سیاسیات

مریم نواز کے سیاسی کیریئر پر ایک مختصر و جامع کہانی

پاکستان مسلم لیگ ن نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کو پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کو حالیہ انتخابات میں پنجاب سے واضح اکثریت حاصل ہو چکی ہے اور پارٹی کی جانب سے مریم نواز کو باقاعدہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا امیدوار بھی نامزد کر دیا گیا ہے، لہذا ان کے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کا بھی قوی امکان ہے
مریم نواز چونکہ پہلی مرتبہ رکن قومی و صوبائی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں، اس لیے تجزیہ کار ان کی کارکردگی کو مسلم لیگ ن کی بقا کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہیں۔

نواز شریف اور ان کی فیملی کے تین افراد اپنے اپنے حلقوں میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں مریم نواز NA-119 پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار فاروق شہزاد کے مقابلے میں 83 ہزار ووٹزحاصل کرتے ہوئے فاتح قرار پائی ہیں
مریم نواز کی زندگی پر ایک نظر:

مریم نواز 28 اکتوبر 1973 میں پاکستان کے شہر لاہور میں نواز شریف اور کلثوم نواز کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کے بہن بھائیوں میں دو بھائی حسن نواز اور حسین نواز جب کہ ایک بہن اسما نواز ہیں۔

مریم نواز نے انگلش لٹریچر میں ماسٹرز کر رکھا ہے جبکہ اس سے قبل انہوں نے کنگ ایڈورڈ کالج میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا تھا لیکن ان کے داخلے کے خلاف میرٹ ہونے کی وجہ سے ایک تنازع اٹھا جس کے بعد انہوں نے ڈاکٹری کی تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔
سال 1992 جب نواز شریف وزریِ اعظم نے تھے تو ان کے ملٹری سیکرٹری کیپٹن صفدر اعوان سے مریم نواز کی شادی ہوئی۔ مریم نواز کے تین بچے ہیں جن میں ایک بیٹا جنید صفدر اور دو بیٹیاں ہیں۔

سال 2013 سے قبل مریم نواز سیاسی دنیا سے دور تھیں لیکن پھر 2013 کے انتخابات میں مریم نواز کو ضلع لاہور کی انتخابی مہم کا نگران بنایا گیا جہاں انہوں نے اچھی کارکردگی دکھائی اور پارٹی کو منظم کرنے میں کردار ادا کیا
اس کے بعد مریم نواز نے سوشل میڈیا کو عوام سے جڑنے اور پارٹی موقف سب تک پہنچانے کا ذریعہ بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر پہلے سے انتہائی متحرک تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینا شروع کیا۔

2013 کے انتخابات کے بعد جب نواز شریف وزیراعظم بنے تو مریم نواز کو وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کا انچارج مقرر کیا گیا لیکن ان کی تقرری کو چیلنج کر دیا گیا جس کے بعد انہوں نے وہ عہدہ چھوڑ دیا تاہم وزیراعظم ہاؤس میں رہتے ہوئے مریم نواز نے پی ٹی آئی کے خلاف سوشل میڈیا وار لڑی اور ان کے ہر حملے کا بھرپور جواب دیا
2016۔17 میں پاناما اسکینڈل نے سیاست کی دنیا میں طوفاب برپا کردیا اور اس میں مریم نواز کا نام بھی شامل تھا۔ سپریم کورٹ نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تو پہلی بار مریم نواز میڈیا کے سامنے آئیں اور انہوں نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کی۔ پہلی گفتگو میں مریم نواز کا ’روک سکو تو روک لو‘ کا معروف زمانہ جملہ وائرل تھا

مریم نواز کا نام وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے طور پر سامنے آتے ہی ان کا مقابلہ بینظیر بھٹو سے کیا جارہا ہے جو پاکستان کی واحد خاتون وزیرِ اعظم رہ چکی ہیں جبکہ مریم بھی ایک نئی مثال قائم کرتے ہوئے پہلی خاتون وزیرِاعلیٰ پنجاب بننے جارہی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button