تازہ ترینخبریںپاکستان

چیئرمین سینیٹ نے پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل ڈراپ کر دیا

حکومت کی جانب سے سینیٹ میں پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل پیش کیا گیا جو مختلف جماعتوں اور اراکین کے بھرپور اعتراضات کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ڈراپ کر دیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں حکومت کی جانب سے پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل پیش کیا گیا۔ وزیر مملکت شہادت اعوان نے یہ بل پیش کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں شور شرابہ ہوا اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے اس بل کے پیش کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

بل پیش کیے جانے کے بعد حکومت کو اپنی ہی جماعت کے سینیٹر سمیت اتحادی جماعتوں کی جانب سے بھی بھرپور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ جے یو آئی (ف)، نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی کی جانب سے بھرپور مخالفت اور واک آؤٹ کی دھمکی بھی دی گئی۔

جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آج شاید آپ اپنے ہاتھ کاٹ رہے ہیں۔ اس قسم کی قانون سازی میں کم از کم اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ یہ بل کل ہم سب کیلیے مصیبت بنے گا۔ خدا کے واسطے ایسی قانون سازی نہ کریں۔

نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے اس بل کو جمہوریت پر کھلا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بل کی سخت مخالفت کرتے ہیں اگر یہ پیش کیا گیا تو ہم واک آؤٹ کریں گے۔ ن لیگ نے اب تک کسی بھی قانون سازی میں اعتماد میں نہیں لیا۔ بدقسمتی سے تمام بڑے فیصلے تو دو بڑی جماعتیں کر رہی ہیں۔

پی ڈی ایم سربراہ کی جماعت جے یو آئی ف نے بھی اس بل کی شدت سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر بل پیش کیا گیا تو ہم بھی واک آؤٹ کریں گے۔ زور سے نعرے لگانے پر کہا جائے گا کہ لوگوں کو تشدد پر اکسایا جا رہا ہے۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ انسداد پُر تشدد انتہا پسندی بل سے بو آ رہی ہے اور صاف لگتا ہے کہ یہ بل پی ٹی آئی کے خلاف ہے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ یہ بل صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ تمام جماعتوں کیخلاف ہے جو جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا اور کل کو تمام سیاسی جماعتوں کے گلے کا پھندا بن جائیگا۔ غیر منتخب لوگ پارلیمنٹ سے اس کی منظوری چاہتے ہیں یہ لوگ چاہتے ہیں اس بل کے ذریعے پارلیمنٹ کی تدفین کی جائے۔

ن لیگی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام بل 2023 کی فوری منظوری کی مخالفت کرتے  ہوئے کہا کہ اس بل کو پاس کرنے سے قبل کمیٹی میں پیش کرنا چاہیے تھا۔ یہ قانون منظور ہو گیا تو ایسا شکنجہ ہوگا جو مستقبل میں ہمارے گلے پڑے گا۔

اراکین اور اتحادی جماعتوں کے بھی بھرپور احتجاج کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا حکومت اس بل کو ڈراپ کرے نہ کرے میں اس بل کو ڈراپ کرتا ہوںَ آج کا سیشن بل کے لیے نہیں بلایا گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے بل پر مزید کارروائی کو روک دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button