سات اکتوبر حملہ کی منصوبہ بندی کی دستاویز نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا

حماس کی ایک خفیہ دستاویز میں سات اکتوبر 2023 کے حملے کے فیصلے کی تاریخ اور اس فیصلے کو جاری کرنے والے کے حوالے سے حیران کن انکشاف ہوا ہے۔ اب تک یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ حملے کا حکم مقررہ وقت سے ایک دن پہلے جاری کیا گیا تھا تاکہ حملے کی رازداری کو برقرار رکھا جا سکے اور غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار نے حملہ کرنے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔
لیکن اسرائیلی فوج نے جنگ کے دوران حماس کے ٹھکانوں سے جو دستاویز قبضے میں لی تھیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ حملے کا فیصلہ دو ہفتے قبل جاری کر دیا گیا تھا اور یہ فیصلہ حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد الضیف نے جاری کیا تھا۔ اسرائیل کے ایک اور اضافی حیرت یہ تھی کہ اسرائیلی سکیورٹی کو دو ہفتوں کے دوران حملے کے فیصلے کے بارے میں کیسے علم نہیں ہوسکا حالانکہ یہ فیصلہ تحریک کے 25 رہنماؤں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ کہ غزہ میں جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے ایک تفصیلی آپریشنل دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ 23 ستمبر 2023 کو محمد الضیف نے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے لیے مکمل آپریشنل آرڈر حماس کے تقریباً 25 سینئر رہنماؤں میں تقسیم کر دیے تھے۔ اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے مزید بتایا کہ دستاویز، جس میں حملے کی منصوبہ بندی کو اس کے تمام مراحل میں بیان کیا گیا ہے، میں حملے کی منصوبہ بند تاریخ، افواج کی تقسیم اور ہر یونٹ کے مقاصد بیان کیے گئے تھے۔دستاویز کے مطابق اس حملے کو تین لہروں میں انجام دینے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ پہلی ایلیٹ فورسز، اس کے بعد ایلیٹ فورسز اور جوائنٹ ریگولر فورسز اور آخر میں رضا کار شہریوں کی لہر تھی۔ اس منصوبے میں حملے کے مراحل کے بارے میں قطعی تفصیلات شامل ہیں۔ شدید میزائل کی فائرنگ، اسرائیلی نگرانی کے نظام میں خلل ڈالنے کے لیے گلائیڈرز اور ڈرونز کا استعمال اور زمینی حملے تک کے مراحل بیان کیے گئے ہیں۔ دستاویز میں جغرافیائی تقسیم کی بنیاد پر اسرائیلی قصبوں اور مقامات کی بھی واضح طور پر وضاحت کی گئی ہے اور بتایا گیا کہ ہے کونسی قوت کہاں حملے کرے گی۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے اس مسئلے کی نشاندہی کی کہ اس حملے اور اس کی تاریخ کے بارے میں اسرائیل تک کوئی بھی معلومات نہیں پہنچی حالانکہ نفاذ سے دو ہفتے قبل اس معلومات کو ریلیز کردیا گیا تھا۔ اگرچہ یہ دستاویز درجنوں لوگوں میں تقسیم کی گئی تھی لیکن اسرائیلی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی تفصیلات افشا نہیں ہو سکیں۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے مزید کہا کہ اس کے برعکس حملے سے 10 دن پہلے 27 ستمبر کو ہونے والی ایک میٹنگ میں ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن کے سربراہ ہارون ہیلیوا اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلانٹ نے اندازہ لگایا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ طویل مدتی تصفیہ میں دلچسپی رکھتی ہے۔22 اپریل 2024 کو ہیلیوا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور اپنے استعفیٰ کے خط میں کہا کہ ہفتہ سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کی ریاست کے خلاف اچانک ایک مہلک حملہ کیا، میری قیادت میں انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ سپرد کردہ مشن کو کامیابی سے انجام نہیں دے سکا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ حملے کو روکنے میں ناکامی کی ذاتی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
اپنے تمام بیانات میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار ہی تھے جنہوں نے حملے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔ لیکن اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بتایا ہے کہ حماس کی سرنگوں کے اندر لڑائی کے دوران سامنے آنے والی دستاویز نے گواہی دی ہے کہ پچھلے اندازوں کے برعکس حملے کے ذمہ دار یحییٰ السنوار نہیں بلکہ محمد الضیف تھے۔