Column

صبح دیکھی ہی نہیں شام ہوئی جاتی ہے …. ناصر شیرازی

ناصر شیرازی
پنجاب ریسلنگ چیمپن شپ اپنے اختتام کو پہنچی۔ اِس حوالے سے اہم ترین مقابلہ انصاف اتحادی اور نواز اتحادی کے مابین ہوا، جس میں نواز اتحادی کے نیو انوکی نے انصاف اتحادی کے نیو جھارا پہلوان کو شکست دے دی۔ دنگل کے اختتام پر نیو انوکی پہلوان کے ہاتھوں نیو جھارا پہلوان کا موڈا لہہ گیا، دنگل کا آغاز افسوسناک انداز میں ہوا جبکہ اختتام شرمناک ہوا۔ پنجاب کی پارلیمانی تاریخ میں ایسے کئی دنگل ہوئے ہیں لیکن مذکورہ دنگل اپنی مثال آپ تھا۔ یہ اُسی طرح کا دنگل تھا جیسے ٹی وی ک مشہور زمانہ پروگرام ریسلنگ چیمپن شپ میں آپ کئی دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ابتدا میں دو ریسلر رنگ میںاترتے ہیں جبکہ ان کے متعدد ساتھی رنگ کے رسوں کے قریب کھڑے ہوکر اپنے اپنے ساتھی کا حوصلہ بڑھاتے ہیں، ایک ریسلر کچھ دیر کے بعد رنگ کے باہر کھڑے اپنے ساتھی کے ہاتھ پر ہاتھ مارکر اُسے اپنی مدد کے لیے رنگ کے اندر طلب کرتا ہے پھر دونوں مل کر مخالف ریسلر کو پھینٹی لگاتے ہیں۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق پھینٹی کھانے والا ریسلر اپنی مرمت کے بعد رنگ کے باہر کھڑے اپنے ساتھی کو اندر بلالیت ہے، یوں دو کے مقابل دو ریسلر ہوجاتے ہیں اسی طرح کچھ دیر بعد تین کے مقابل تین اور آخر میں پانچ کے مقابل پانچ ریسلر اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں جس میں ایک دوسرے کو دھکے دینا، ٹکریں مارنا، فلائنگ کِکس لگانا، بازو مروڑنا، آنکھوںمیں انگلیاں مارنا حتیٰ کہ قریب رکھی کوئی کرسی اٹھاکرمخالف کے سرپر دے مارنا سب کچھ جائز ہوتا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں قریباً یہی کچھ ہوا۔ ہمارے کلچر کے مطابق اس ریسلنگ میں پلاسٹک کے لوگوں کا آزادانہ و منصفانہ استعمال بھی ہوا۔ دونوں طرف سے خواتین ممبران نے اپنے فرائض نہایت جانفشانی سے انجام دیئے۔ ابتدائی لمحات میں کچھ خواتین لوٹے اٹھائے مردوں کی طرف بڑھیں لیکن چند ہی لمحے بعد ماجرا کھلا کہ وہ اس ریسلنگ چیمپن شپ کی اہم ریسلر ہیں۔ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیے گئے مناظر نئی نسل کی تربیت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ٹرینی نوجوان سیاستدانوں کو الیکشن جیتنے کے بعدیہ مناظر دکھائے جائیں اور اس حوالے سے امتحانی پرچے میں ان سے پوچھا جائے کہ اگر وہ اپنے سنیئرز کی جگہ ہوتے تو اپنے مخالفین کی مرمت کس طرح کرتے۔ ان سے یہ سوال بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ اسمبلی اجلاس میں مخالفین کی منجی پیڑھی ٹھوکنے کے مزید پُر اثر طریقے کیا ہو سکتے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے اس اجلاس کی کارروائی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھی جائے گی ۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ہیں جن کے ایک ترجمان نے پندرہ روز قبل ان کے وزیر اعلیٰ پنجاب ہونے کی خبر دی تھی جب عام خیال تھا کہ مسلم لیگ نون کی پیشکش کے مطابق چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب ہونگے ، انہوں نے تحریک انصاف کی پیشکش کو قبول کر کے تخت لاہور کو لات ماری۔ حمزہ شہباز کی کامیابی کے بعد ان کے ترجمان کو پنجاب کے سیاسی پیر کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔ من کی مُرادیں حاصل کرنے کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھانے والے اب انہیں تلاش کر رہے ہیں تاکہ گوہر مرادیں حاصل کر سکیں ان میں نون لیگی خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہونے کے ساتھ ڈوبتے ہوئے تنکے کا آخری سہارا بھی جاتا رہا، ان کا خیال تھا کہ پنجاب ساتھ میں رہا تو وہ وزیراعظم پاکستان کا اسی طرح ناک میں دم کر دیں گے جس طرح وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا اس وقت کے وزیراعلیٰ میاں نوازشریف نے کیا تھا مگر الٹی ہو گئی سب تدبیریں ، کچھ نہ دوا نے کام کیا تحریک انصاف کا فیصلہ قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے بعد اب  پنجاب اسمبلی سے استعفے دئیے جائیں گے ، خیر اسمبلی میں اپوزیشن بہتر ہے لہٰذا اسے نہیں چھیڑا جائے گا، ہنگامی طور پر کسی کو ملک سے باہر جانا پڑا ور اس کے لیے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے پرواز لی جائے گی۔ پشاور ایئرپورٹ سے دنیا کے ہر کونے میں پروازیں جارہی ہیں۔ سر درد، کمر درد کسی کو بھی کسی بھی وقت ہوسکتا ہے جس طرح سیاست پر کسی کی اجارہ داری نہیں اسی طرح کسی کو بھی کوئی بھی بیماری ہوسکتی ہے۔ جوانی میں لگی یا ادھیڑ عمری میں لگی چوٹ کوئی درد جاگ سکتا ہے، جان کا خطرہ بن سکتا ہے۔ کئی بیماریوں کے موثرعلاج صرف لندن میں ہی ممکن ہیں، بالخصوص ایسے ملک کے ایسے شہر میں علاج زیادہ بہتر ہوسکتا ہے جہاں مریض کی آل اولاد موجود ہو۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے عوامی رابطہ مہم کے تیسرے جلسے میں اعلان کردیا ہے کہ پیسے ختم ہوگئے ہیں لہٰذا چندہ مہم ایک مرتبہ پھر شروع کی جائے، دوسری طرف توشہ خانہ کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں جن کے مطابق ان کے اور انکی اہلیہ کے پاس دنیا بھر کے مختلف ممالک کے سربراہان کی طرف سے دیئے گئے تحفے 142ملین مالیت کے ہیں، ان تحائف میں صرف ایک تحفے یعنی دستی گھڑی کی قیمت نو کروڑ روپے ہے، جو خلیجی ملک کے شہزادے نے انہیں پیش کی۔ دیگر تحائف میں آئی فون، قیمتی مردانہ سوٹ، بیش قیمت پرفیوم، پرس، قلم، ڈیکوریشن پیس، کتابیں، قالین، فوٹو فریم، خطاطی کے نمونے، پینٹنگز، قیمتی ترین لکڑی کے ریک، سونے اور ہیروں سے مزین لاکٹ، سونے کی چین، انگوٹھیاں، شہد کی بوتلیں، زیتون کا تیل اور درجنوں دیگر اشیاء شامل ہیں۔ غیر ملکی سربراہان کی طرف سے ان کی بیگمات کو بھی قیمتی ترین تحائف دیئے گئے جن صرف ایک زنانہ دستی گھڑی کی قیمت چار کروڑ روپے ہے جبکہ انہیں دیئے گئے دیگر تحائف میں قیمتی گھڑیاں، سونے اور ہیروں سے مزین نیکلس، کانوںکے بُندے، آئی فون، قیمتی ملبوسات، مہنگے ترین پرس، پرفیوم، بریسلٹ، انگوٹھیاں،لاکٹ جو سونے سے بنے تھے، ان میں ہیرے جڑے ہیں۔ قیمتی کراکری اور متعدد دیگر تحائف شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے زمانہ اقتدار میں یہی توشہ خانہ سکینڈل منظر عام پر آچکا تھا، ان سے متعدد موقعوں پر ان تحائف کی تفصیلات سے متعلق سوال اٹھایاگیا لیکن تفصیلات دینے کی بجائے کہاگیا کہ یہ سب راز کی باتیں ہیں اگر افشا کی گئیں تودوست ممالک سے تعلقات خطرے میں پڑ سکتے ہیں، اقتدار میں آنے والی نئی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ توشہ خانہ کیس نیب کو بھیجا جائے گا تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔ سابق وزیراعظم کے خلاف قریباً بتیس مقدمات تیار کیے جارہے ہیں جبکہ ان میں سب سے خطرناک مقدمہ بحوالہ فارن فنڈنگ ان کے سابق دست راست اکبر ایس بابر عدالت میں لے کر کئی برس پہلے گئے تھے، چار برسوں میں لمبی تاریخ پر تاریخ لیکر اس مقدمے کو طول دیاگیا اب آئندہ ایک ماہ میں یہ مقدمہ انجام کو پہنچتا نظر آرہا ہے۔ تحریک انصاف بطور سیاسی جماعت اور اس کو لیڈراپنے انجام کو پہنچ سکتے ہیں۔ سب کچھ نوشتہ دیوار ہے۔
کوئی تدبیر کرو وقت کو روکو یارو
صبح دیکھی ہی نہیں شام ہوئی جاتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button