Uncategorized

انٹرنیٹ کا کمال، دنیا ہی ہاتھ میں پکڑا دی

انٹرنیٹ کی ایجاد کو 50سال سے زائدکا عرصہ گزرگیا. بظاہر سست روی سے شروع ہونیوالا عمل حیران کن تیزرفتاری سے انسانی زندگی کا حصہ بن گیا کہ اب اس کے بغیر چھٹکار ا ممکن نہیں. اس نے دنیا ہی ہاتھ میں پکڑا دی ہے .
1969ء کے اختتام میں، چاندپرانسانی قدم پڑنے کے کچھ ہفتوں بعد یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسرلیونارڈ کلائن روک کے دفتر میں ایک سرمئی رنگ کادھاتی باکس موصول ہوا۔اس باکس کا سائز ایک ریفریجریٹر جتنا تھا۔
یہ بات عام لوگوں کے لئے حیران کن تھی لیکن کلائن روک اس سے بہت خوش تھااور پرجوش نظر آرہا تھا۔60کی دہائی میں گہرے خاکی رنگ میں لی گئی اس کی تصویر اس کی خوشی کی بخوبی ترجمانی کررہی ہے۔وہ تصویر میں کھڑا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی باپ اپنی باصلاحیت اور قابل فخر اولاد کے ساتھ کھڑا ہو۔
یہ آئی ایم پی‘‘ تھاجسے انٹرفیس میسج پروسیسر بھی کہا جاتا ہے۔کچھ دیر قبل بوسٹن کی ایک کمپنی نے اسے بنانے کا ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔بوسٹن کے سنیٹر ٹیڈ کینیڈی نے ایک ٹیلی گرام کے ذریعے اس کی افادیت اور ماحول دوست ہونے کا اظہار کیا تھا۔
29اکتوبر1969ء میں انٹرنیٹ کا آغاز ہوا، یہ کلائن روک کا مضبوط وعویٰ ہے کیونکہ اسی تاریخ کو پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے پیغام ایک سے دوسرے سرے پر بھیجا گیا تھا۔
29اکتوبر1969ء رات 10بجے جب کلائن، اس کے ساتھی پروفیسر اور طلباء ہجوم کی صورت میں اس کے گرد جمع تھے تو کلائن روک نے کمپیوٹر کو آئی ایم پی کے ساتھ منسلک کیاجس نے دوسرے آئی ایم پی سے رابطہ کیا جوسیکڑوں میل دور ایک کمپیوٹر کے ساتھ منسلک تھا۔چارلی کلین نامی ایک طالب علم نے اس پر پہلا میسج ٹائپ کیا اور اس کے الفاظ وہی تھے جو تقریباً135برس قبل سیموئیل مورس نے پہلا ٹیلی گراف پیغام بھیجتے ہوئے استعمال کئے تھے۔
کلائن روک کو جو ذمہ داری دی گئی تھی وہ یہ تھی کہ اسے لاس اینجلس میں بیٹھ کر سٹینفرڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں موجود مشین میں لاگ ان کرنا ہے لیکن ظاہر طور پر اس کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے تھے۔
کلائن نے جو بھی کیا وہ ایک تاریخ ہے کلائن روک کے پہلا پیغام بھیجنے کے 12سال بعد اس سسٹم پر صرف213کمپیوٹر موجود تھے۔ 14سال بعد اسی سسٹم پر ایک کروڑ 60لاکھ لوگ آن لائن تھے اورای میل دنیا کے لئے نئے دروازے کھول رہی تھی۔
1993ء تک صارفین کے پاس کوئی قابل استعمال ویب براؤزر موجود نہیں تھا۔1995ء میں ہمارے پاس ایمزون تھا،1998ء میں گوگل اور2001ء میں وکی پیڈیاموجود تھااور ُاس وقت تک 513 ملین لوگ آن لائن ہو چکے تھے۔ اس رفتار سے اندازہ لگایاجا سکتا ہے کہ انٹر نیٹ نے کتنی تیزی سے کامیابی کی منازل طے کیں اور اب انٹرنیٹ اپنی اگلی جنریشن میں داخل ہونے کو تیار ہے، جسے میٹاورس کہا جاتا ہے
تاحال میٹا ورس ابھی ایک تصور سے زیادہ کچھ نہیں لیکن اس میٹا ورس کی ورچوئل ورلڈ میں آپ ہیڈ سیٹ کا استعمال کرتے ہوئے دیجیٹل دنیا میں قدم رکھ پائیں گے اور اپنے روز مرہ کے کام سر انجام دے دسکیں گے ۔
کلائن نے پہلا پیغام بھیجتے وقت یہ سوچا بھی نہیں ہوگاکہ 50برس بعد یہ دنیا انٹر نیٹ کے ذریعے، فیس بک، ٹوئٹر ،وٹس ایپ اور انسٹا گرام جیسی ورچوئل ورلڈسے متعارف ہو گی ،جس کا استعمال دنیا کی سپر پاورز کے وزرائے اعلیٰ اور صدور بھی کیا کریں گے۔
انٹر نیٹ نے دنیا کی سیاست کو بھی یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے انٹرنیٹ ترقی کی منازل طے کرتا ہوا آج اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ پوری دنیا صرف135سے150گرام کے موبائل میں قید کر کے آپ کے ہاتھ میں پکڑا دی گئی ہے۔ آج دنیا کے 4 ارب66کروڑ سے زائد لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button