Column

 جمہوریت کے یہ دلدادہ ….. علی حسن

علی حسن

جمہوریت کے یہ دلدادہ :جمہوریت کے حقیقی داعی بھی سوچتے ہوں گے کہ پاکستان میں تو جمہوریت جس انداز میں ہچکولے کھاتی ہے کہیں اس کا مستقبل ہی تو خطرے میں نہیں ہے۔ مارچ اور اپریل کے مہینے میں جو کچھ ہو رہا ہے، یا سننے یا دیکھنے میں آیا ہے، کسی استثنیٰ کے بغیر ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ کسی بھی سیاسی رہنما نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ جمہوریت کا راگ سب ہی آلاپتے ہیں کہ جمہوری تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ایک نظر ڈالیں کہ گزشتہ دو تین روز میں جمہوریت کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا گیا ہے۔

جمہوریت کے یہ دلدادہ :پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کے منصب کے ایک امیدوار چودھری پرویز الٰہی کو گھسیٹا گیا اور ان کے ہاتھ مروڑے گئے۔ پرویز الٰہی اب تک اسی اسمبلی کے سپیکر بھی تھے۔ چودھری پرویز الٰہی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کا ایک بازو ٹوٹ گیا ہے۔ مجھ پر حملے کے ذمہ دار نواز شریف، شہباز حمزہ اور رانا مشہود ہیں۔ پرویز الٰہی نے حمزہ شہباز کے خلاف مقدمہ کی درخواست جمع کروادی ہے۔ مسلم لیگ نون پنجاب کے رہنما رانا مشہود نے پرویز الٰہی پر تشدد کی تردیدکرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ یہ کیسا بازو ٹوٹا تھا جو دو منٹ میں جڑ گیا۔مسلم لیگ نون پنجاب کے رہنما عطاءاللہ تارڑ سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا مشہود نے پرویز الٰہی پر ذاتی غنڈوں کی مدد سے اسمبلی پر قبضے کی کوشش کا الزام لگا یا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں جو ہوا، وہ جمہوریت کے لیے بدترین دھبہ ہے۔ پرویز الٰہی اور پی ٹی آئی کا اصل چہرہ عوام نے دیکھ لیا ہے۔ یہ ہر قیمت پر اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جمہوریت کے یہ دلدادہ : اسمبلی اراکین کو ایوان میں بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائی جاتی رہیں لیکن سخت سکیورٹی انتظامات کے دعوئوں کے باوجود حکومتی خواتین اراکین اسمبلی میں اپنے ساتھ لوٹے بھی لے آئیں اور انہوں نے لوٹے لوٹے کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ بعض مردو خواتین اراکین اسمبلی سیٹیاںبھی بجاتے رہے۔ اْن کا موقف تھا کہ منحرف اراکین کو ووٹ نہیں ڈالنے دیں گے، بلے کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے کیسے اپنی وفاداری تبدیل کرسکتے ہیںاور پھر ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا، بعد ازاں جب ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کے لیے ہال میں پہنچے تو حکومتی اراکین کی جانب سے ان کی جانب لوٹے اچھالے گئے اور ڈائس کا گھیرائو کیا گیا، حکومتی اراکین کی جانب سے دوست محمد مزاری کو تھپڑ مارے گئے اور ان کے بال بھی نوچے گئے، سکیورٹی سٹاف اور اپوزیشن اراکین نے ڈپٹی سپیکر کو حکومتی اراکین سے بچایا جس کے بعد وہ واپس اپنے دفتر میں چلے گئے۔

