Column

17مارچ تاریخ کے آئینے میں: امریکہ کا عراق پر حملہ، لاکھوں بے گناہ شہید ہوئے

 

تحریر : عبد القدوس ملک
17 مارچ 2003ء کو امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے دنیا کے سامنے اعلان کی ’’ :صدام حسین اور ان کے بیٹوں کے پاس عراق چھوڑنے کے لیے 48گھنٹے ہیں، ورنہ فوجی کارروائی کے لیے تیار رہیں‘‘۔ یہ اعلان عراق پر ایک تباہ کن جنگ مسلط کرنے کا آغاز تھا، جو لاکھوں بے گناہوں کی شہادت، تباہی اور خانہ جنگی کا سبب بنی۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 20مارچ 2003ء کو ’’ آپریشن عراقی فریڈم‘‘ کے نام پر عراق پر حملہ کر دیا ۔170000امریکی فوجیوں نے زمینی کارروائی کی۔ صدام حسین کے محلات، فوجی اڈے، سرکاری دفاتر اور اہم عمارتیں تباہ کر دی گئیں۔
9اپریل 2003ء کو بغداد پر امریکی قبضہ مکمل ہو گیا۔ عراق پر قبضے کے بعد ظلم و ستم کا بازار گرم ہو گیا،100000 سے 650000عراقی شہری شہید ہوئے ( مختلف رپورٹس کے مطابق)۔30۔40%ہلاک شدگان میں بچے اور خواتین شامل تھیں۔20000سے 30000 عراقی فوجی مارے گئے۔4500سے زائد امریکی اور 180برطانوی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ عراق کو 2سے 3کھرب ڈالر (Trillion USD)کا نقصان ہوا۔ تیل کے ذخائر تباہ، معیشت برباد اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے۔ بجلی ، پانی، صحت اور تعلیمی ادارے مفلوج ہو گئے۔ عراقی قومی عجائب گھر (Iraqi National Museum)لوٹ لیا گیا۔ ہزاروں سال پرانی تہذیبی اشیاء چوری ہو گئیں۔ لائبریریاں، مساجد اور تعلیمی ادارے جنگ کی نذر ہو گئے۔ خانہ جنگی، اور دہشت گردی کی لہر، شیعہ، سنی فسادات میں مزید ہزاروں ہلاکتیں ہوئیں۔
عراق آج بھی سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی بحران کا شکار ہے۔ ایک لاحاصل جنگ جس کے زخم آج بھی تازہ ہیں17مارچ 2003ء کو جس جنگ کا اعلان ہوا تھا، وہ عراق کے لیے قیامت سے کم نہ تھی۔ صدام حسین کو 13دسمبر 2003ء کو گرفتار کر کے 30دسمبر 2006 ء کو پھانسی دے دی گئی، لیکن عراق کو امن نہ ملا۔ یہ جنگ طاقت ور اقوام کے مفادات کے لیے کمزور ممالک کی تباہی کی ایک اور مثال بن گئی۔ آج بھی عراق ظلم و بربادی کے ان زخموں کے ساتھ کھڑا ہے، اور شاید کئی دہائیاں ان زخموں کو بھرنے میں لگ جائیں۔

جواب دیں

Back to top button