Column

پاکستان کی دیگر ممالک کے ساتھ یکجہتی اور جغرافیائی اہمیت

تحریر : یاسر دانیال صابری

پاکستان کا مستقبل قومی یکجہتی پر منحصر ہے جو پاکستانی معاشرے کے تمام طبقات کے درمیان سماجی ہم آہنگی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر عوام کی بہبود کو یقینی بنانا ہوگا ۔ صحت، گورننس، بجلی کی فراہمی، صاف پانی کی فراہمی، مقامی حکومتوں کا قیام یا جو بھی شعبہ زندگی ہو ان سب میں دیانتداری اور ایمانداری سے کام کرنا ہوگا ۔ ہم میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا، ساتھ چلنے کا جذبہ ہونا چاہیے، جو جمہوریت کی کامیابی کے لیے بہت ضروری ہے، کیونکہ جمہوریت بھی اتحاد و یکجہتی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔
پاکستان کے اندرونی اور بیرونی خطرات سب کے سامنے ہیں۔ بھارت اور ایک اور پڑوسی ملک کی سرزمین بیرونی محاذ پر اشتعال انگیزی کے لیے استعمال ہورہی ہے۔ جب کہ سیاسی محاذ آرائی میں قومی ریاستی اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جو دشمن کو ملکی سلامتی کے خلاف کھل کر اپنی سازشوں کی تکمیل کا موقع فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
پاکستان کی سلامتی ناقابل تسخیر بنانے کے لیے قومی اتحاد و یکجہتی کی فضا کو ساز گار کرنا ہوگا، اس لیے قومی سطح پر آپس کے اختلافات اور ذاتی مفادات سے اوپر دفاع وطن اور سلامتی کے لیے افواج پاکستان کو مضبوط کرنا چاہیے کیونکہ ملکی سالمیت سب سے مقدم ہے۔
پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اسے ایک اسٹریٹجک محل وقوع فراہم کرتی ہے، جو اسے جنوب ایشیا، وسطی ایشیا، اور مغربی ایشیا کے درمیان ایک اہم پل کے طور پر پیش کرتی ہے۔ اس کی سرحدیں چار ممالک بھارت، افغانستان، ایران، اور چین کے ساتھ ملتی ہیں۔ یہ محل وقوع پاکستان کی خارجہ پالیسی، اقتصادی ترقی، اور علاقائی تعاون میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
نمبر ون، جغرافیائی اہمیت
اسٹریٹجک محل وقوع: پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اسے خطے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کی قابلیت فراہم کرتا ہے۔ یہ ملک چین، بھارت، اور ایران کے قریب ہے، جو اسے ایک عالمی سطح پر اہمیت دیتا ہے۔ چین کے ساتھ مشترکہ سرحد ( خنجراب پاس) اور بھارت کے ساتھ متنازعہ علاقہ ( کشمیر) پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو بڑھاتے ہیں۔
اقتصادی راہداریاں: پاکستان کے ذریعے مختلف اقتصادی راہداریاں تشکیل دی جا رہی ہیں، جن میں چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)نمایاں ہے۔ یہ راہداریاں پاکستان کو عالمی تجارت کے ساتھ جوڑتی ہیں، خاص طور پر گوادر بندرگاہ کے ذریعے، جو ایک جدید ترین بندرگاہ ہے۔
نقل و حمل کی سہولیات: پاکستان کی بڑی شاہراہیں، موٹر ویز، اور ریلوے نظام اس کی جغرافیائی اہمیت کو مزید بڑھاتے ہیں۔ یہ نظام ملکی اور بین الاقوامی نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتے ہیں، جس سے تجارت اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
دوسرا، علاقائی یک جہتی
افغانستان کے ساتھ تعلقات: پاکستان کی افغانستان کے ساتھ طویل سرحد ہے، جو دونوں ممالک کے لیے اہم ہے۔ یہ تعلقات تجارت، انسانی ہمدردی کی امداد، اور سرحد پار کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہم ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کے قیام کی کوششیں کی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔
چین کے ساتھ دوستی: چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی خطے کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں اہمیت رکھتی ہے۔ چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ہونے والے بڑے ترقیاتی منصوبے پاکستان کی معیشت میں بہتری لا رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کر رہے ہیں۔
ایران کے ساتھ روابط: پاکستان اور ایران کے درمیان بھی تجارتی تعلقات اہم ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تجارت اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے خطے میں اقتصادی استحکام کی امید پیدا ہوئی ہے۔
بھارت کے ساتھ تنازع: بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کی موجودگی کے باوجود، پاکستان نے پرامن مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ کشمیر کا مسئلہ ایک مرکزی موضوع ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر کرتا ہے۔
تیسرا، سیکیورٹی اور تعاون
علاقائی سیکیورٹی: پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اسے دہشت گردی، انتہاپسندی، اور سرحد پار کی سرگرمیوں کے خطرات سے دوچار کرتی ہے۔ لہذا، پاکستان نے اپنی سیکیورٹی حکمت عملی کو مضبوط بنانے اور خطے میں امن کے قیام کے لیے مختلف بین الاقوامی فورمز پر کام کیا ہے۔
SAARC اور دیگر بین الاقوامی فورمز: پاکستان جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم (SAARC)کا رکن ہے، جس کا مقصد خطے میں اقتصادی، سماجی، اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان نے اس پلیٹ فارم کا استعمال علاقائی ترقی اور باہمی روابط کو بڑھانے کے لیے کیا ہے۔
چوتھا، اقتصادی اہمیت
تجارت اور سرمایہ کاری: پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اس کی تجارتی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے امکانات کو بڑھاتی ہے۔ اقتصادی راہداریوں کے ذریعے، پاکستان کو عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل ہو رہی ہے، جس سے ملک کی معیشت میں بہتری کا امکان بڑھتا ہے۔
