ColumnImtiaz Ahmad Shad

قیام پاکستان کا مقصد اور ہمارا کردار

امتیاز حمد شاد

مایوسی کفر ہے ،یہ حالات بھی بدل جائیں گے۔ پاکستان جس مقصد کے لئے بنا تھا وہ یقینا پورا ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ اُصولِ فطرت ہے کہ اُجالے اندھیروں کی کوکھ سے جنم لیتے ہیں۔ بر صغیر پاک و ہند کی تاریخ بھی اسی نوعیت کی ہے۔ فرائض سے غفلت اور مغلیہ حکمرانوں کی تن آسانی کی وجہ سے مسلمان انگریزوں کے دست نگر بن گئے۔1857ء کی جنگ آزادی کے بعد مسلم اقتدار کا چراغ گل ہو گیا۔ جنگِ آزادی میں یوں تو ہندوئوں اور سکھوں نے مسلمانوں کا ساتھ دیا لیکن شکست کے بعد منہ پھیر لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انگریزوں نے مسلمانوں کو اپنا دشمن سمجھ کر اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے۔ ظلم و جور کی چکی میں پستے ہوئے مسلمانوں کو قائداعظم محمد علی جناح کی بصیرت سے نوید کی روشنی میسر آئی۔ مسلمانوں میں جذبہ حریت پروان چڑھنے لگا۔ انگریزوں نے اپنے پائوں مضبوط کرنے کے لئے طرح طرح کے منصوبہ جات، ایکٹ اور مختلف مراعات سے مسلمانوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کی۔
بنگال کی تقسیم ، مسلم لیگ کا قیام، تنسیخ بنگال، پہلی جنگ عظیم کا آغاز و اختتام، جلیاں والا باغ کا سانحہ ، تحریک خلافت، نہرو رپورٹ، قائد اعظمؒ کے چودہ نکات ، خطبہ الٰہ آباد، کانگریسی وزارتیں اور ہندوئوں کے مظالم جیسے تاریخی اُتار چڑھائو کے بعد دوسری جنگ عظیم (1939-1945)کے آغاز نے تحریک پاکستان کو تقویت بخشی۔22 مارچ 1940ء جمعتہ المبارک سہ پہر بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے منٹو پارک لاہور میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے قیام پاکستان، دو قومی نظریہ اور اسلامی نظامِ حیات پر روشنی ڈالی۔ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے مسلمان 23مارچ 1940ء کو سوئے منزل چلے۔ نتائج سے بے خوف ، زندگی آزادی کے سپرد کرنے والے ، اذانِ حق کے پرستار، قائد اعظمؒ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے آگے بڑھتے گئے۔ ’’ بن کے رہے گا پاکستان، لے کے رہیں گے پاکستان، پاکستان کا مطلب کیا لا اِلٰہ الااللہ‘‘، ایسے نعرے لبوں سے نہیں، دل سے بلند ہو رہے تھے۔ چشم ِفلک نے دیکھا کہ قوت ہار گئی اور جذبے جیت گئے۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی صدارت میں مسلمان ایک جھنڈے تلے اکٹھے ہوئے۔ شیر بنگال چودھری فضل الحق نے قائد اعظمؒ کی تقریر کی روشنی میں ایک قرارداد پیش کی اور پھر وقت نے ثابت کر دیا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کے پیش کردہ خاکے کو رنگِ حقیقت ملنے کے آثار ہویدا ہونے لگے۔ مایوسی سے بند ہوتی آنکھوں کو تنویر مل گئی۔ ہفتہ23 مارچ 1940ء کو پیش کی جانے والی قرارداد تاریخ عالم میں وہ پہلی قرارداد ہے جس نے غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی اور ظلمت کے اندھیروں میں بھٹکتی ہوئی قوم کو آزادی کی روشنی عطا کی۔ قائداعظمؒ نے اعلان کر دیا ’’ مجھے یقین ہے کہ مَیں آپ کے جذبات کی ترجمانی کر رہا ہوتا ہوں۔ جب مَیں یہ کہتا ہوں کہ مسلم ہند اُس وقت تک چین سے نہ بیٹھے گا جب تک کہ وہ اپنا منتہائے مقصود حاصل نہیں کر لے گا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کی مشہور قراردادِ لاہور میں ہماری منزلِ مقصود کی واضح انداز میں نشان دہی کی جا چکی ہے اور یہ ہند کے سیاسی مسئلے کا واحد حل ہے‘‘۔ حصولِ آزادی کے لئے قراردادِ پاکستان سے قیامِ پاکستان تک مسلم مشاہیر نے برصغیر پاک و ہند کے کونے کونے تک آزادی کا پیغام پہنچایا۔ قائدِ اعظمؒ نے ہر ایک کا دروازہ کھٹکھٹایا اور پیغامِ آزادی دیا۔ اُنہوں نے واضح کر دیا کہ ہماری جنگ دستوری ہے۔ ہم اپنے مطالبوں سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔ یونینسٹ پارٹی کی کچھ منفی سرگرمیوں کی پروا کئے بغیر آزادی کا سفر سبک رفتاری سے جاری رہا۔ قائداعظم محمد جناحؒ نے کشمیر مسلم نیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ مجھے یہ دیکھ کر مسرت ہوئی کہ ریاست کے مسلمان بیدار ہوگئے ہیں اور متحد کھڑے ہیں۔ جیسا کہ اب میں دیکھتا ہوں کہ اس پنڈال میں ایک لاکھ کے اجتماع میں بوڑھے بھی ہیں اور جوان بھی‘‘۔ جلسے جلوسوں کا سلسلہ زور پکڑنے لگا۔ مسلمانوں کا اُصولی موقف حکومتی ایوانوں میں گونجنے لگا۔ اس تحریک کو دبانے کے لئے تمام حربے استعمال میں لائے گئے لیکن مسلمانوں کے جذبے کی حرارت کم نہ ہوئی۔ موہن داس کرم چند گاندھی نے اخبارات کا سہارا لے کر پروپیگنڈا شروع کیا مگر قائداعظمؒ کے موقف کو رد نہ کر سکے۔
پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن اور صحافت کے بڑے نام مولانا ظفر علی خان اور مجید نظامی ایسے جید لوگوں نے گاندھی کی مکارانہ حکمتِ عملی کو تہس نہس کر دیا۔ 1946ء کے الیکشن میں مسلم لیگ نے واضح اکثریت حاصل کر لی۔ اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور ہوگیا۔ یومِ فتح کے موقع پر قائداعظمؒ کا پیغام مسلمانوں کے لئے نویدِ مسرت ثابت ہوا۔ مختلف اخبارات، رسائل اور جرائد نے مسلم لیگ کی کامیابی کو سراہا۔ عالمی پریس نے بھی کروٹ بدلی اور مسلمانوں کے مطالبہ پاکستان کی حمایت کر دی۔ اتحاد، تنظیم، ایمان، کا نعرہ لے کر قائداعظم محمد علی جناحؒ آگے بڑھے۔ 3جون 1947ء کو تقسیم ہند کا اعلان کر دیا گیا۔ لارڈ مائونٹ بیٹن اور ریڈ کلف کے گٹھ جوڑ سے بائونڈری لائن بہت متاثر ہوئی۔ مسلم اکثریت کے بہت سے علاقہ جات ہندوستان کو دے دیئے گئے۔14 اگست1947ء بمطابق درمیانی شب 26؍27رمضان 1366ھ پاکستان دنیا کے نقشے پر اُبھرا۔ قائداعظمؒ کی ولولہ انگیزبے خوف قیادت نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ اندھیرے سے اجالے تک کے اس سفر میں مسلمانوں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ان کا تصور ہی دل دہلا دینے کو کافی ہے۔ مسلمانوں کو آگ و خون کا دریا عبور کرنا پڑا، بہنوں کی عصمتیں لوٹی گئیں، بھائیوں کے سر تن سے جدا کر دیئے گئے، کتنے معصوم بچے یتیم ہوئے، کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں۔ مسلمان قوم نے ایک آزاد مملکت کو پانے کے لئے جذبہ ایمان سے سرشار ہو کر اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیا مگر افسوس کہ آج ہم اسی ملک کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کے درپے ہیں۔ کبھی غور کریں تو معلوم ہو کہ ہمارا ازلی دشمن بھار ت ہماری اس سیاسی، معاشی اور اخلاقی بربادی پر کیسے جشن منا رہا ہے۔ ہم وہ بدبخت قوم بن چکے جنہیں یہ بھی بھول گیا کہ ہمارا اتحاد ہی ہماری اصل طاقت ہے۔ صد افسوس ہم اپنے ہاتھوں سے آئین اور انصاف کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں ہر قسم کی نعمت موجود ہے۔ اتنی قربانیوں سے حاصل کئے جانے والے وطن کو اپنے ہاتھوں برباد مت کریں، خدا را ضد اور انا ختم کریں تاکہ قائد کے پاکستان کو استحکام مل سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button