Column

انقلاب کاسترو اور داڑھی …. کاشف بشیر خان

کاشف بشیر خان
ابراہام لنکن،والٹ وٹمین،چی گویرا اور کارل ماکس میںایک قدر مشترک تھی اور وہ تھی ان کی داڑھی۔ لیکن ان چار عظیم شخصیات سے بھی زیادہ مشہور کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈل کاسترو کی داڑھی تھی جو قریباً 70 سال تک فیڈل کاسترو کی پہچان بنی رہی۔فیڈل کاسترو( جو سامراجی آلہ کاروں اور امریکہ کے خلاف ایک عظیم جنگ لڑ کر دنیا میں ایک لافانی کردار بن چکا ہے) کا کہنا تھا کہ اگر آپ ایک سال میں ہر دن 15 منٹ شیو کرنے میں صرف کرتے ہیں تو سال میں قریباً5500 منٹ لگتے ہیں اور ایک کام کے دن میں 8 گھنٹے شمار کئے جائیں تو یہ 480 منٹ بنتے ہیں۔فیڈل کاسترو کا کہنا تھا کہ اگر اتنا وقت روزانہ شیو کرنے میں ضائع نہ کیا جائے توقریباً 10 سے 11دن بچ سکتے ہیں جو مطالعہ اور دوسرے تعمیری کاموں میں خرچ کئے جا سکتے ہیں۔
کرنل فلجینسیو بتسٹاBatistaکیوبا کا ڈکٹیٹر تھا۔ 40 کی دہائی میں بتسٹا کیوبا میں صدر منتخب ہوا لیکن 1944 میں اسے امریکی پالیسیوں کا ہمنوا ہونے کی بنا پر کیوبا کے عوام نے بری طرح مسترد کر دیا تھا۔
بتسٹا کیوبا سے فلوریڈا چلا گیا اور پھر قریباً 7 سال کے بعد 1952 میں وہ امریکہ کی بھرپور حمایت اور مدد سے ملک میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے واپس آیا لیکن کیوبا کے عوام نے اسے انتخابات میں ہرا دیا۔10 مارچ 1952 میں بتسٹا نے کیوبا کے اقتدار پر شب خون مارا اور سکاراس کی نو منتخب حکومت کا تختہ الٹا کر خود صدر اور آرمی چیف بن بیٹھا۔ بتسٹانےحکومت پر قبضہ کرتے ہی امریکہ کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو نوازنا شروع کر دیا اور ملک میں ایک وقت وہ بھی آیا کہ کیوبا کی 70فیصد زمین جو گنا اُگاتی تھی، امریکہ کے سرمایہ داروں کی ملکیت بن گئی۔
بتسٹا کی حکومت نے امریکہ کا مافیاز (جو منشیات، جوا اور عورتوں کے کاروبار سے منسلک تھے) کو کیوبا میں کھل کر اپنے دھندے کرنے کی اجازت دے دی اور اس کے عوض اپنا حصہ وصول کرنا شروع کر دیا۔اس ساری صورتحال سے کیوبا کی عوام غریب تر ہونا شروع ہوئی تو طالب علموں اور دوسرے طبقات نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جسے بتسٹا حکومت نے سختی سے کچلنا شروع کر دیا۔ میڈیا پر سخت ترین سنسر شپ لگا ئی گئی اورقریباً 20 ہزار افراد کو سرعام ہولناک سزائیں دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔فیڈل کاسترو اس وقت قانون کی تعلیم حاصل کر کے وکالت کر رہا تھا اور کیوبن پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ کی ممبر شپ کے لیے امیدوار تھا لیکن بتسٹا نے حکومت پر قبضہ کرنے کے بعد الیکشن کینسل کر دیئے۔
