Uncategorized

عمل کشید اور فلٹر کا طریقہ بابائے کیمیا جابر بن حیان کی ایجاد

جابر بن حیان تاریخ کے سب سے پہلے کیمیا داں جنھیں دنیا بابائے کیمیا کے نام سے جانتی ہے کیونکہ انھیں علم کیمیا (inventions) کا بانی مانا جاتاہے ۔ یہ ایک عظیم مسلمان سائنسدان ریاضی دان حکیم ، فلسفی ، ماہر نفسیات ، ماہر فلکیات اور کیمیا گر تھے ۔ اہل مغرب میں جابر بن حیان Geber کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔
جابر بن حیان نے لا تعداد تجربات اور متعدد ایجادات کیں اشیاء کی قلمیں بنانا ،عمل کشید اور فلٹر کا طریقہ ان ہی کا ایجاد کردہ ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے سلفائڈ بنانے کے طریقے بھی بتائے۔
اس کے علاوہ فولاد کی تیاری، پارچہ بافی ، چرم کی رنگائی اور شیشے کے ٹکڑے کو رنگین بنانا وغیرہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے دھات کا کشتہ بنانے کے عمل میں اصلاحات کیں اور بتایا کہ دھات کا کشتہ بنانے سے ان کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ عمل کشید اور تقطیر کا طریقہ بھی جابر کا ایجاد کردہ ہے۔ انہوں نے قلماؤ یعنی کرسٹلائزیشن کا طریقہ اور تین قسم کے نمکیات دریافت کئے۔
صنعتی کیمیا میں بھی جابر بن حیان ایک اہم مقام رکھتے ہیں. جابر بن حیان ، شورے کا تیزاب ، گندھک کاتیزاب ،ہائیڈروکلورک یعنی نمک کا تیزاب تیزاب لیموں اور تیزاب سرکہ ( ایسڈ) اور کئی کیمیاوی مرکبات کے بھی موجد ہیں. انہوں نے ایک ایسا تیزاب بنایا جس سے سونے کو بھی پگھلانا ممکن تھا۔
جابر بن حیان ’’ قرع النبیق‘‘ نامی ایک آلہ کے بھی موجد تھے انھوں نے سب سے پہلے اپنے ایجاد کردہ آلے قرع النبیق کے ذریعے اشیاء میں سے کشید کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔ یہ آلہ جو کہ دو حصوں پر مشتمل تھا۔ اس کے ایک حصہ جس کے نیچے آگ جلائی جاتی تھی اس میں کیمیائی مادوں کو پکایا جاتا اور مادوں کے مرکب سے اٹھنے والے بخارات کو ایک مشترکہ نالی کے ذریعہ آلہ کے دوسرے حصہ میں پہنچا کر ٹھنڈا کر لیا جاتا تھا۔ اس طرح بخارات دوبارہ مائع حالت میں تبدیل ہوجاتے تھے ، آج بھی کشیدگی کے عمل کے لئے اسی قسم کا آلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ موجودہ دور میں کشیدگی کے اس آلہ کا نام ’’ ریٹاٹ‘‘ ہے
ایک دفعہ کسی تجربے کے دوران ’’ قرع النبیق‘‘ میں بھورے رنگ کے بخارات اُٹھے اور آلہ کے دوسرے حصہ میں جمع ہو گئے جو تانبے کا بنا ہوا تھا۔ حاصل شدہ مادہ اس قدر تیز تھا کہ دھات گل گئی، جابر نے مادہ کو چاندی کے کٹورے میں ڈالا تو اس میں بھی سوراخ ہوگئے، چمڑے کی تھیلی میں ڈالنے پر بھی یہی نتیجہ نکلا۔ جابر نے مائع کو انگلی سے چھوا تو وہ جل گئی۔ اس کاٹ دار اور جلانے کی خصوصیت رکھنے والے مائع کو انہوں نے’’ تیزاب‘‘ یعنی ’’ریزاب‘‘ کا نام دیا۔ پھر اس تیزاب کو دیگر متعدد دھاتوں پر آزمایا لیکن سونے اور شیشے کے علاوہ سب دھاتین گل گئیں۔
جابر بن حیان نے اپنے علمِ کیمیا کی بنیاد اس نظریئے پر رکھی کہ تمام دھاتوں کے اجزائے ترکیبی ’’گندھک ‘‘اور ’’پارہ‘‘ ہیں۔ مختلف حالتوں میں اور مختلف تناسب میں ان دھاتوں کے اجزائے ترکیبی ملنے سے دیگر دھاتیں بنیں۔ ان کے خیال میں دھاتوں میں فرق کی بنیاد اجزائے ترکیبی نہیں بلکہ ان کی حالت اور تناسب تھا۔ لہٰذا معمولی اور سستی دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرنا ممکن تھا، ان میں مشاہدہ ذہانت لگن اور انتھک محنت کرنے کی صلاحیت بدرجہ اُتم موجود تھی۔
جابر بن حیان کی اندازا ً تاریخ پیدائش 731 یا 721 ء ہے اور مقام پیدائش طوس یا خراسان ہے۔ ان کی تاریخ وفات میں اختلاف ہے۔ مؤرخین نے ان کا تاریخ وفات 806 اور کہیں 815 بھی درج کیا ہے۔
جابر بن حیان حکیم تھے اور ان کا پیشہ دوا سازی اور دوا فروشی تھا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ یہ بہت چھوٹی عمر میں ہی باپ کی شفقت سے محروم ہوگئے تھے یعنی یتیم ہوگئے تھے ۔ پھر ان کی والدہ نے بچپن میں ہی انھیں پرورش اور ابتدائی تعلیم کے لیے کوفہ بھیج دیا تھا۔
جوان ہونے کے بعد بھی انہوں نے کوفے میں ہی رہایش اختیار کرنا پسند کی۔ انھوں نے کوفہ میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے مدرسے میں تعلیم حاصل کی جہاں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ فلسفہ حکمت، منطق،اور کیمیا جیسے مضامین کی تعلیم بھی دی جاتی تھی اپنے دور کے دوسرے لوگوں کی طرح انھوں نے بھی سونا بنانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے لیکن اس کے نتیجے میں اور دوسرے تجربات سے استفادہ حاصل کیایعنی انھوں نے کیمیا گری کے دوسرے تجربات کئےاور کامیابی حاصل کی۔وہ کیمیا گری میں مکمل عبور بھی رکھتے تھے۔ انہون نے کوفہ میں اپنے گھر میں ایک تجربہ گاہ بھی بنائی تھی ۔ جہاں وہ تجربات کیا کرتے تھے ۔
انھوں نے کیمیا پر تصانیف بھی لکھیں جن کی زبان عربی ہے لیکن جابر بن حیان کی تمام تصانیف کا ترجمہ لاطینی کے علاوہ دیگر یورپی زبانوں میں اور دنیا کی دوسری زبانوں میں بھی ہو چکا ہےان کی علمی تحریروں میں200 سے زیادہ تصانیف شامل ہیں ۔بطور کیمیادان وہ کہتے تھے علم کیمیا میں سب سے اہم چیز تجربہ ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button