تازہ ترینخبریںپاکستان

جنوبی وزیرستان؛ مطالبات کے حوالے سے جاری دھرنے دسویں روز میں داخل

وانا (خصوصی رپورٹ آدم خان وزیر سے) جنوبی وزیرستان لوئر کی تحصیل برمل میں راغزئی یوتھ سوسائٹی کے زیر اہتمام انٹرنیٹ سروس کی بندش کے خلاف احتجاجی دھرنا دسویں روز میں داخل ہوگیا۔

دھرنے شرکاء نے پاک افغان مین شاہراہ کو عام ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا ہے۔انکا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے، احتجاجی دھرنا جاری رہیگا۔ دھرنے شرکاء کے مطابق ڈھائی مہینے سے علاقہ راغزائی میں انٹرنیٹ یعنی 3G اور4G سروسز معطل ہے، جس سے نہ صرف علاقے کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

بلکہ مقامی لوگوں کی کاروباری سرگرمیاں انٹرنیٹ سروسز نہ ہونے کی وجہ ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے، اس کے ساتھ یہاں کے لوگ زیادہ تر پردیس میں رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ پردیس میں رہنے والوں کی اپنے پیاروں سے پچھلے ڈھائی ماہ سے رابطے منقطع ہیں۔ اس دور جدید میں جنوبی وزیرستان لوئر تحصیل برمل کے ہزاروں لوگ انٹرنیٹ سروسز سے محروم ہیں۔

دسویں روز سے جاری دھرنے سے پی پی پی سے عمران مخلص وزیر، سابق امیدوار چیئرمین شپ تاج محمد وزیر ، اے این پی سے آیاز وزیر ، جے آئی سے سیف الرحمان اور جے یو آئی راغزائی کے صدر مولانا صابر اللہ وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راغزائی یوتھ سوسائٹی کے مطالبات جائز ہیں۔

مقررین نے احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ سروسز علاقے کے لوگوں کی قانونی اور آئینی حق ہے، ہم حکومت کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں۔ کہ تحصیل برمل کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس 3G اور 4G کو فوری طور پر بحال کیا جائے، لہذا حکومت علاقے کے لوگوں کو اپنی آئینی اور قانونی حقوق دے۔
مقررین نے راعزائی یوتھ سوسائٹی کے جائز مطالبات پورے ہونے تک مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا

احتجاجی دھرنے کے منتظمین نے حکومت کے سامنے کچھ مطالبات پیش کئے ، جسمیں شولام ٹاور میں 3G اور 4G کی فوری بحالی ، غورلمہ ٹیپ ٹاور کی فوری بحالی ، پی ٹی سی ایل اور ڈی ایس ایل کی فوری کینکشن دینا اور راعزائی میں منظور شدہ بجلی لائن پر کام مکمل کرنا شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کئے جاتے، اس وقت تک ہمارا احتجاجی دھرنا ، اور پاک افغان مین شاہراہ بند رہے گی۔

واضح رہے کہ راغزائی یوتھ سوسائٹی نے اپنے جائز مطالبات کیلئے 17 فروری کو تحصیل برمل کے علاقہ راغزائی میں اختجاجی دھرنا دے رکھا ہے اور ابھی جاری ہے دوسری جانب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات پورے ہونے پر کام جاری ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button