جوہری مذاکرات کا تجربہ بتاتا ہے کہ امریکہ کیساتھ مذاکرات سے کوئی مشکل حل نہیں ہوگی، رہبر معظم انقلاب جوہری مذاکرات کا تجربہ بتاتا ہے کہ امریکہ کیساتھ مذاکرات سے کوئی مشکل حل نہیں ہوگی، رہبر معظم انقلاب ایران

رہبر معظم انقلاب آیت الله العظمیٰ "سید علی خامنه ای” نے آج صبح ملک کی اعلیٰ مسلح کمان سے ملاقات کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح، امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے اقتصادی و معاشی مسائل سمیت کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
مشکلات کا حل فقط حکومت و عوام کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ہی ممکن ہے، جس کا عملی مظاہرہ ان شاء الله 10 فروری کو کیا جائے گا۔
انہوں نے اخبارات، میڈیا اور سوشل میڈیا پر مذاکرات کے حوالے سے چلنے والی خبروں پر کہا کہ ان الفاظ کا محور امریکہ کے ساتھ مذاکرات ہے۔
یہ تمام عناصر مذاکرات کو ایک اچھی چیز قرار دے رہے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شاید ہم مذاکرات کو بہتر نہیں سمجھتے۔
رہبر معظم انقلاب نے اس بات کی نشان دہی کی کہ ہماری وزارت خارجہ دنیا بھر سے مذاکرات اور بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم وعدہ خلافیوں کی وجہ سے امریکہ اس سارے عمل سے مستثنیٰ ہے۔
البتہ ہم اسرائیل کا نام استثنیٰ کنندگان کی فہرست میں بھی شامل نہیں کرتے، کیونکہ اسرائیل ایک سٹیٹ نہیں بلکہ جرائم پیشہ گینگ اور قبضہ مافیاء ہے۔
حضرت آیت الله سید علی خامنه ای نے امریکہ سے مذاکرات نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اگر مذاکرات کی میز پر بیٹھا جائے تو مختلف مسائل حل ہو جائیں گے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو ہمیں صحیح طور پر سمجھنی چاہیئے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا ملک کے مسائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
رہبر انقلاب نے گذشتہ سالوں کے منفی تجربے اور تقریباً 2 سال تک امریکہ کے ساتھ ہونے والے 5+1 جوہری مذاکرات کو بے فائدہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس زمانے میں موجود ہماری حکومت نے دوسرے فریق کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کئے، ہنسے، مصافحہ کیا، دوستی کی اور ہر ممکن کوشش کے بعد ایک معاہدہ تشکیل دیا، جس میں ایرانی فریق نے بہت زیادہ سخاوت سے کام لیتے ہوئے مخالف فریق کو بہت سی مراعات دیں،
لیکن امریکیوں نے اس معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ہمیں دھمکیاں دے گا تو ہم بھی جواب دیں گے۔
اگر وہ ہمارے خلاف اپنے ناپاک عزائم کو پایہ تکمیل تک پہچائیں گے تو ہم بھی اپنا دفاع کریں گے۔ اگر وہ ہماری قوم کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کریں گے تو ہم بھی ان کی قوم کے لئے مسائل ایجاد کریں گے۔
انہوں نے اس جوابی رویئے کو قرآن اور اسلام کی اساس پر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خداوند متعال ہمیں اپنے فرائض کی ادائیگی میں سرخرو فرمائے گا