Column

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی

تحریر : ضیاء الحق سرحدی
حکومت نے آئندہ 15دن کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول 15روپے 39پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل 7روپے 88پیسے فی لٹرستا کر دیا ہے۔ قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 288روپے 49پیسے سے کم ہو کر 273روپے 10پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت کم ہو کر 274روپے 8پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اقدام خوش آئند ہے۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں استحکام معاشی اعشاریوں میں بہتری بلاشبہ ملکی معیشت کے حوالے سے تازہ ہوا کا جھونکا ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل ہونا چاہیے کیونکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں صرف کمی کا اعلان کافی نہیں بلکہ اشیاء خور ونوش کی قیمتوں میں کمی اور پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کے لئے حکومت کو ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے کیونکہ پاکستان کے عوام براہ راست مہنگائی سے متاثر ہورہے ہیں اور ٹیکسز کے بوجھ تلے دب رہے ہیں، ہمارے ملک میں یہ روایت برقرار ہے کہ اشیاء کی قیمتیں جب ایک بار بڑھ جاتی ہیں تو پھر ان میں کمی نہیں کی جاتی اسی طرح ملک میں موجودہ لاکھوں مزدوروں اور متوسط طبقے کے نوکری پیشہ افراد پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے سے مالی مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔ حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں کو کم سے کم سطح پر رکھنے کے لئے اقدامات کرے۔ پچھلے مہینے عوام کے لیے کسی طور سہل نہ تھے کہ مسلسل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سلسلے دکھائی دیئے۔ اشیاء ضرور یہ بھی مہنگی ہوتی نظر آئیں۔ اب پچھلے کچھ ایام سے اس حوالے سے صورت حال بہتر رخ اختیار کر رہی ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت مسلسل گر رہی ہے، جس کے نتیجے میں حکومت پاکستان بھی عوام کو اس کے ثمرات منتقل کرنے میں چنداں دیر نہیں کر رہی۔ رواں ماہ ہی دیکھ لیا جائے تو دوبار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے اور گزشتہ روز کی جانے والی کمی تو خاصی بڑی ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں دوسری بار
کمی کا اعلان کیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کمی کا عام عوام کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں ہوا کیونکہ تیل کی قیمتوں میں جب بھی معمولی یا زیادہ اضافہ کیا جاتا ہے تو ٹرانسپورٹرز اس سے فوراً فائدہ اٹھا کر نہ صرف اشیائے صرف کی نقل و حمل کیلئے استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ یعنی کنٹینرز، ٹرک وغیرہ کے کرائے بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے اشیا ء مہنگی ہو جاتی ہیں بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی راتوں رات بڑھا دئیے جاتے ہیں اور مسافروں کی لوٹ مار شروع کر دی جاتی ہے تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا محولہ دونوں شعبوں کے ٹرانسپورٹ کرایوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور نہ صرف بار برداری ٹرانسپورٹ بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے کرائے جوں کے توں رکھے جاتے ہیں، یوں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے، اس ضمن میں متعلقہ سرکاری عمال پر اسرار خاموشی اختیار کئے رکھتے ہیں اور عوام لٹتے رہتے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبار نمایاں کمی کے بعد اس کا فائدہ عوام تک منتقل کرنے کا بھی اہتمام کیا جائے ، متعلقہ سرکاری حکام نہ صرف بار برداری ٹرانسپورٹ کے کرایوں کا تعین کریں بلکہ عوامی سفر کیلئے استعمال ہونے والی ہر قسم کی ٹرانسپورٹ کے مختلف مختلف روٹس پر کرائے مقرر کر کے ان پر سختی سے عمل در آمد کو ممکن بنائیں تا کہ عوام کو کچھ تو ریلیف ملئے خاص طور پر اشیائے صرف اور دیگر چیزوں کی نقل و حمل پر اخراجات میں کمی سے متعلقہ تاجروں اور دکانداروں کی جانب سے بھی اخراجات میں کمی کا فائدہ عوام کو دینے میں لیت و لعل سے کام لیا جاتا رہے گا تو اس حوالے سے حکومت کو ریلیف دینے کے دعوے بھی نہ کرے ، ساتھ ہی جس طرح حالیہ دنوں میں یہ دعوے سامنے آئے کہ سمندر میں تیل کے ذخائر دریافت کرنے اور گیس کے بند کنوؤں کو فعال کر کے گیس کی تلاش کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں تو اس منصوبے پر بھی عمل کو مزید تاخیر کا شکار نہ کیا جائے کیونکہ گیس کے ذخائر کے ساتھ تیل بھی ان کنوئوں سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ دیگر ممالک سے بھی روس کے ساتھ سستے تیل کے معاہدے کی طرح آگے بڑھا جائے اور مزید سستا تیل درآمد کر کے عوام کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔ اب تو وفاقی حکومت نے بھی روس کے ساتھ مال کے بدلے مال بارٹر ٹریڈ کا اعلان کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس پر خاموشی اختیار کر لی گئی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو کسی قسم کا ریلیف نہیں ملا ہے اس حوالے سے سخت کارروائی کی بجائے وفاقی حکومت نے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز سے درخواست کی ہے جس پر کوئی عمل نہیں ہوا ہے۔ اس وقت ملک کی مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ انتظامی مشینری کا عدم تعاون اور اپنی ذمہ داریوں سے انحراف ہے جبکہ مہنگائی میں کمی کی خاطر اگر مجسٹریسی نظام دوبارہ لانے کی ضرورت ہے تو اس سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت بار بار مجسٹریسی نظام لانے کا کہہ رہی ہے پھر کیا وجہ ہے کہ اب تک حکومت اس میں بُری طرح نا کامیاب ہے، وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ ازخود نوٹس لیں اور اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کریں کہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کے بعد ان سرکاری اداروں کو فوری طور پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے جو پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی اور اس کمی پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہیں۔ برسہا برس سے یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے محکمہ ٹرانسپورٹ میں اپنے حامی افسروں کے ذریعے ایسا نیٹ ورک بنا رکھا ہے جو حکومت کے فیصلوں کا ثمر عوام تک پہنچنے سے روکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے بجلی اور تیل کے نرخوں میں بین الاقوامی مارکیٹ کے حساب سے کمی کرنی چاہئے کیونکہ پاکستانی عوام پہلے سے مہنگائی، بے روزگاری اور دوسرے مسائل کی وجہ سے انتہائی پریشان ہیں اور ان کو مزید تنگ اور پریشان نہیں کرنا چاہئے۔

جواب دیں

Back to top button