Column

ہمارے ادارے اور افسران ۔۔ روہیل اکبر

روہیل اکبر

ہمارے ادارے اس وقت تک اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کرتے جب تک ان کے سربراہ نیک نیت نہ ہوں اور نہ ہی کوئی ادارہ کمزور ہوتا ہے، کمزوری صرف ان اداروں کو چلانے والوں میں ہوتی ہے، اگر کوئی ادارہ اپنی جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو پاتا تو ذمہ دار اس محکمے کا سیکرٹری اور ڈی جی بنتا ہے اور اس سے بھی بڑھ کر وہ شخص ذمہ دار ہے جو ان کی تعیناتی کرتا ہے۔ اس سارے کھیل میں صوبہ کے وزیر اعلی کا ہی کمال ہوتا ہے کہ وہ اپنی ٹیم میں کسے ساتھ لیکر چلنا چاہتا ہے، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی بلا شبہ اس معاملہ میں بڑی سمجھداری سے کام لے رہے ہیں۔ مختصر وقت میں وہ اتنی تیزی سے کام کر رہے ہیں جس سے نہ صرف صوبے کو مالی فائدہ ہو رہا بلکہ عوام بھی ناقص، غیر معیاری اور دو نمبر اشیا کھانے سے محفوظ ہیں۔ اس سلسلہ میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کا بہت بڑا کردار ہے اور اس کے ڈی جی ہیں راجہ جہانگیر انور جنہوں نے اس محکمہ میں آتے ہی بہت سے کام شروع کر دیئے۔ ان کے بعد ثمن رائے نے خاندانی منصوبہ بندی والوں کو بھی کام پر لگا دیا، ان کے کام پر آخر میں لکھوں گا۔ پہلے اس محکمے کا ذکر کرنا چاہوں گا جس میں کرپشن ہی کرپشن تھی، چور بازاری اور لوٹ مار کا بازار گرم تھا، اس ادارے میں آنے والے خیر خواہ کو ٹکنے نہیں دیا جاتا تھا، نیچے والوں کی من مانیاں چلتی تھیں، ویسے تو کرپشن ہر ادارے میں ہے لیکن اس خاموش محکمے میں کرپشن ہی کرپشن تھی، وہ بھی لاکھوں، کروڑوں کی نہیں بلکہ اربوں روپے ہضم کر لیے جاتے تھے اور کسی کو کان و کان خبر بھی نہ ہو پاتی۔ میری مراد مائنز اینڈ منرل سے ہے، اکثر لوگوں کو اس محکمے کا علم بھی نہیں لیکن محسن نقوی نے اس محکمے کا قبلہ درست کرنے کے لیے بابر امان بابر کو سیکرٹری اور راجہ منصور کو ڈی جی لگا دیا جنہوں نے حکومت پنجاب کی کرپشن کے خلاف مہم کے نتیجے میں محکمہ معدنیات کو ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن کر دیا۔ ابھی چند دن قبل ہی سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر کی قیادت میں منصفانہ اور شفاف نیلامی کے عمل میں محکمہ معدنیات کو بڑی حد تک کامیابی ملی مگر پھر بھی بہاولپور اور بہاولنگر سمیت چند مقامات پر مبینہ طور پر ملی بھگت ہو ہی گئی لیکن خیر ہے ابھی یہ دونوں نوجوان اس محکمہ میں نئے نئے ہیں، سمجھنے میں وقت لگے گا مگر اس کے باوجود ان کی وجہ سے ریت کے ٹھیکوں میں کانٹے کا مقابلہ بھی ہوا۔ ضلع لاہور میں مرید وال نیاز بیگ میں عام ریت کے دو سالہ ٹھیکہ کی مد میں19کروڑ روپے کی ریکارڈ بولی لگی جو ماضی میں یہ ٹھیکہ دو سال کی مدت کے لیے6.62کروڑ میں دیا گیا تھا۔ اس نیلامی کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ انکی نگرانی سیکرٹری اور ڈی جی نے خود کی، ریت کی نیلامی کے اس موجودہ فیز میں اب تک آٹھ اضلاع میں ریت کے ٹھیکوں کی نیلامی کی گئی ہے جن میں مجموعی طور پر 1.33ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئی ہیں، یہ بولیاں ماضی میں موصول ہونے والی بولیوں سے65فیصد زیادہ ہیں۔ اس سے پہلے یہ سبھی ٹھیکے آپس میں بندر بانٹ کرلیا کرتے تھے جس سے پنجاب حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا تھا، یہ تو صرف ریت ہے اس کے علاوہ جو معدنیات ہیں انکے بارے میں بھی سنسنی خیز انکشافات ہیں جہاں اربوں روپے ادھر سے ادھر کر لیے جاتے ہیں۔ اس محکمہ میں سیکرٹری اور ڈی جی کو آئے ہوئے ابھی بہت کم عرصہ ہوا ہے اور جس تیزی کے ساتھ ان دونوں افراد نے اس محکمہ کی باریکیوں اور محکمہ والوں کی کارستانیوں کو سمجھ لیا ہے وہ ابھی ناکافی ہے، ایک دوست جو اس محکمہ میں پہلے رہ چکا ہے انہوں نے جب اس محکمہ کے بارے میں ہوشربا انکشافات کئے تو میں حیران رہ گیا کہ ہم کیسے لوگ ہیں اسی شاخ کو کاٹ رہے ہیں جس پر اپنا آشیانہ بنا رکھا ہے۔ یہ ملک ہمارا گھر ہے اور اسے اپنے ہاتھوں سے برباد کرنے پر ہم تلے ہوئے ہیں، پنجاب کے میدانی اور پہاڑی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں عام حالات میں نہیں جایا جاسکتا بلکہ وہاں تک عام انسان جانے سے بھی کتراتا ہے لیکن انہی جگہوں سے جب اربوں روپے کی معدنیات نکالی جاتی ہیں تو ٹھیکیدار مافیا محکمہ کے عملہ سے مل ملا کر وہ چوری کر لیتا ہے۔ ابھی صرف ریت کے ٹھیکوں میں ایک ارب 33کروڑ کی بولی لگی جو پچھلے ٹھیکوں سے65فیصد زیادہ ہے۔ اگر اسی طرح باقی کے محکموں میں بھی ایسے افسر تعینات ہو جائیں تو کوئی شک نہیں کہ نہ صرف پنجاب ترقی کریگا بلکہ عوام بھی خوشحال ہو گی۔ اسی طرح ابھی حالیہ دنوں پنجاب حکومت نے رمضان سپورٹ کا اچھا خاصا میلہ لگایا اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس محکمہ کا سیکرٹری شاہد زمان اور ڈی جی بھی بڑے کام کے آدمی ہیں، اتنا بڑا کھیلوں کا میلہ وہ بھی حکومت کا ایک پیسہ لگائے بغیر منعقد کرا دیا اور پھر ہاکی ٹورنامنٹ کا فائنل میچ جیتنے پر محسن نقوی نے لاہور ڈویژن کی ٹیم کے کپتان سلیمان کو ٹرافی اور25لاکھ روپے کا انعام دیا، رنر اپ فیصل آباد کی ٹیم کے کپتان توثیق حیدر کو ٹرافی اور 15لاکھ روپے کا انعام ملا، اس کے علاوہ جو کام پنجاب حکومت نے پہلی بار کیا وہ یہ ہے کہ ٹورنامنٹ کے بہترین20کھلاڑیوں کو ایک سال ماہانہ وظیفہ بھی د یا جائے گا، معدنیات اور سپورٹس کی طرح پنجاب فوڈ اتھارٹی اور فیملی پلاننگ نے بھی اپنا کام شروع کر دیا ہے فیملی پلاننگ تو بہت عرصہ سے سویا ہوا تھا جسے اب ثمن رائے نے جھنجوڑا ہے، رہی بات فوڈ اتھارٹی کی اگر یہ لوگ بھی اپنا کام نہ کریں تو ہم واقعی بیمار زندگی گزاریں، ابھی تو رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہے اور اس دوران بھی لاہور یوں کو دو نمبر اور ملاوٹ والی اشیا ء مل رہی ہیں لیکن انکی تعداد بہت حد تک کم ہو چکی ہے جب سے یہاں راجہ جہانگیر انور بطور ڈی جی آئے ہیں تب سے اس محکمہ کے کام بھی بھی تیزی آچکی ہے، گزشتہ روز صرف ایک دن میں 1260لٹر غیر معیاری دودھ اور2391کلو مختلف کھانے پینے والی خراب، ناقص اور غیر معیاری اشیا ضائع کیں جبکہ 12سو کلو سے زائد انتہائی گھٹیا قسم کا گوشت تلف کرکے قصائی کیخلاف مقدمہ درج کیا، یہ محکمہ عائشہ ممتاز کے دور میں اپنے عروج پر تھا اور اس کے بعد اب راجہ جہانگیر کے آنے سے اس میں جان پڑی ہے، اللہ کرے ہمارے باقی اداروں میں بیٹھے ہوئے ذمہ داران بھی اپنی ذمہ داری کو ایمانداری سے سرانجام دینا شروع کر دیں تو ہم سب کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button