ایران جوہری بم بنانے کی صلاحیت سے صرف ایک یا دو ہفتے دور ہے: امریکہ
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ ‘ایران جوہری بم بنانے کے لیے ضروری مواد کی تیاری سے محض ایک یا دو ہفتے دوری پر کھڑا ہے۔’ تاہم انہوں نے اس موقع پر اس امر سے گریز کیا ہے کہ امریکہ ان ایک یا دو ہفتوں کو اسی طرح ایران کے آگے بڑھنے کے لیے چھوڑ دے گا یا امریکہ رد عمل اور حکمت عملی کچھ اور ہو گی۔ وہ سیکیورٹی فورم کولوریڈا میں خطاب کر رہے تھے۔
بلا شبہ امریکہ میں صدارتی انتخاب کے بھی محض چار ماہ کے فاصلے پر ہونے کی وجہ سے ایران کی اس پیش رفت کی اہمیت زیادہ خصوصیت اختیار کر سکتی ہے۔ دونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت بھی بڑھ رہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں نیتن یاہو اور اسرائیل کو بھی ایران سے غیر معمولی مسئلے ہیں۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ‘اس وقت ایران کی جوہری اہلیت کا معاملہ اور اس سے جڑی خبریں نئے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کے انتخاب کے بعد آئی ہیں۔’ جنہوں نے اپنے صدر بننے کے بعد وہ ایران کو اس کی سفارتی اور عالمی تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔ نئے ایرانی صدر نے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے 2015 میں چھ بڑے ملکوں کے ساتھ ہونےوالے جوہری معاہدے کی بحالی کی بھی بات کی ہے
ان کا کہنا تھا’ ہم نے جو پچھلے چند ہفتوں اور مہینوں میں دیکھا ہے ایرانی جوہری معاملے میں آگے بڑھ رہا ہے۔’ واضح رہے 2015 میں امریکی قیادت میں ہونے والے ایرانی جوہری معاہدے سے امریکہ 2018 میں باہر نکل گیا تھا۔ بلنکن نے ایران کی جوہری پیش قدمی کا الزام امریکہ کے معاہدے سے نکل جانے کے فیصلہ سازوں پر عاید کیا ہے
بلنکن نے کہا ‘ اب ایران محض ایک یا دو ہفتے کے فاصلے پر کھڑا کہ وہ ایسا جوہری مواد تیار کر لے جو ایرانی جوہری بم بنانے کے لیے ضروری ہے۔’ مگر انہوں نے یہ بھی کہا ‘ایران نے ابھی جوہری ہتھیار نہیں بنائے۔