چینی حکومت کا ایئر لائنز کو بوئنگ طیاروں کی ڈیلوری نہ لینے کا حکم

بیجنگ نے چینی سامان پر 145 فیصد محصولات عائد کرنے کے امریکی فیصلے کے جواب میں اپنی ایئر لائنز کو حکم دیا ہے کہ وہ بوئنگ جیٹ طیاروں کی مزید ڈیلیوری نہ لیں۔
خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ’بلومبرگ نیوز‘ نے منگل کو اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ رپورٹ کیا۔
بوئنگ کے حصص، جو چین کو اپنے لیے سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک کے طور پر دیکھتی ہے اور جہاں حریف ایئربس غالب پوزیشن پر ہے، ابتدائی ٹریڈنگ میں 2 فیصد نیچے آگئے۔
عالمی ایرو اسپیس انڈسٹری مکمل طور پر ٹیرف کی جنگ کے درمیان پھنس گئی ہے جس میں طیارہ ساز، ایئر لائنز اور سپلائرز اربوں ڈالر کے معاہدوں کا جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ امریکی سپلائر ہاؤ میٹ ایرو اسپیس نے اس بحث کو جنم دیا کہ ٹیرف کی لاگت کس کو برداشت کرنی چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ چین، بوئنگ کے ایک بڑے معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔
انہوں نے چین کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے سماجی پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پوسٹ میں کہا کہ ’دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے بوئنگ کے بڑے معاہدے سے یہ کہتے ہوئے وعدہ خلافی کی کہ وہ پوری طرح سے وعدہ شدہ طیاروں کا قبضہ نہیں لیں گے‘، تاہم انہوں نے بوئنگ معاہدے کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں جس کا وہ حوالہ دے رہے تھے۔
چین کی سرفہرست تین ایئر لائنز ایئر چائنا، چائنا ایسٹرن ایئر لائنز اور چائنا سدرن ایئر لائنز نے 2025 اور 2027 کے درمیان بالترتیب 45، 53 اور 81 بوئنگ طیاروں کی ڈیلوری لینے کا منصوبہ بنایا تھا۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ نے چینی کیریئرز کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ امریکی کمپنیوں سے ہوائی جہاز سے متعلق آلات اور پرزوں کی خریداری روک دیں۔
طیاروں سے متعلقہ پرزوں کی خریداری روکنے کے چین کے اقدام سے ملک میں پرواز کرنے والے جیٹ طیاروں کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ متوقع ہے۔
بلومبرگ نیوز نے رپورٹ کیا کہ چینی حکومت، بوئنگ جیٹ طیاروں کو لیز پر لینے والی ایئر لائنز کو معاونت فراہم کرنے کے طریقوں پر بھی غور کر رہی ہے۔