تازہ ترینخبریںروشنی

غزوہ بدر: حق و باطل کا پہلا تاریخ ساز معرکہ

یوم الفرقان یعنی اسلام کے پہلے معرکے غزوہ بدر کا دن جب نبی کریم صلی الله عليه وآلہ و سلم کے 313 جانثار صحابہ کرامؓ نے کئی گنا بڑے کفار مکہ کے لشکر کو اللہ کی رحمت اور مدد سے شکست فاش دی۔ ابوجہل سمیت کفار مکہ کے بڑے بڑے سردار مارے گئے۔

مشرکین مکہ کے لشکرکی آمد جب خبر بن کر مدینہ پہنچی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم  نے انصار و مہاجرین کی مجلس مشاورت بلوائی اور تجاویز طلب کیں۔ انصارکا جواب تھا "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم  ہم موسٰی علیہ سلام کی امت نہیں جس نے کہا موسٰی تم اور تمہارا رب لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں” ہم آپ کے دائیں بائیں ہرجانب سے لڑیں گے۔

دو ہجری 17 رمضان المبارک آگیا، بدر کے میدان میں مشرکین کا لشکرخیمہ زن ہوا۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قیادت میں 313 جانثاران کا قافلہ روانہ ہوا، ذوق شہادت عروج پر تھا مگر لڑنے کیلئے ہتھیار نہ تھے۔ صرف 70 اونٹ اوردو گھوڑے جس پر باری باری سب سواری کرتے تھے۔ مقابلہ پرآہنی لباس میں ایک ہزار کفار کا لشکر تھا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم  نے جنگ کی رات خدا کے سامنے آہ وزاری میں گزاری۔ اے خدا! یہ قریش اپنے سامان غرور کے ساتھ آئے ہیں تاکہ تیرے رسول کو جھوٹا ثابت کریں۔ اے اللہ اب تیری وہ مدد آجائے جس کا تو نے مجھ سے وعدہ فرمایا۔ اے اللہ اگر آج یہ مٹھی بھر جماعت ہلاک ہوگئی تو پھر روئے زمین پر تیری عبادت کہیں نہیں ہوگی۔

فتح کی بشارت ہوئی اور باران رحمت نازل ہوئی، نماز فجر کے بعد حکم جہاد ہوا۔ صف بندی کی گئی۔ مشرکین کا غرور میں بدمست لشکر نعرے لگاتا سامنے موجود تھا۔ باپ اور بیٹا، بھائی بھائی آمنے سامنے تھے۔ نعرہ تکبیر بلند ہوا۔ میدان کارزار گرم تھا۔

دو کم عمر انصار معاذ اور معوذ ابو جہل کی تلاش میں نکلے۔ شان رسالت کے گستاخ کو ڈھونڈ کر جہنم واصل کیا۔ مسلمان فتحیاب ہوئے۔ غزوہ بدر میں 14 مسلمان شہید ہوئے۔ 70 مشرکین مارے گئے۔ 70 سے زائد کفار گرفتارہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button