عمران خان کے دور میں کرکٹ ٹیم بھی جنرل باجوہ سلیکٹ کرتے تھے؟ معتبر صحافی کا انکشاف

سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی اسکواڈ میں تین کھلاڑیوں کی شمولیت کے احکامات دیے تھے۔ صحافی زاہد حسین کے مطابق، جنرل باجوہ نے اس وقت کے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ سے براہ راست رابطہ کر کے ٹیم میں تبدیلیاں کروائیں اور بعد میں دعویٰ کیا کہ ان کے منتخب کردہ کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی دکھائی۔
زاہد حسین لکھتے ہیں کہ اکتوبر 2021 کی ایک ملاقات میں جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے انہیں بتایا کہ جب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کا اعلان ہوا تو انہیں محسوس ہوا کہ کچھ اہم کھلاڑی اسکواڈ میں شامل نہیں کیے گئے۔ اس پر انہوں نے رمیز راجہ کو فون کیا اور تین کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل کرنے کے احکامات دیے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بھی ٹیم سلیکشن میں مداخلت کرتے ہیں، تو انہوں نے نہ صرف اس کا اعتراف کیا بلکہ دعویٰ کیا کہ ان کے منتخب کردہ کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
یہ حیران کن انکشاف اس دور کے حوالے سے سامنے آیا جب پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور کرکٹ کے سٹار عمران خان حکومت میں تھے، جو ہمیشہ میرٹ اور شفافیت کی بات کرتے رہے۔ عمران خان نے اپنے پورے سیاسی بیانیے میں کرکٹ کی مثالیں دے کر میرٹ کے اصول کو اجاگر کیا، مگر انہی کے دور میں کرکٹ ٹیم کے انتخاب میں غیر متعلقہ حلقوں کی مداخلت سامنے آئی۔ یہ واقعہ پاکستان میں کھیلوں کے انتظامی ڈھانچے پر ایک اور سوالیہ نشان چھوڑ دیتا ہے، جہاں غیر متعلقہ ادارے بھی قومی ٹیم کے معاملات میں اثر انداز ہوتے رہے ہیں۔
اس پس منظر میں حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی ناقص کارکردگی، ٹیم کی شکست اور کرکٹ بورڈ میں سیاسی مداخلت پر ایک بار پھر بحث چھڑ چکی ہے۔ زاہد حسین کے مطابق، پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں کرکٹ بورڈ کے سربراہان کا تقرر سیاسی بنیادوں پر کیا جاتا ہے، اور حکومتی شخصیات اور دیگر ادارے ٹیم کے معاملات میں براہ راست مداخلت کرتے ہیں۔ اس مسلسل عدم استحکام اور غیر ضروری مداخلت کے باعث قومی کرکٹ ٹیم کا زوال جاری ہے، جس کا اثر اس کی عالمی کارکردگی پر بھی واضح نظر آ رہا ہے۔