Editorial

کوئٹہ دھماکا، 27افراد جاں بحق

پاکستان کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کے لیے دشمن کافی عرصے سے مذموم سازشیں رچارہے ہیں۔ دشمن قوتیں اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے وطن عزیز میں بدامنی پھیلانے کے حربے آزماتے رہتے ہیں، لیکن ہر بار پاک افواج ان کی ریشہ دوانیوں کا منہ توڑ جواب دے کر ان کے دانت کھٹے کردیتی ہیں۔ عظیم دوست چین کے تعاون سے ملک میں سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے کام جاری ہیں۔ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا گزشتہ دنوں افتتاح ہوچکا۔ گوادر بندرگاہ پانچ سال سے فعال ہے۔ بلوچستان اور ملک کی قسمت بدل رہی ہے۔ سی پیک میں جہاں دُنیا کے مختلف ممالک نے شمولیت اختیار کی، وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں یہ منصوبہ بُری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ اسے سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ اس کے لیے وہ ریشہ دوانیاں کررہے ہیں۔ اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال خراب کرواتے رہتے ہیں۔ بھارت کا حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو پچھلے برسوں میں پکڑا گیا اور اُس نے بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کا کُھل کر اعتراف کیا۔ اُس نے متعدد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا۔ اب دشمن اپنے زرخریدوں کے ذریعے بلوچستان میں بے گناہ شہریوں کے ساتھ غیر ملکیوں کی زندگیوں کے بھی درپے ہیں۔ پچھلے مہینے کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں دو چینی شہریوں کو زندگی سے محروم کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کو بڑھاوا دینے میں مصروف عناصر کے خلاف تندہی سے برسرِپیکار ہیں اور بلوچستان سمیت ملک کے مختلف حصّوں میں شرپسندوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا جاچکا ہے۔ بہت سارے علاقوں کو کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ اس دوران ملک پر متعدد افسران اور جوانوں نے اپنی زندگیاں وار دیں۔ دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔ سیکیورٹی فورسز کے شہدا اور غازی ہمارے لیے قابلِ فخر ہیں اور قوم ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ سیکیورٹی فورسز ملک سے جلد دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ دہشت گرد موقع کی تاک میں رہتے اور اپنی کارروائی کر گزرتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی اُن کی جانب سے انتہائی مذموم کارروائی کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر کی گئی، جس کے نتیجے میں 27افراد جاں بحق ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر خودکُش دھماکے میں خاتون سمیت 27افراد جاں بحق اور 62زخمی ہوگئے۔ ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس نے 9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہونا تھا، ٹرین ابھی تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی کہ دھماکا ہوگیا، دھماکا ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب ہوا۔ کمشنر کوئٹہ محمد حمزہ شفقات نے تصدیق کی کہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکا خودکُش تھا، خودکُش بمبار سامان کے ساتھ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوا، ایسے کسی شخص کو روکنا مشکل ہوتا ہے جو خودکُش حملے کے لیے آئے۔ دوسری جانب سول اسپتال کوئٹہ کے ڈاکٹر نوراللہ کے مطابق اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، طبی امداد کے لیے اضافی ڈاکٹرز اور عملہ طلب کرلیا گیا ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے دھماکے میں خاتون سمیت 27مسافروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور رپورٹ طلب کرلی۔ دوسری جانب کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکُش دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا گیا۔ مقدمہ ایس ایچ او ریلوے کی مدعیت میں سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق خودکُش حملے میں27افراد جاں بحق اور 62زخمی ہوئے ہیں۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ خودکُش حملہ آور نے مسافروں کے درمیان پہنچ کر خودکو دھماکے سے اڑایا۔ حملہ آور نے 8سے 10کلو دھماکا خیز مواد کا بیگ باندھا ہوا تھا۔ خودکُش حملہ آور کے جسمانی اعضاء ٹیسٹ کے لیے فارنزک لیب بھجوائے جائیں گے، اس کی شناخت کے لیے نادرا سے مدد لی جائے گی۔ اِدھر صدر، وزیراعظم اور سیاسی قیادت نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی ہے۔ قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نہتے عوام کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور کہا، شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ دوسری طرف کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خود کش دھماکی کے شہدا کی نماز جنازہ کوئٹہ گیریژن میں ادا کی گئی، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق نماز جنازہ میں وفاقی وزیر داخلہ، گورنر بلوچستان، وزیر اعلیٰ بلوچستان، عسکری و سول حکام اور بڑی تعداد میں شہری و فوجی افسران بھی موجود تھے۔ نماز جنازہ کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ کیا اور دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے زخمیوں کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ان سے بھرپور ہمدردی کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے اس موقع پر دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے قومی عزم و ارادے کا اعادہ کیا اور کہا کہ دہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن پورے قومی اور اجتماعی عزم کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ ملک میں امن و سکون قائم کیا جاسکے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ صرف فوج نہیں، بلکہ تمام پاکستانیوں کی مشترکہ ذمے داری ہے اور اسے کامیاب بنانے کے لیے تمام قومی اداروں کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک سانحہ ہے۔ اس پر پوری قوم اشک بار اور غم زدہ ہے۔ اس دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کا خون ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا۔ اس حملے میں ملوث تمام لوگ جلد کیفرِ کردار کو پہنچیں گے۔ دشمنوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کی مذموم کارروائیاں ہمارے عزائم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرکے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کر چکا ہے۔ اس مرتبہ بھی جلد دہشت گردوں کا سرزمین پاک سے مکمل خاتمہ ہوگا۔ دشمنوں کی تمام تر سازشیں اس بار بھی ناکام ہوں گی۔ اُن کے ہاتھ نامُرادی ہی آئے گی۔ سی پیک جلد پایہ تکمیل کو پہنچ کر ملک و قوم کی قسمت بدل ڈالے گا۔
چینی، دالوں کی قیمتوں میں بڑی کمی
موجودہ حکومت نے بہت کم وقت میں بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ اسے 8ماہ سے زائد کا عرصہ نہیں بیتا، اس نے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دے ڈالے ہیں، جن سے حالات تیزی سے سنور رہے ہیں اور لگتا ایسا ہے کہ عوام کو لاحق مشکلات کچھ ہی عرصے میں ختم ہوجائیں گی۔ ملک میں عظیم سرمایہ کاریاں آرہی ہیں۔ معیشت کی بحالی کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ حکومتی اقدامات کے طُفیل ہی ناصرف مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر آگئی، بلکہ شرح سود میں بھی بے پناہ کمی آچکی ہے۔ حالات میں کافی سُدھار آرہا ہے۔ روز بروز مہنگائی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ پچھلے 6، ساڑھے 6سال کے دوران پہلی مرتبہ عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے۔ بجلی بلوں میں بھی بڑے ریلیف حکومت کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔ خوش کُن امر یہ ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلرز کے خلاف جاری کارروائیوں کی بدولت حالات خاصے موافق ہوگئے ہیں۔ پاکستانی روپیہ مستحکم ہورہا اور ڈالر کے نرخ گررہے ہیں۔ 10ماہ قبل پٹرولیم مصنوعات، آٹے، گھی، تیل، چاول اور دالوں و دیگر اشیاء کی قومی تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ جانے والی قیمتوں میں گراوٹ کے سلسلے جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی چینی، دالوں اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بہت بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق لاہور کی اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت 32روپے کم ہو کر 157سے 125روپے پر آگئی۔ چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن رئوف ابراہیم کا کہنا ہے کہ دالوں کی قیمتیں بھی 25سے75روپے تک کم ہوئی ہیں، دالوں کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان ہے۔ رئوف ابراہیم کا کہنا ہے کہ دال چنا 40روپے کم ہوکر 360 روپے، دال ماش 75روپے کمی کے بعد 425روپے، کابلی چنا درجہ اول 45روپے کمی کے بعد355روپے جب کہ کابلی چھوٹا چنا 25روپے کم ہوکر 295روپے فی کلو ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ستمبر سے اب تک کالے چنے کی فی کلو قیمت میں بھی 50روپے کمی آئی ہے۔ دوسری جانب مارکیٹ میں 20کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 60روپے کا اضافہ ہوا ہے اور 20کلو کا تھیلا 1625سے1685روپے کا ہوگیا ہے۔ آٹے کی قیمت میں اضافے پر آٹا ڈیلرز اور تندور مالکان کی جانب سے قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ چینی اور دالوں کی قیمتوں میں بڑی کمی یقیناً خوش گوار امر ہے۔ اس سے عوام النّاس کو بڑا فائدہ پہنچے گا۔ آٹے اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کے لیے اقدامات ناگزیر معلوم ہوتے ہیں۔ مہنگائی کے جن کو مکمل طور پر بوتل میں بند کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button