قانونی طور پر غاصب بتسٹا کو حکومت سے نکالنے میں ناکامی پر فیڈل کاسترو نے کیوبا کی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کیا اور 26 جولائی 1953 میں اپنے 160 مسلح ساتھیوں کے ساتھ کیوبا کی فوج کی چھاؤنی پر حملہ کر دیا۔ کاسترو کے قریباً تمام ساتھی اس فدائی حملے میں مارے گئے اور فیڈل کاسترو اور اس کابھائی راہول پکڑے گئے،انہیں 15 سال کی قید سنا ئی گئی لیکن 1955 میں عام معافی کے بعد ان کی رہائی ہوئی اور وہ میکسیکو چلاگیا جہاں اس نے’’26 جولائی موومنٹ‘‘کے نام
سے بتسٹا حکومت کے خلاف کوششیں شروع کر دیں۔یہاں سے کیوبا میں موجودامریکی سامراج اور استعماری قوتوں کے خلاف فیڈل کاسترو نے ایک طویل گوریلہ جنگ لڑی جو کہ مشکل ترین تھی اور اسے پہاڑیوں کے طویل سلسلے میں لڑی جانے والی اس جنگ میں ہر وقت امریکہ اور استعماری قوتوں کی جانب سے جان کے خطرے کا بھی سامنا رہتا تھا۔
چی گویرا نے بھی اس گوریلا جنگ میں فیڈل کاسترو اور مزاحمت کرنے والوں کے ساتھ یہ جنگ لڑی بلکہ یہ گوریلا جنگ کو ترتیب دینے والا ہی چی گویرا ہی تھا۔فیڈل کاسترو، چی گویرا اور راہول کاسترو نے امریکی ایجنٹ حکمران بتسٹا کے خلاف متعدد جنگیں لڑیں اور پھریکم جنوری 1959 کو فیڈل کاسترو اور چی گویرا وغیرہ کے آٹھ سوساتھیوں نے 30 ہزارکی فوج کو عبرتناک شکست دی اور بتسٹا کو کیوبا سے بھاگنے پر مجبور کردیا۔ کاسترو کی 26 جولائی موومنٹ کیوبا میں انقلاب لا چکی تھی اور اب فیڈل کاسترو کیوبا کا حکمران بلکہ انقلابی رہنما تھا۔ کاسترو نے کیوبا کی فوج کے کمانڈر انچیف کا عہدہ بھی سنبھال لیا تھا۔
یہاں سے ایک تاریخ شروع ہوتی ہے۔ کاسترو کے اقتدار سنبھالتے ہی امریکہ نے اسے خوش آمدید کہا اور اپریل 1959 میں امریکہ کے دنیا بھر میں دیکھے جانے والے مشہور ترین شو کا میزبان رات کے دو بجے کیوبا پہنچا اور دوران انٹرویو اس کی فیڈل کاسترو کو جارج واشنگٹن، بیٹلز وغیرہ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت دنیا کا مشہور ترین انسان ہے اور امریکہ کے عوام اس سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن فیڈل کاسترو نے اقتدار سنبھالتے ہی کیوبا میں لینڈ ریفارمز شروع کر دیں اور امریکہ کے مافیاز اور گنے کے تمام تاجروں کی صنعتیں،
جوا خانے اور زمینیں بغیر کسی معاوضے کے سرکاری قبضے میں کر لیں اور کیوبا کے عوام کو مفت تعلیم، روزگار اور صحت کے منصوبوں پر تیزی سے کام شروع کردیا۔
ملک میں موجود تمام امریکی مافیاز کے گرد گھیرا تنگ کیا جانے لگا جس نے امریکہ کو آگ بگولا کر دیا۔جب 1960 میں فیڈل کاسترو نے روس کے ساتھ کاروباری معاہدہ کیا تو سرد جنگ کے اس دور میں امریکہ کھل کر فیڈل کاسترو کے خلاف میدان میں ا ٓگیااور کیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر کے سخت تجارتی پابندیاں لگا دیں۔1961 میں امریکہ نے 14 سوکیوبن شہریوں کے امریکہ میں مقیم شہریوں کو بھاری فنڈنگ اور ٹریننگ دے کر فیڈل کاسترو کے قتل کے لیے کیوبا روانہ کیا لیکن فیڈل کاسترو کی افواج نے امریکہ کے فضائی حملوں کے باوجود ان امریکی ٹرینڈ باغیوں کی اکثریت کو ہلاک کردیا اور باقی ماندہ کو گرفتار کر لیا۔