تازہ ترینخبریںسیاسیات

افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار کچے کے ڈاکوؤں تک پہنچ چکے ہیں ، بلاول بھٹو کا دعویٰ

چیئرمین یپلزپارٹی بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیارکچے کےڈاکوؤں تک پہنچ گئے ہیں، دہشت گردوں کو آباد کرنے والوں کو اندازہ نہیں تھا کہ انہیں کراچی پہنچنے میں وقت نہیں لگے گا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جان محمدمہرکےخاندان سےتعزیت کیلئےآئےہیں، جان محمدمہرایک اثاثہ تھے،بلاول بھٹو
قاتلانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائےکم ہے، ان کےخاندان کوانصاف دلوائیں گے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پیپلزپارٹی حکومت کےآخری دنوں میں ہواتھا، مرادعلی شاہ نےبتایاکہ سختی سےہدایات کیں کہ ملزمان کوپکڑاجائے، مطالبہ تھاکہ جےآئی ٹی بننی چاہئےوہ بھی ہوا، جس طریقے سے اس کیس پرپیش رفت کی امیدتھی نہیں ہوئی ، ایس پی صاحب،وزراکومعلوم ہوناچاہئےکہ جان محمدمہرہمارےلئےکون تھا، انہیں اندازہ ہوناچاہئےکہ ہم کیوں جلد از جلد انصاف چاہتےہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا کہ امریکا کے ہتھیار جو افغانستان میں استعمال ہوتے تھے، وہ کچے کے دہشت گردوں کے پاس پہنچ چکے ہیں ، اندازہ ہوتا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کی پالیسی کتنی خطرناک تھی، جنرل فیض اور چیئرمین پی ٹی آئی کو اندازہ نہیں تھا دہشت گردوں کو کراچی آنے میں کتنا وقت لگے گا؟ اب بھی مقابلہ نہ کیا گیا تو جرائم پورے پاکستان میں پھیل جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ کچے میں ہمارے بہادر پولیس آفیسرز کافی عرصے سے لڑتےآرہےہیں، پولیس والوں کو پورے پاکستان، انتظامیہ اور حکومت کی سپورٹ چاہیے۔

کچے کے ڈاکوؤن کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی کارکن ذوالفقاربھٹوکی برسی پربھی قافلےکی صورت میں جاتے تھے، اس وقت بھی محتاط رہتے تھےکہ کہیں کچے سے کوئی حملہ نہ کردے، اس وقت بھی ہمارے شہرمیں خون کی ہولی کھیلی جارہی تھی، کراچی سے کے پی تک دہشت گردی سب کےسامنے تھی، اس وقت بھی پیپلزپارٹی کہتی تھی کہ ان دہشت گردوں کامقابلہ کرناپڑےگا۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیرآنکھوں میں آنکھیں ڈال کردہشتگردوں کوللکارتی تھیں، سانحہ کارسازکےبعدبھی شہیدمحترمہ بینظیربھٹوپیچھےنہیں ہٹیں، پی پی حکومت نےتمام اسٹیک ہولڈرزاورقوم کو دہشت گردوں کیخلاف ایک کیا، ہمارے دور میں اغوا برائے تاوان کے واقعات تقریباً ختم ہوچکےتھے۔

دہشت گردی کی لہر سے متعلق انھوں نے مزید بتایا کہ دہشت گرد تب سے سر اٹھا رہے ہیں جب سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہورہا، جو دہشت گرد افغانستان سے فرار ہوئے انھیں یہاں آباد کرنے کا منصوبہ بنایاگیا، کیا ان کو اندازہ نہیں تھا اےپی ایس سانحہ کرنیوالے دہشت گرد واپس آکر دوبارہ حملہ کرسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے سے تقریباً دہشت گردی اور کرائم ختم ہوچکا تھا، اب کیا وجہ ہے اغوا کار اور دہشت گرد پھر سے سر اٹھا رہے ہیں ، اس کی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی کی پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہوا، تمام سیاسی جماعتیں کہتی تھیں دہشت گردوں سےبات چیت کی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button