تازہ ترینخبریںپاکستان

سوئی ناردرن گیس کے معطل ایم ڈی علی جے ہمدانی کا بے قاعدگیوں کو تحفظ دینے کا انکشاف

اسلام آباد (اویس لطیف/جہان پاکستان انویسٹی گیشن سیل ) ایم ڈی سوئی ناردرن گیس کے بورڈ کی طرف سے معطل کیے گئے ایم ڈی علی جے ہمدانی کی جانب سے ادارے میں بے قاعدگیوں کو تحفظ دینے کا انکشاف، جنرل منیجر لاء کی قوائد سے ہٹ کر تقرری، مراعات سمیت دیگر معاملات میں پشت پناہی سامنے آ گئی ،

معطل ایم ڈی نے دپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کے جنرل منیجر لاء کی تعیناتی اور کار کردگی پر اعتراضات کو نظر انداز کیا،جنرل منیجر لاء کی طرف سے لیگل آڈٹ اور معاونت کے نام پر مشکوک آدائیگیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

جنرل منیجر لاء نے تعیناتی کے لیئے جمع کرائے گئے درکار ضروری کاغذات میں جعل سازی کی۔تفصیلات کے مطابق ایم ڈی سوئی ناردرن گیس کے بورڈ نے گزشتہ ہفتے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر ایم ڈی علی جے ہمدانی کومعطل کیا جبکہ ان کے خلاف متعدد دوسرے الزامات پر انکوائری بھی شروع کی گئی ہے،

ذرائع کے مطابق معطل کیے گئے ایم ڈی علی جے ہمدانی کی جانب سے ادارے میں تقرریوں کے دوران بے قاعدگیوں کو تحفظ دینے کا انکشاف ہوا ہے،

ذرائع کے مطابق سابق ایم ڈی نے جنرل منیجر لاء کی تقرری میں قوائد و ضوابط کو یکسر نظر انداز کیا جبکہ ان کی مراعات ،مشکوک آدائیگیوںاور کاکردگی کے حوالے سے بھی معاملات پر کوئی ایکشن نہیں لیا،

ذرائع کے مطابق جنرل منیجر لاء عادل نثار خان کی تقرری 2017میں کی گئی،جنرل منیجر لاء کی تقرری کیلئے 25مئی 2017کو اشتہار جاری کیا گیا جس میں امیدوار کیلئے ایل ایل بی ڈگری ہولڈر ہونے سمیت عمر کی حد 50سال مقرر کی گئی تھی جبکہ 20سال کا تجربہ بھی مانگا گیا تھا،ذرائع کے مطابق 31امیدواروںنے جنرل منیجر لاء کی پوسٹ کیلئے اپلائی کیا ،جن5امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ان میں عادل نثار خان کا نام بھی شامل ہے،

ذرائع کے مطابق عادل نثار خان کی جانب سے جمع کرائے گئے ڈاکومنٹس کے مطابق انٹرمیڈیٹ میں تھرڈ ڈویژن حاصل کرنے کے باوجود انہیں دیگر امیدواروں پر فوقیت دی گئی اور ایچ آر کمیٹی نے عادل نثار خان کی تقرری میں میریٹ کے حوالے سے طے شدہ اصولوں کو یکسر نظر انداز کیا جن میں جی ایم لا ء کے لیے قانون کی تعلیم یا بی بی اے (چار سالہ ڈگری) کے ساتھ متعلقہ کام کا 17 سال کا تجربہ ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے جبکہ عادل نثار خان میریٹ پر نہیں اترتے تھے اس کے باوجود ان کی تقرری کی سفارش کی گئی،

ذرائع کے مطابق عادل نثار خان نے جمع کرائے گئے ڈاکو منٹس میں نیشنل بینک میں دس سالہ اور کارپوریٹ اینڈ نیشنل ری اسٹرکچرنگ کارپوریشن میں پانچ سال اور آٹھ ماہ کا تجربہ ظاہر کیا تھا اس بنیاد پر ان کی ماہانہ تنخواہ 449500لگائی گئی جو ایک ہی سال میں 20فیصد اضافے کے بعد 539400کر دی گئی،ڈپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق انہیں دیے گئے تجربے کی بنیاد پر کلب ممبر شپ فیس کی مد میں ماہانہ 1350000کی بھی یکمشت آدائیگی کی گئی،آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق عادل نثار خان کی تعیناتی کے دوران ان کی طرف سے دیے گئے تجربے کے معیار کی متعلقہ اداروں سے کوئی جانچ نہیں کی گئی،عادل نثار خان کی ابتدائی تقرری ایک سال کیلئے کی گئی جو کاکردگی سے مشروط تھی مگر جون 2018میں ایک سال کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی ان کو مستقل کر دیا گیا جبکہ اس وقت کے ایم ڈی نے انہیں خصوصی انکریمنٹ بمعہ ایک سال کے بقایات جات اداکرنے کی بھی منظوری دی،اس عرصے میں ان کی کاکردگی کے حوالے سے کوئی جانچ نہیں کی گئی،

آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ میں تقرری پر سنگین اعتراضات، خراب کارکردگی ،مشکوک وصولیوں سمیت دیگر الزامات کی بنیاد پر کاروائی کی سفارش کی ،جن میں ریکوری بھی شامل تھی مگر سابق ایم ڈی نے ان کا معاملہ دبائے رکھا اور بورڈ کے ایجنڈے کا حصہ نہیں بننے دیا۔

ذرائع کے مطابق آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ کے باوجود سابق ایم ڈی نے ان کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے انہیں بچانے کیلئے کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ میں تبادلہ کر دیا،یہ تبادلہ بھی تعیناتی کے بنیادی اصولوں کے خلاف تھا،جنرل منیجر لاء کی پوسٹ پر تعینات شخص کو ایسے ڈپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیا جو اکائونٹس سے تعلق رکھتا ہے،

ذرائع کے مطابق عادل نثار خان نے کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ میں بھی قواعد سے ہٹ کر کام کیے،ان پر کمپلائنس ڈپارٹمنٹ میں ٹھیکدادوں سے رشوت کی وصولی کا بھی الزام ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button