پی ٹی آئی کی حکومت مخالف احتجاجی تحریک مولانا کی واپسی پر منحصر

پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ’جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت جاری ہے اور جلد ہی قومی ایجنڈے کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’مولانا ملک سے باہر ہیں اور جیسے ہی وہ واپس آئیں گے، ایک نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات کا اعلان کیا جائے گا۔‘
ایک ہفتہ قبل، پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا تھا اور حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ تنازع پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر سے پہلے، پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کی کوششیں کیں لیکن معاہدہ نہیں ہو سکا تھا، جس کے بعد پارٹی کو حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کے لیے اپنی طاقت پر انحصار کرنا پڑا۔ اب، پی ٹی آئی نے کثیرالجماعتی اتحاد کے لیے جے یو آئی (ف) کو اعتماد میں لینے کے لیے دوبارہ کوششیں تیز کردی ہیں۔
اسد قیصر کے ساتھ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہا کہ ان کی پارٹی ریاستی اداروں کے خلاف نہیں ہے اور اس کا ماننا ہے کہ پاکستان کے استحکام کے لیے ایک مضبوط ادارہ (فوج کی تعریف) ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر اسے عوام کی حمایت نہ ملے تو ادارہ کمزور ہو جائے گا، ایک اور (انسداد دہشت گردی) آپریشن کی صورت میں، لوگ ادارے کا ساتھ نہیں دیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کسی فرد سے شکایات ہوسکتی ہیں لیکن ہم ادارے کی حمایت کرتے ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ مضبوط ادارہ ہی ملک کو مضبوط بناتا ہے۔‘
جنید اکبر نے کہا کہ گو کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی صورتحال ابتر ہو رہی ہے، لیکن عوام کسی اور فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر جو موجودہ حکومت لے کر آئے وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ایک ادارہ سب سے بڑھ کر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ادارے کے خلاف ’غصہ‘ بڑھتا جارہا ہے، میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے ایجنڈے میں کامیاب نہیں ہو سکتے، آپ ذوالفقار علی بھٹو کو ختم نہیں کر سکے جو ایک نسل کے لیڈر تھے، تو عمران خان کو کیسے ختم کریں گے جو تین نسلوں کا لیڈر ہے؟
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے حالات بلوچستان کی طرح خراب ہو رہے ہیں، دارالحکومت اسلام آباد میں رہنے والے صوبے کے رہائشیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ایف آئی آر میں ملوث کیا جا رہا ہے۔