تازہ ترینخبریںپاکستان

صدر نے 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔

نجی نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر عارف علوی نے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کے واقعات کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے، یہ آپ ان سے پوچھیں کہ انھوں نے ری ایکشن کیوں نہیں دیا۔

عارف علوی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی نہ صرف مذمت بلکہ جو ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی بھی کی جائے، کارروائی کا مطلب یہ نہیں کہ مار پیٹ ہو اس سے خراب روایت پڑے گی۔

خیال رہے کہ صدر مملکت نے وزیر اعظم شہباز شریف کو عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق خط ارسال کیا تھا۔

خط میں عارف علوی نے عمران خان کی گرفتاری کے طریقہ کار اور اس کے بعد ہونے والے پرتشدد احتجاج پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم آئین اور رولز آف بزنس 1973 کے تحت مجھے ملک کی موجودہ صورتحال سے آگاہ رکھیں، میں آپ کی توجہ عمران خان کی گرفتاری کے طریقہ کار اور نتائج کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں، ایک سابق وزیر اعظم کے ساتھ جو بدسلوکی دکھائی گئی ہے میں اور پاکستانی عوام اس واقعے کی ویڈیو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

’اسلام آباد ہائی کورٹ میں قانون نافذ کرنے والے ادارے دفتر میں زبردستی داخل ہوئے۔ اس وقت وہاں عمران خان کی بائیو میٹرک کا عمل جاری تھا۔ جس انداز میں گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے اس سے عالمی برادری میں پاکستان کا تاثر داغ دار ہوا اور ملک کے دشمنوں کو پاکستان کا مذاق اڑانے کا موقع دیا گیا۔‘

’پاکستان کو شہریوں کے حقوق پامال کرنے والے ملک کے طور پر پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ اس قسم کا واقعہ کسی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ایسے مذموم اور غیر ضروری واقعات سے پہلے سے بگڑتی معیشت بری طرح متاثر ہوئی اور سماج میں تقسیم مزید بڑھ گئی ہے۔‘

صدر نے کہا تھا کہ عمران خان کے حامیوں کی بڑی تعداد ان کی گرفتاری کے ایسے مناظر دیکھ کر جذباتی ہوئی، عوام کو احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن انہیں پُر امن اور قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے تھا، دل دہلا دینے والے، اندوہناک اور افسوسناک واقعات اور جانوں کے ضیاع پر سب پریشان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں عوامی اثاثوں کو پہنچنے والے نقصان اور شرپسندوں کے غیر قانونی اقدامات پر پریشان ہوں، آئین اور قانون کا محافظ ہونے کے ناطے میں ایسے واقعات کی مذمت کرتا ہوں، میرا ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے، وقت ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اپنی تقدیر کو بچائیں۔

صدر مملکت نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا تھا کہ تیزی سے تقسیم ہوتی سیاست کے درجہ حرارت کو کم کر کے مستحکم کیا جانا چاہیے اور ہیجانی ردعمل کی بجائے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرتے ہوئے استحکام لایا جانا چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عمران خان کے آئینی حقوق پامال نہ ہوں اور ان کی جان کومکمل تحفظ حاصل ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button