1962 میں فیڈل کاسترو نے روس سے روبیل میں کاروبار کرنے کے ساتھ ساتھ بھاری ہتھیار بھی لینے شروع کر دیئے اور پھر ایک وقت وہ بھی آیا کہ روس نے کیوبا میں اپنے ایٹمی میزائل بھی فٹ کرکے امریکہ کے بہت سے شہر ٹارگٹ کئے ، ان بیلاسٹک میزائلوں نے دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے بہت قریب پہنچادیا تھا۔
امریکہ کے ساتھ نیوکلیئر میزائل کرائسز کا خاتمہ اس شرط پر ہوا کہ امریکہ ترکی میں اپنے اس میزائل سسٹم کو فوری وہاں سے ہٹانے گا جو اس نے کیوبا کی جانب نصب کر رکھے تھے اور وہ کیوبا کے فیڈل کاسترو کی حکومت ہٹانے کی کوششیں بھی ترک کر دے گا۔اکیسویں صدی میں افریقہ میں مختلف ممالک میں ہونے والے تنازعات اور جنگوں میں کیوبا کی فورسز نے اپنا کردار ادا کیا۔انگولا کی جنگ آزادی اور ایتھوپیا پر صومالیہ کے قبضے کے دوران کیوبا کی فوجوں نے نہایت فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ دراصل فیڈل کاسترو کیوبا کاانقلاب کا دائرہ کار دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلانے کے لیے کوشاں تھے۔ امریکہ نے اس تمام عرصے میں فیڈل کاسترو کو قتل کروانے کی سینکڑوں کوششیں کیں لیکن کیوبا کے عوام کے ساتھ کی وجہ سے یہ تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔کہا جاتا ہے کہ 2016 میں فیڈل کاسترو کی وفات تک امریکہ نے 640 مرتبہ فیڈل کاسترو کو قتل کروانے کی کوشش کی۔ 1980 میں فیڈل کاسترو نے کیوبا کے 125000 افراد کو امریکہ کی امیگریشن پالیسی نرم ہونے پر امریکہ میں گھسا دیا تھا۔
ان میں سے اکثریت جرائم پیشہ تھی۔فیڈل کاسترو کے اس عمل نے امریکہ کو بہت عرصہ تک پریشان کئے رکھا ۔فیڈل کاسترو جو خود کو مارکسسٹ اور کیمونسٹ کہلانے میں فخر محسوس کرتے تھے۔ انہوں نے 1993 میں گوربا چوف کے ہاتھوں کیمونزم کے خاتمے کے بعد اپنی تجارتی پالیسیوں میں تھوڑی تبدیلی لائے اور وینزویلا کے ہوگوشاویز پرامریکی پابندیاں لگنے کے بعد ادویات اور ڈاکٹروں کی بڑی تعداد وینزویلا بھجوائی جس کے بدلے میں ہوگو شاویز نہایت کم قیمت میں کیوبا کو تیل فراہم کرتے رہے۔ دنیا میں فیڈل کاسترو واحد رہنما ہیں جو قریباً 55 سال تک امریکہ کی ہٹ لسٹ پر ہوتے ہوئے ان کا نشانہ نہ بن سکے۔گو کہ ان کے انقلابی ساتھی چی۔گویرا کو امریکہ نے ہلاک کر دیا لیکن وہ بھی کیوبا میں ہلاک نہیں ہوئے تھے۔پچھلی دہائی میں غیر وابستہ تحریک کے بانی فیڈل کاسترو تھے جنہوں نے نہ صرف امریکہ جیسی سپر پاور کا بھرپور مقابلہ کیا بلکہ اپنی قوم کو بھی متحد رکھا اور شدید پابندیوں کے باوجود انہیں سہولتیں فراہم کیں اور پھراس تمام عرصہ میں فیڈل کاسترو کی قوم نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی متلاشی قوموں کے لیے فیڈل کاسترو مشعل راہ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button