تازہ ترینخبریںصحتصحت و سائنس

ہلدی کا استعمال موت کا سبب بھی بن سکتا ہے، لیکن کیسے؟

ہلدی ایک ایسا قدرتی مصالحہ ہے جو بہت طاقتور اینٹی سیپٹک اور سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات رکھتا ہے، لیکن اس کا بےقاعدہ استعمال آپ کیلئے نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

زمانہ قدیم سے مختلف بیماریوں یا چوٹ لگنے کی صورت میں مریض کو ہلدی اور دودھ کی آمیزش سے تیار کردہ مشروب پلایا جاتا ہے جو یقیناً بہت آزمودہ نسخہ ہے۔ تاہم اس کا کسی معالج کے مشورے کے بغیر استعمال آپ کو کسی مشکل میں ڈال سکتا ہے۔

اس حوالے سے آسٹریلیا میں کی گئی تحقیق مین یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلدی کے زیادہ استعمال سے جگر کی بیماریان جنم لے سکتی ہیں۔

آسٹریلوی میڈیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے کہا ہے کہ انہیں آسٹریلوی باشندوں سے جگر کے مسائل کی 18رپورٹس موصول ہوئی ہیں جنہوں نے ہلدی اس کے پودے پر مشتمل ہربل سپلیمنٹس کا استعمال کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ریگولیٹری باڈی نے بتایا کہ نو کیسز کے بارے میں کافی معلومات موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ جگر خرابی ہلدی کی وجہ سے ہو سکتی ہے جسے کرکوما لونگا کہا جاتا ہے یا س کی بڑی وجہ ہلدی میں پائے جانے والا کرکومین کمپاؤنڈ ہے۔

مذکورہ بالا چار صورتوں میں کوئی اور اجزاء موجود نہیں تھے جو اس بیماری کا سبب بن سکتے تھے، جگر کی اسی تکلیف کی وجہ سے ایک شخص کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔

آسٹریلوی میڈیکل اتھارٹی نے خبردار کیا کہ جڑی بوٹیوں کی دوائیں اور سپلیمنٹس، جن میں جڑی بوٹی ہلدی یا کرکومین شامل ہیں غیر معمولی معاملات میں جگر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

خطرہ یہ ہے کہ ایسی مصنوعات سپر مارکیٹوں، ہیلتھ فوڈ اسٹورز اور فارمیسیوں سے نسخے کے بغیر خریدی جاسکتی ہیں اور کسی مخصوص برانڈ کا نام نہیں دیا گیا ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ آسٹریلوی رجسٹر آف تھیراپیوٹک گڈز میں 600 سے زائد دوائیں درج ہیں جن میں یہ اجزاء شامل ہیں۔

فی الحال اس بات کا مطالعہ کیا جا رہا ہے کہ کیا ایسی مصنوعات کی پیکیجنگ پر انتباہی لیبل لگانے کی ضرورت ہے جن میں ہلدی یا کرکومین شامل ہوں، خاص طور پر چونکہ جگر کے مسائل کی علامات میں جلد یا آنکھوں کا پیلا ہونا، گہرا پیشاب، متلی، الٹی، غیر معمولی تھکاوٹ یا کمزوری شامل ہیں۔

حکام نے وضاحت کی کہ کھانے میں ہلدی کی عام مقدار سے کوئی خطرہ نہیں، کیونکہ ہلدی ایک ایسا پودا ہے جو 4000 سال سے زائد عرصے سے کھانے کے مسالے کے ساتھ ساتھ روایتی ہندوستانی اور چینی ادویات میں دواؤں کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتا آرہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button