پاکستان

2 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کرلیں تو 50 ارب کا فائدہ ہوگا، اویس لغاری

وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ 2 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کرلیں تو 50 ارب کا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 29 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنےکی ضرورت ہے، توانائی کےبحران پر قابوپانےکےلیےاقدامات جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 29 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنےکی ضرورت ہے، توانائی کےبحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ توانائی کےشعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں، 2 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کرلیں تو 50 ارب کا فائدہ ہوگا، کوئی شک نہیں کہ خطےمیں سب سے زیادہ مہنگی بجلی دے رہے ہیں، ڈٓالر کی وجہ سے کیپسٹی پیمنٹ بڑھ کر 18 روپے ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 30 فیصد انرجی ری نیو ایبل ہے، آپ کی انسٹال کپیسٹی 39 ہزار ہے، آپ نے سنا ہوگا کہ ہم نے اتنی صلاحیت کیوں بڑھائی ہوئی ہے، آپ یہ صلاحیت اتنی ہی ہے جتنی آپ کو ضرورت ہے، کپیسٹی چارجز 35 ہزار میگا واٹ کی دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر سال جب 40 ڈگری سے اوپر درجہ حرارت جاتا ہے تو بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں 300 سے 400 میگا واٹ کی کمی آتی ہے، ہر سال ہر پلانٹ کو کچھ دنوں کے بند بھی کرنا پڑتا ہے، اس کے بعد آپ کے 34 ہزار میگا واٹ بچتے ہیں۔

وزیر توانائی نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ طلب کے مطابق منصوبہ بندی کرنی ہوتی ہے، اس وقت آپ کے پاس 29 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ وہ بجلی ہر وقت استعمال کے لیے ہوتی ہے وہ صرف 7 ہزار میگا واٹ ہے، سب سے زیادہ طلب 24 ہزار میگا واٹ ہے، ایک ہزار 845 میگا واٹ صرف اس لیے سسٹم میں پڑا ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام کو 85 گھنٹے بجلی فراہم کی جائے، اس کے علاوہ اس ایک ہزار 845 میگا واٹ کی کوئی طلب ہی نہیں ہے، اس کے لیے ہمارا سسٹم 50 ارب روپے سالانہ ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ بجلی ہم سسٹم میں نہ رکھیں تو ہمیں پورے سال کے اندر 85 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کرنی پڑے گی، یعنی اگر 40 دن 2٫2 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت کرلیں تو پوری قوم 50 ارب روپے بچا سکتی ہے، یہ وہ قیمت جو وہ علاقے ادا کر رہے ہیں جہاں لائن لاسز نہیں ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 3 ہزار 831 میگا واٹ سسٹم میں اس لیے رکھا ہوا ہے تا کہ آپ 874 گھنٹے لوڈشیڈنگ سے بچ سکیں، سال میں 8 ہزار 760 گھنٹے ہوتے ہیں، ان میں سے اگر آپ 10 فیصد بجلی برداشت کرلیں تو 100 ارب کی کپیسٹی پیمنٹ نہیں دینی پڑے گی، کپیسٹی پیمنٹ لوڈشیڈنگ سے بچنے کی قیمت ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ ہم کیوں زیادہ کپیسٹی پیمنٹ کر رہے ہیں، کیونکہ ہماری بجلی مہنگی ہے، ہم ریجن کے اندر سب سے مہنگی بجلی فراہم کر رہے ہیں، اس میں شک نہیں، جب تک اس کا اعتراف نہیں کریں گے، اس کو حل بھی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 874 گھنٹے لوڈشیڈنگ کرکے 100 ارب کا خرچہ کم کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سسٹم میں بہت زیادہ فرق ہے، موسم سرما میں 7 ہزار مگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں اور گرمیوں میں 24 ہزار میگا واٹ استعمال کرتے ہیں صرف 80 گھنٹے کے لیے، باقی کپیسٹی ایسے ہی پڑی ہوتی ہے، 9 ہزار میگا واٹ بجلی صرف آپ کے پھنکھے استعمال کرتے ہیں، 120 میگا واٹ اوسطا فی پھنکا استعمال کرتا ہے جو اب 30٫30 واٹ کے پھنکھے آگئے ہیں، زیادہ سے زیادہ کم بجلی استعمال کرنے والے پھنکھوں کا استعمال کرنا بجلی بچت کی جانب اہم قدم ہوگا تا کہ گرمیوں میں بجلی طلب میں کمی اور سردیوں میں اس میں اضافہ ہو۔

وفاقی وزیر نے کہا تاکہ ملک میں بجلی کا یکساں استعمال ہو، کم سے کم بجلی بغیر استعمال رہے ، اس کے لیے ملک میں صنعتوں کا لگنا بہت اہم چیز ہے، وزیراعظم اس سلسلے میں چین کے ساتھ ری لوکیشن آف انڈسٹریز کا ایک اہم منصوبہ شروع کرچکے ہیں، جتنا زیادہ صنعتی استعمال بڑھے گا،اس سے لوڈ کا استعمال بہتر ہو اور آپ کے اخراجات کم ہوں۔

اویس لغاری نے کہا کہ اسلام آباد اور پنجاب کی 5 کمپنیوں میں 3 ہزار 107 ارب کی بلنگ ہوتی ہے، اس میں صرف 100 ارب کا نقصان ہوتا ہے، پشاور، فاٹا، قبائلی اضلاع، سکھر، حیدآباد، کوئٹہ میں کل 11 سو ارب کی بلنگ ہوتی ہے اور 400 ارب کا نقصان ہوتا ہے، یہ وہ نقصان والے علاقے ہیں جن کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس کو بہتر کرکے ان علاقوں کو اب ہم نے ہٹ کرنا ہے اور نقصانات کو پورا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں ہماری حکومت آئی، ہم بجلی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے نئے پلانٹ لگائے، اس وقت امریکی ڈالر کی قیمت 100 روپے تھی، اس وقت صارف پر کپیسٹی چارجز کا بوجھ 10 روپے فی یونٹ تھا، جب امریکی ڈالر 200 روپے پر پہنچا، انٹرسٹ ریٹ بڑھا تو فی یونٹ 14 روپے پر پہنچا، جب ڈالر 300 روپے پر گیا تو فی یونٹ 18 روپے پر چلا گیا، اگر اج بھی 2018 کی سطح پر ڈالر اور شرح سود ہو تو بلوں میں 8 روپے فی یونٹ کی کمی ہوتی، 900 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوتی۔

جواب دیں

Back to top button