پاکستان

ٹی وی پرعورت دیکھ کر مرد میں ہلچل نہ ہو تو سمجھیں مرد بیمار ہے، ڈاکٹر ذاکر نائیک

معروف مبلغ و اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جانب سے ٹی وی پر خواتین کے کام کرنے سے متعلق کہی گئی ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ بتاتے ہیں کہ اگر ٹی وی پر عورت کو دیکھ کر مرد کے دل اور دماغ میں ہلچل نہیں ہوتی تو سمجھیں مرد بیمار ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی وائرل ہونے والی مذکورہ کلپ ان کی جانب سے ’ جی این این’ کو دیے گئے انٹرویو کی ہے، جس میں انہوں نے فریحہ ادریس سے متعدد معاملات پر کھل کر بات کی۔

اسی انٹرویو میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے یہ بھی بتایا کہ خواتین کو کس طرح کا لباس پہننا چاہیے اور ان کا طرز زندگی کیسا ہو؟

انہوں نے انٹرویو میں یہ بھی بتایا کہ اگر عورت حجاب نہیں کرتی اور مرد انہیں چھیڑتا ہے تو اس میں دونوں مرد و خاتون کا قصور ہے، کیوں کہ عورت نے خود کو محفوظ کیوں نہیں کیا۔

پروگرام کے دوران ایک موقع پر انہوں نے کہا کہ اسلام میں عورت سے قبل مرد کو پردہ اور پرہیز کرنے کا کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مرد کسی خاتون کو دیکھتا ہے تو اسے کچھ کرنے کے بجائے گزر بسر کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسی معاملے پر مزید کہا کہ لیکن اگر کوئی مرد ٹی وی چینل پر کسی خاتون کو میک اپ میں دیکھتا ہے اور اس کے دل و دماغ میں ہلچل نہیں ہوتی تو ان کے خیال میں وہ مرد بیمار ہے، اس کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے، اسے ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ لیکن اگر مرد 20 منٹ تک ٹی وی چینل پر خبریں پڑھنے والی عورت کو میک اپ میں دیکھنے کے بعد اور دل و دماغ میں ہلچل اٹھنے کے بعد بھی صبر کرتا ہے، گزر بسر کرتا ہے تو وہ مرد گناہگار نہیں۔

ان کے مطابق اگر مرد عورت کو دیکھ کر بھی گزر بسر کرتا ہے تو وہ گناہگار نہ ہوا لیکن وہ خاتون جو ٹی وی پر آ رہی ہیں، وہ گناہگار ہوئیں اور یہ کہ تالی ہمیشہ دو ہاتھ سے بجتی ہیں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خاتون اپنی حفاظت نہیں کرتی، وہ حجاب نہیں کرتیں، اچھا لباس نہیں پہنتیں اور مرد ان کے ساتھ کچھ کرتا ہے تو دونوں قصور وار ہیں، کیوں کہ خاتون نے بھی اپنی حفاظت نہیں کی۔

انہوں نے دلیل دی کہ اگر خاتون حجاب کرتی ہیں اور اپنی حفاظت کرتی ہیں اور پھر بھی مرد ان کے ساتھ کچھ کرتا ہے تو پھر خاتون کا کوئی قصور نہیں، پھر مرد پر گناہ ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مذکورہ ویڈیو وائرل ہوگئی اور سوشل میڈیا پر صارفین نے تبصرے کرتے ہوئے مبلغ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button