تازہ ترینخبریںدنیا

یوکرین روس سے مذاکرات کرے، تنازع کو برقرار رکھنا نیٹو کیلئے مشکل ہے ، امریکی جنرل

امریکی فوج کی ریٹائرڈ جنرل مارک ٹی کمیٹ نے یوکرین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ روس سے مذاکرات کرے، یوکرین کے تنازع کو برقرار رکھنا نیٹو کیلئے مشکل ہوتا جارہا ہے، اس لئے کیف کو ماسکو کے ساتھ بات چیت کے بارے میں سوچنا چاہئے۔

اپنے مضمون میں جنرل ریٹائرڈ مارک ٹی کمیٹ نے لکھا کہ گزشتہ ماہ یوکرین کیلئے واشنگٹن کے تازہ ترین فوجی امدادی پیکیج میں ‘‘پرانے اور کم جدید’’ ہتھیار شامل تھے، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ میدان جنگ میں کھپت کی شرح پیداوار کو اس مقام تک لے گئی ہے جہاں یوکرین کو فراہم کردہ اضافی انوینٹری تقریباً ختم ہوچکی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق امریکی جنرل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان طویل تنازع کا مطلب ہوگا کہ نیٹو ممالک کے پاس اہم ہتھیاروں کے ذخیرے ختم ہو جائیں گے۔

امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ اس طرح کی صورتحال کے نتیجے میں مغربی ممالک کو زیادہ دباؤ، مسلسل افراط زر، سردیوں میں گرم رہنے کیلئے گیس کی قلت کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مقبولیت بھی کم ہوسکتی ہے۔

مارک ٹی کمیٹ جنہوں نے 2008-09ء میں امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی و عسکری امور کے طور پر خدمات انجام دیں، نے تنازع کے حل کو تیز کرنے کیلئے 4 طریقے تجویز کئے۔

سابق جنرل نے تجویز پیش کی ہے کہ پہلا آپشن یہ ہے کہ نیٹو کے ذخیرے میں سے کیف کو ہتھیار بھیجے جائیں جو اب تک اراکین نے اپنی قومی دفاعی ضروریات کی وجہ سے روکے ہوئے ہیں، یہ وہ چیز ہے جو یورپی یونین کے ممالک کرنے کیلئے تیار ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا آپشن یہ ہے کہ امریکا اور اس کے یورپی اتحادی بھی زیلنسکی حکومت کو درکار ہتھیاروں کی پیداوار کو بڑھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ کمیٹ نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ تاہم اس طرح کے اقدام سے بھی زمینی صورتحال پر کوئی فوری اثر نہیں پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تیسرا آپشن یوکرین کو اے ٹی اے سی ایم میزائل، ایف-16 جیٹ طیارے اور پیٹریاٹس جیسے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے نظام فراہم کرکے تنازع کو بڑھانا ہے، کرائمیا اور ممکنہ طور پر روس میں اہداف پر حملہ کرنے کی حکمت عملی اپنانا ہے۔

تاہم ریٹائرڈ جنرل نے خبردار کیا کہ اس طرح کی حکمت عملی اپنانے سے یقینی طور پر ماسکو کی طرف سے زبردست ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یورپ میں باقاعدہ جنگ پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔

کمیٹ کے مطابق موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس تنازع کے حل کیلئے یوکرین علاقائی مراعات کے بغیر (یا اس کے ساتھ) اس جنگ کے سفارتی حل پر زور دے، اس وقت بات چیت کیلئے بہت کم امکانات ہیں لیکن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ‘‘اس بات کو تسلیم کرنا چاہئے کہ دوبارہ ہتھیاروں کی رسد میں کمی سے ان کی فوج پر تباہ کن اثر پڑے گا’’۔ نا صرف میدان جنگ میں کارروائیوں کیلئے بلکہ یوکرین کیلئے باہر کے ممالک کی حمایت میں بھی کمی دیکھنی پڑے گی۔

سابق امریکی جنرل کے مطابق روس سے سفارتی قرارداد کا آغاز ناگوار ہوگا اور شاید اسے یوکرین اور مغرب کو شکست خورد کے طور پر دیکھا جائے گا، لیکن چونکہ موجودہ دلدل سے باہر نکلنے کے امکانات بہت کم ہیں، اس لئے بہتر ہوگا کہ اب مذاکرات کئے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button