سپیشل رپورٹ

آئمہ کے مختلف رنگوں کے بشت کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں؟

بشت یعنی عبا (مردوں کے لیے) یا عبایا (خواتین کے لیے) دراصل عربوں کا ایک روایتی لباس ہے، جسے بشت بھی کہا جاتا ہے، اسے عام طور سے عرب مرد ثوب کے اوپر پہنتے ہیں۔

اس کا رنگ سیاہ، سرمائی، بھورا، خاکستری، بادامی، سفید وغیرہ ہوتا ہے، جو سفید ثوب پر زیادہ کھلتا ہے، اس میں قیمتی کناریاں لگی ہوتی ہیں جو عام طور سنہرے یا چاندی کے رنگوں کی ہوتی ہیں۔

تاہم آئمہ کی اکثریت کے بشت کا رنگ روایت کے مطابق ہفتے کے سات دنوں کی شناخت ظاہر کرتا ہے۔

بشت پہننے کے مختلف طریقے ہیں لیکن کس دن یا کس موقع پر پہننا ہے یہ اس کے رنگ سے ظاہر ہوتا ہے۔
یہ روایت خادمین حرمین شریفین شاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود نے اپنے دور میں سرکاری سطح پر رائج کی تھی۔

بشت کی تاریخ پر ایک نظر
بشت کا لفظ فارسی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی ’پیٹ پر‘ کے ہیں، عربی زبان میں اس سے مراد چادر کے ہیں، اس کی ابتداء پانچویں صدی قبل مسیح سے ہوئی، اس وقت یہ موسمِ سرما میں پہنا جاتا تھا
چھٹی صدی عیسوی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے زمانے تک فارس اور بعد میں عرب سلطنتوں کی فتوحات میں جنگ کے بعد بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سپاہیوں اور جرنیلوں کو بشت پہنائی جاتی تھی۔

اب بشت صرف خاص مواقع جیسے شادیوں، تہواروں، تقریبات اور عید کے لیے پہنا جاتا ہے۔

عرب دنیا میں سیاست دانوں، مذہبی اسکالرز اور اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد بشت کا انتخاب رسمی لباس کے طور پر کرتے ہیں، اس روایتی چادر کا مقصد اسے پہننے والوں میں فرق کرنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button