جمہوریت کے یہ دلدادہ : ہفتہ کے روز پنجاب اسمبلی وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل میدان جنگ بنی رہی، ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری پر اراکین اسمبلی نے حملہ کیا، اْن کے بال نوچے گئے۔اس تمام منظر کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے سوال کیا کہ کیا ہم سول خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں؟جواب میں سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ ہم ایک مکمل خانہ جنگی سے چند قدم دور ہیں۔ عمران خان نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا ورنہ وہ بھی اس ناراض جتھے کو نہیں روک پاتے اور یہ ملک سویلین خانہ جنگی کا نشانہ بنتا۔ درآمد شدہ رہنما بھی ملک سے بھاگنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ فواد چودھری نے خانہ جنگی کے حوالے سے خبردار کیا ہے یا دھمکی دی ہے؟ اقتدار کے خاتمے کے بعد ہر سیاسی پارٹی روناگاناشروع کر دیتی ہے، یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔  سیاستدانوں کو کھلے دل کے ساتھ اپنی شکست تسلیم کرنی چاہیے اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنا کر دوبارہ برسراقتدار آنے کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ مخالفین کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر کے خود کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
جمہوریت کے یہ دلدادہ: وزیراعظم نے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ان کے عہدے سے ہٹادیا۔ وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی سمری صدر کو بھیج دی۔ عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ انہیں عہدے سے ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کے پاس ہے ، جب تک صدر مملکت کہیں گے وہ اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔اس سے قبل گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ رپورٹ دیکھنے کے بعد فیصلہ ہوگا کہ حلف کس نے لینا ہے، میں ایک سیاسی کارکن ہوں اور میرے پاس آئینی عہدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ہونے والی
ہنگامہ آرائی افسوس ناک ہے، وزیرِ اعلیٰ کے حوالے سے رپورٹ سیکریٹری پنجاب اسمبلی نے میرے آفس میں جمع کروادی ہے۔عمر سرفراز چیمہ کے مطابق حمزہ شہباز سے حلف لینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا، حمزہ شہباز سے حلف لینے کا فیصلہ آئینی ماہرین سے مشاورت کے بعد کروں گا۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ الیکشن کے دن مخالفین کو غنڈہ گردی سے بھگا دینا الیکشن نہیں ہے، حمزہ شہباز کے پاس ووٹ پورے تھے تو الیکشن متنازعہ بنانے کا کیا مقصد تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کی تردید کی ہے۔جمہویت کے یہ دلدادہ : سابق وفاقی وزیر سعد رفیق کے بھائی سلمان رفیق اور ان کے ایک ساتھی نے سڑک پر ایک حاضر سروس میجر حارث کو تشددکا نشانہ بنایا جس پر میجر نے پولیس میں مقدمہ درج کرا دیا۔

جمہوریت کے یہ دلدادہ : سابق وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت پاکستان تحریک انصاف کراچی کے جلسے کو پاکستان کے اکثر اخبارات ، سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز نے کامیاب جلسہ قرار دیا ہے۔ کامران خان نے لکھا ہے کہ لوگوں نے سو فیصد رضاکارانہ طور پر جلسے میں شرکت کی، لاکھوں شرکاء میں بوڑھے، جوان، مرد، خواتین اور یہاں تک کہ بچے بھی شامل تھے۔ عمران خان کے خطاب کے بعد جناح پارک کو خالی کرنے میں 2 گھنٹے لگے۔ صحافی فہد حسین نے لکھا کہ اگر ہم مصالحت سے ساری چیزوں کو دیکھیں تو پی ٹی آئی کا کراچی واقعی ایک بڑا جلسہ تھا۔ عمران خان حکومت سے نکلنے کے بعد ایک مجمع کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ان کی کارکردگی کیسی تھی ان کے خطاب نے چاروں جانب ایک آگ لگا دی ہے۔ سینئر اینکر پرسن شہزاد اقبال نے لکھا کہ کراچی میں پی ٹی آئی کا جلسہ ایک بڑا جلسہ تھا باغ جناح کے اندر اور باہر لوگ موجود تھے۔ عمران خان نے الیکشن کامطالبہ کردیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ تحریک برقرار رہے گی اور حکومت کو قبل از وقت انتخابات کے لیے مجبور کردے گی یا چند ہفتوں میں ختم ہو جائے گی؟انگریزی زبان کے اخبار دی نیشن نے لکھا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کراچی میں تاریخی جلسے میں شرکت کے لیے پنڈال پہنچ گئے۔ انگریزی زبان کے ایک اور اخبار ایکسپریس ٹربیون لکھتا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے رات کراچی میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے جلسے سے خطاب کیا۔ باغ جناح کا گراؤنڈ جلسے کے شرکاء سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button