اور خلیج کے ملکوں میں جرائم کی رفتار کیوں کم ہے جس کی وجہ ہے جرم کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہے جب کہ ہمارے ہاں انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس وقت پوری قوم جن مسائل سے دوچار ہے ہر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو ڈالر اور چینی مافیا کے خلاف کارروائی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے ۔ سپہ سالار نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے اگر سمگلنگ میں کوئی فوجی ملوث ہوا تو اس کا نہ صرف کورٹ مارشل ہو گا بلکہ اسے جیل بھیجا جائے گا۔ نگران حکومت کو ڈالر اور چینی مافیا کو عبرت ناک سزائیں دینے کے لئے فوری طور پر آرڈننس کا اجراء کرنا چاہیے تاکہ بہت کم وقت میں انہیں سزائیں دی جا سکیں۔ حقیقت یہ ہے ڈالر اور چینی کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو نہ تو پولیس، ایف آئی اے اور نہ کسٹمز سے خوفزدہ ہیں انہیں ڈر ہے تو رینجرز اور افواج پاکستان سے ہے۔ آرمی چیف ڈالر اور چینی مافیا پر ہاتھ ڈالنے میں کامیاب ہو گئے تو عوام انہیں ہمیشہ شاندار الفاظ میں یاد رکھیں گئے۔ عوام کو سیاسی حکومتوں کا مافیاز کے خلاف نبردآزما ہونے کی کوئی امید نہیں ہے بلکہ ڈالر اور چینی کی سمگلنگ سیاسی حکومتوں کی مبینہ ملی بھگت سے ہوتی ہے لہذا قوم کی اب آخری امید آرمی چیف سید عاصم منیر ہیں جو ملک اور عوام کو بحرانوں سے نکالنے کی سکت رکھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button