زرعی پیداوار: پاکستان کی زراعت بھی اس کی جغرافیائی اہمیت کا ایک بڑا حصہ ہے۔ یہ ملک مختلف فصلوں کی پیداوار کرتا ہے، جو نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کرتی ہیں بلکہ برآمدات میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت نہ صرف اس کی معاشی صورتحال کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس کے سیاسی اور سٹریٹجک تعلقات کی نوعیت کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ یہ ملک جنوبی ایشیا کے ایک اہم کونے پر واقع ہے، جہاں اس کے سٹریٹجک تعلقات اور اقتصادی مواقع کی خاص اہمیت ہے۔
1۔ جغرافیائی تجزیہ
خطے کی اقتصادی راہیں: پاکستان کا مقام اسے وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ تجارتی رابطوں کی تشکیل میں مدد دیتا ہے۔ CPECکے تحت جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، جیسے سڑکیں، بندرگاہیں، اور ریلوے، بین الاقوامی تجارت کے لیے نئی راہیں ہموار کرتی ہیں۔ یہ راستے پاکستان کو عالمی مارکیٹوں سے منسلک کرتے ہیں۔
گوادر بندرگاہ: گوادر بندرگاہ کا قیام ایک اسٹریٹجک منصوبہ ہے، جو پاکستان کو سمندری تجارتی راستوں تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ اس بندرگاہ کے ذریعے، پاکستان توانائی کی درآمدات اور برآمدات میں بہتری لا سکتا ہے، اور یہ چین کے Belt and Road Initiativeکا ایک اہم حصہ ہے۔
2۔ علاقائی یک جہتی اور اقتصادی تعاون
جنوبی ایشیا میں یکجہتی: پاکستان جنوبی ایشیا میں SAARC( جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم) کا رکن ہے، جس کا مقصد علاقائی ترقی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ تنظیم تجارت، ثقافتی تبادلوں، اور سماجی ترقی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے کی کوشش کرتی ہے۔
چین کے ساتھ معاشی شراکت داری: چین کے ساتھ تعلقات کی گہرائی میں مختلف اقتصادی منصوبے شامل ہیں۔ پاکستان کی بجلی کی ضرورتوں کے لیے چین کی سرمایہ کاری، اور انفراسٹرکچر کی بہتری سے ملک کی معیشت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک نے دفاعی شعبے میں بھی تعاون کو بڑھایا ہے، جس سے علاقائی استحکام میں مدد ملتی ہے۔
3۔ سکیورٹی کے چیلنجز
دہشت گردی کے خطرات: پاکستان کو دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے، خاص طور پر افغانستان کی سرحد کے قریب علاقوں میں۔ یہ خطرات نہ صرف پاکستان کی داخلی سیکیورٹی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ اس کے علاقائی تعلقات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
سرحدی نگرانی: پاکستان نے سرحدی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحد پر۔ یہ کوششیں غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہیں۔
(باقی صفحہ5پر ملاحظہ کیجئے )
4۔ عالمی تعلقات میں توازن
امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نوعیت: پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ہمیشہ سے پیچیدہ رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے مختلف مسائل پر تعاون کیا ہے، جیسے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، لیکن ان کے تعلقات میں وقتاً فوقتاً کشیدگی بھی آتی رہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنا چاہتا ہے، جبکہ اپنے قومی مفادات کا بھی خیال رکھتا ہے۔
روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی: حالیہ برسوں میں پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے، خاص طور پر دفاعی اور اقتصادی شعبوں میں۔ دونوں ممالک نے مشترکہ مشقوں اور دفاعی تعاون کی منصوبہ بندی کی ہے، جو ایک نئے عالمی توازن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
5۔ علاقائی ترقی اور انضمام
ایران کے ساتھ تعلقات: پاکستان اور ایران کے درمیان معاشی تعلقات کی بہتری کے لیے دونوں ممالک نے مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ایران کی گیس کی برآمدات اور بجلی کی ترسیل پاکستان کے توانائی بحران کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
جنوبی ایشیا میں استحکام: پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں استحکام کی بحالی کے لیے کام کرے۔ یہ کوششیں علاقائی اقتصادی ترقی اور تعاون کے ذریعے کی جا رہی ہیں، جو سب کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں۔
معاشرتی اور ثقافتی روابط
ثقافتی تبادلوں کا فروغ: پاکستان نے اپنی ثقافت کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے کے لیے مختلف ثقافتی پروگراموں کا آغاز کیا ہی۔ اس میں فنون، موسیقی، اور ادبی تبادلے شامل ہیں، جو ملک کی نرم طاقت کو بڑھاتے ہیں۔
تعلیمی اور سائنسی تعاون: پاکستان نے بین الاقوامی تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ہے، جس سے علم و فنون کے تبادلے کو فروغ ملا ہے۔ یہ تعاون نوجوان نسل کی ترقی اور تربیت میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور دیگر ممالک کے ساتھ یک جہتی اس کی خارجہ پالیسی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ ملک نہ صرف ایک اسٹریٹجک پل کے طور پر کام کر رہا ہے بلکہ اس نے عالمی اور علاقائی سطح پر اقتصادی، سیاسی، اور ثقافتی تعلقات کی مضبوطی کی کوششیں بھی کی ہیں۔ مستقبل میں پاکستان کو اپنی جغرافیائی حیثیت کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ امن، ترقی، اور استحکام کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ یہ کوششیں نہ صرف پاکستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں بلکہ پورے خطے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button